بنیادی، فنی اور اعلیٰ تعلیم کے تینوں اہم ترین شعبوں پر یکساں توجہ دی جائے گی، پرویز خٹک،ماضی میں تعلیم کے نام پر سیاست اور لوٹ مار ہوتی رہی، یونیورسٹیوں کو سیاست سے پاک کرکے علم و حکمت اور تحقیق و تخلیق کے گہوارے بنائینگے، وزیر اعلی خیبرپختونخوا نے34 معذور طلباء وطالبات سمیت 39 کالجوں اور19 یونیورسٹیوں میں کمپیوٹر لیبارٹریوں کیلئے 1009 لیپ ٹاپ تقسیم کئے، وزیر اعلی خیبرپختونخوا

بدھ 9 اپریل 2014 00:04

بنیادی، فنی اور اعلیٰ تعلیم کے تینوں اہم ترین شعبوں پر یکساں توجہ دی ..

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔9اپریل۔2014ء) خیبرپختونخوا کے وزیر اعلی پرویز خٹک نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی اتحادی حکومت اپنی حقیقت پسندانہ ترجیحات کیمطابق بنیادی، فنی اور اعلیٰ تعلیم کے تینوں اہم ترین شعبوں پر یکساں توجہ دے رہی ہے جنہیں ماضی میں نظرانداز کیا جا تا رہا اور دوسرے شعبوں کی طرح تعلیم کے نام پر بھی صرف سیاست اور لوٹ مار ہوتی رہی اُنہوں نے کہا کہ اعلیٰ تعلیم کے محاذ پر موجودہ حکومت کی پہلی ترجیح یونیورسٹیوں کو ہر قسم کی سیاست سے پاک کرکے علم و حکمت اور تحقیق و تخلیق کے گہوارے بنانا ہے جنہیں ماضی میں طلباء سیاست کی آڑ میں سیاسی جماعتوں کے اکھاڑے بنا دیا گیا تھا وہ آرکائیوز ہال پشاور میں محکمہ اعلیٰ تعلیم کے زیر اہتمام لیپ ٹاپ تقسیم کرنے کی تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کر رہے تھے اس موقع پر اُنہوں نے 34 معذور طلباء وطالبات کے علاوہ 39 کالجوں اور19 یونیورسٹیوں میں کمپیوٹر لیبارٹریوں کیلئے 1009 لیپ ٹاپ تقسیم کئے تقریب سے صوبائی وزیر برائے اعلیٰ تعلیم مشتاق غنی، سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن فرح حامداور ڈائریکٹر ایجوکیشن نے بھی خطاب کیا جبکہ اس میں ہایئر ایجوکیشن کمیشن کے قائمقام چیئرمین سید امتیاز حسین گیلانی، صوبائی وزراء اور ارکان اسمبلی کے علاوہ یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز ، کالج پرنسپلز اور طلباء و طالبات نے کثیر تعداد میں شرکت کی وزیر اعلیٰ نے اس بات کو خوش آئند قرار دیا کہ سرکاری یونیورسٹیوں کا معیار نجی جامعات کے مقابلے میں بہتر ہے اور طلباء ان میں داخلوں کو ترجیح دیتے ہیں ہم یہ بھی مانتے ہیں کہ یونیورسٹیوں کے معاملات کافی پیچیدہ ہوتے ہیں تاہم اٹھارویں آئینی ترمیم اور صوبائی خود مختاری کے سبب یونیورسٹیوں کے معاملات صوبائی حکومت کے دائرہ اختیار میں آنے کے بعد ہم اُنہیں مزید بہتر اور سادہ بنائیں گے ہمارا پہلا کام یونیورسٹیوں کو اندرونی طور پر بالکل آزاد و خود مختار اور حکومتی مداخلت سے پاک کرنا ہے ہماری حکومت کرپشن کے خاتمے اور تبدیلی کے ایجنڈے کے ساتھ برسر اقتدار آئی ہے اور ہم دوسری