بھارتی انتخابات کا اہم ترین مرحلہ کل ہوگا،91نشستوں پر جنگ ہوگی،دوسرے مرحلے کی ووٹنگ مکمل،دوسرا مرحلے میں چارریاستوں کی چھ نشستوں کیلئے ووٹ ڈالے گئے،ریاست میزورام میں انتخابات ملتویٰ، 11اپریل کو ہونگے،دوسرے مرحلے میں بعض پولنگ اسٹیشنوں پر بدنظمی،جھڑپوں میں24زخمی،ٹرن آؤٹ 55سے 75فیصد رہا،پہلامرحلہ مکمل ہوچکاہے،تمام نتائج کا اعلان 16مئی کو ہوگا

بدھ 9 اپریل 2014 19:44

بھارتی انتخابات کا اہم ترین مرحلہ کل ہوگا،91نشستوں پر جنگ ہوگی،دوسرے ..

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔9اپریل۔2014ء) بھارت میں جاری عام انتخابات کے دوسرے مرحلے میں پانچ ریاستوں کی چھ نشستوں کے لیے پولنگ کا عمل مکمل ہوگیا،انتخابی مراحل کے تمام نتائج کا اعلان 16مئی کو کیاجائیگا،دوسرا مرحلے کے لیے ریاست اروناچل پردیش ،منی پور،میگھالا اور ناگالینڈ میں ووٹ ڈالے گئے تاہم ریاست میزورام میں انتخابات الیکشن کمیشن نے ملتوی کر یئے ،جواب 11اپریل کو ہوں گے،انتخابی عمل کے ددروان معمولی جھڑپوں اوربدنظمی پر پولیس کے لاٹھی چارج سے 23افرادزخمی ہوگئے،اس سے قبل پہلے مرحلے میں دو ریاستوں آسام اور تری پورہ کی چھ سیٹوں پر ووٹنگ مکمل ہوچکی ہے،کل جمعرات کوپارلیمانی انتخابات کی پہلی بڑی جنگ ہوگی، داؤ پر لگی 91نشستیں الیکشن کا رخ طے کر سکتی ہیں،بھارتی ٹی وی کے مطابق تاریخ کے سب سے بڑے، طویل اور مہنگے انتخابی عمل کے دوسرے مرحلے کے لیے ووٹنگ بدھ کو ہوئی ،مقامی وقت کے مطابق پولنگ صبح سات بچے شروع ہوئی جو بغیر کسی وقفے کے شام پانچ اور چھ بجے تک جاری رہی،مذکوررہ ریاستوں میں بھی الیکٹرانک مشینوں کی مدد لی گئی اور پہلی مرتبہ رائے دہندگان کو کسی بھی امیدوار کو نہ چننے کا اختیار بھی دیا گیا،چھ سیٹوں پر کانگریس، بی جے پی، ترنمول کانگریس، اے آئی یو ڈی ایف، آسام گن پریشد، عام آدمی پارٹی، سی پی ایم اور سماج وادی پارٹی سمیت کئی جماعتوں نے اپنے امیدوار کھڑے کئے،

بھارتی ٹی وی کے مطابق ٹرن آؤٹ 55سے 75فیصدتک رہا،بھارت کی شمال مشرقی ریاستوں میں ہلکی پھلکی جھڑپوں کے بعد جمعرات کو 2014 کے پارلیمانی انتخابات کی پہلی بڑی جنگ ہوگی، داوٴ پر 91 نشستیں ہیں جو اس الیکشن کا رخ طے کر سکتی ہیں،دس اپریل کو تیسرے مرحلے میں اگرچہ 14 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں ووٹ ڈالے جائیں گے لیکن نگاہیں شاید سب سے زیادہ مغربی اترپردیش پر ٹکی رہیں گی، دہلی اور ہریانہ میں ایک ہی دن میں پولنگ مکمل ہو جائے گی،دہلی میں 13 خواتین سمیت ڈیڑھ سو امیدوار میدان میں ہیں۔

(جاری ہے)

سب سے زیادہ 25 امیدوار سب سے چھوٹے حلقے چاندنی چوک سے اپنی قسمت آزما رہے ہیں جہاں ووٹروں کی تعداد تقریباً ساڑھے 14 لاکھ ہے۔ سب سے بڑا حلقہ شمال مغربی دہلی ہے جہاں تقریباً 22 لاکھ ووٹرز ہیں جو 14 امیدواروں میں سے اپنے نمائندے کا انتخاب کریں گے، 2009 میں کانگریس نے دہلی کی ساتوں سیٹیں جیت لی تھیں لیکن اب حالات بدل چکے ہیں،اب عام آدمی پارٹی بھی میدان میں ہے اور ساتوں سیٹوں پر اب سہ رخی مقابلہ ہو رہا ہے۔

نریندر مودی کو وزارت عظمیٰ کا امیدوار بنائے جانے کے بعد سے بی جے پی کے ورکروں میں ایک نے جوش و خروش آ گیا ہے لیکن بڑا شہر ہونے کی وجہ سے دہلی میں ذات پات کی سیاست اتنی اہم نہیں ہے جتنی بہار اور اتردیش جیسی ریاستوں میں ہے،تیسرے مرحلے میں جن ریاستوں میں ووٹ ڈالے جائیں گے ان میں انڈومان نکوبار، بہار، چنڈی گڑھ، چھتیس گڑھ، ہریانہ، جموں کشمیر، جھاڑکھنڈ، کیرالہ، لکشدیپ، مدھیہ پردیش، مہارشٹر، دلہلی، اڑیسہ اور اترپردیش شامل ہیں،لوک سبھا کی 543 سیٹوں کیلئے پولنگ نو مراحل میں پوری کرائی جائے گی اور نتائج کا اعلان 16 مئی کو ہوگا۔

متعلقہ عنوان :