جماعتوں کی طرح یونیورسٹیوں میں اپنی طلباء تنظیموں کی پشت پناہی کرکے اُنہیں سیاسی مقاصد کیلئے استعمال نہیں کریں گے بلکہ ہر سطح پر نظم و ضبط اور اعلیٰ تعلیمی معیار کا قیام ہماری اولین ترجیح ہو گی ہم وہ بات کہتے ہیں جو کرنا چاہتے ہیں پرویز خٹک نے کہا کہ ہم نے موجودہ سال سے پرائمری و ثانوی سطح پر نظام تعلیم یکساں اور انگریزی میڈیم میں کر دیا ہے کیونکہ ہم انگریز کا متعارف کر دہ طبقاتی نظام ختم کرنا چاہتے ہیں اور غریب و امیر سب کو ترقی کے یکساں مواقع دینے کے خواہش مند ہیں پہلے اُردو میڈیم کا میٹرک پاس ذہین طالبعلم بھی فرسٹ ڈویژن لینے اور سکول ٹاپ کرنے کے باوجود یونیورسٹی میں اچانک انگریزی نصاب شروع ہونے کے سبب آدھا تیتر آدھا بیٹر بن کر کنفیوز ہو جاتا اور اکثر و بیشتر تعلیم ادھوری چھوڑ دیتا یا سیکنڈ و تھرڈ ڈویژن لیکر اگلے مراحل میں داخلے سے محروم رہ جاتا مگر اب سب کا لیول برابر ہو گا اور مقابلہ اُردو اور انگریزی میڈیم کا نہیں بلکہ قابلیت اور محنت کی بنیاد پر ہو گا جو آگے جا کر خاموش انقلاب کا پیش خیمہ ثابت ہو گا وزیر اعلیٰ نے یونیورسٹیوں اور کالجوں کے سربراہوں پر زور دیا کہ وہ کرپشن اور اقرباء پروری کیخلاف صوبائی حکومت کے ایجنڈے کو کامیاب بنانے میں اپنے حصے کا کردار ادا کریں اپنے متعلقہ تعلیمی مراکز میں نظم و ضبط اور تعلیمی معیار کی اعلیٰ روایات قائم کریں اور اس سلسلے میں کسی دباؤ میں نہ آئیں ہم کسی بھی بد عنوانی کی شکایت برداشت نہیں کریں گے کرپشن کیلئے ہمار ا زیر و ٹالرنس ہے ہم نئے سکول ، کالج اور یونیورسٹی بنانے کی بجائے پہلے اُن کا معیار بہتر بنائیں گے اور تمام شعبوں کی کارکردگی عوامی توقعات کیمطابق اُونچی کریں گے ہمیں تسلی تب ہو گی جب عوام خود کہیں گے کہ تبدیلی آگئی ہے اُنہوں نے کہا کہ وائس چانسلر معاشرے کا کریم ہیں اور وہ کرپشن کے خاتمے اور تبدیلی کے ایجنڈے کو سو فیصد عملی جامہ پہنانے کے مشن میں ہمارا ساتھ دیں ہمارے پارٹی قائد عمران خان بھی آپ جیسے دانشور طبقے کے مداح ہیں اور انکی کافی توقعات بھی ہیں اگر ہم اخلاص سے قدم بڑھائیں تو ہمیں کامیابی نصیب ہو گی اور صوبہ جلد پورے ملک میں مثالی اور رول ماڈل بن کر اُبھرے گا پرویز خٹک نے اعلیٰ تعلیم سے متعلق ورکنگ گروپ اور محکمہ ہایئر ایجوکیشن کی سفارشات کے مابین بعض جگہ تفاوت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایک کمیٹی بنا کر اس کا جلد ازالہ کیا جائے گا اور اب یہ ناگزیر ہو چکا ہے اُنہوں نے سپاسنامہ میں اعلیٰ تعلیم کیلئے جی ڈی پی کا کم ازکم چار فیصد مقرر کرنے کیلئے وفاق سے مطالبہ کرنے سے متعلق یقین دلایا کہ اس ضمن میں وزارتی مشن کو فعال بنانے کے علاوہ وہ خودوزیر اعظم سے بات کریں گے کیونکہ یہ قوم کے اچھے مستقبل اور قومی بقاء کا مسئلہ ہے ۔