بھارت میں لاپتہ کشمیری نوجوان کی والدہ 35سال سے بیٹے کی واپسی کی منتظر

پیر 14 اپریل 2014 17:05

سرینگر (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 14اپریل 2014ء) مقبوضہ کشمیر کے ضلع کپواڑہ کے علاقے کرنا ہ کا رہائشی کشمیری نوجوان نذیر احمدگزشتہ 35 سال سے لاپتہ ہے اوراس کی والدہ آج بھی اس کی منتظرہے۔ کنڈی گاؤں کارہائشی نذیر احمدمدرسہ دارالعلوم دیوبند میں دینی تعلیم کے حصول کیلئے گیا تھا لیکن تین دہائیوں سے زیادہ عرصہ گزرنے کے باوجود آج تک نہ وہ خود لوٹا اور نہ اس کا کوئی پیغام موصول ہواہے ۔

دیوبند میں داخلہ لینے کے بعد جب ایک سال تک جب اس نے اپنے والدین کو کوئی پیغام نہیں بھیجا تو اسکے والد نور الحق قریشی خود اپنے بیٹے سے ملنے کیلئے دارالعلوم پہنچ گئے لیکن وہاں کے منتظمین نے قریشی کو بتایا کہ ان کا بیٹا تین ماہ قبل مدرسہ چھوڑ کو چلا گیا ہے۔ ایک مہینے تک وہ بھارت کی مختلف ریاستوں میں اپنے بیٹے کو تلاش کرتے رہے تاہم ناکامی کے سوان کچھ ہاتھ نہ آیا اور انہیں نذیر کے بارے میں کوئی اطلاع نہ مل سکی ۔

(جاری ہے)

گھر واپس آنے پر انہیں نذیرکا ایک خط اور اس سے منسلک اس کی ایک تصویر موصول ہوئی جس میں اس نے اپنے والدین کو اطلاع دی تھی کہ وہ اجمیر شریف میں ہے اور بالکل خیریت سے ہے۔ یہ خط گویا ستم زدہ والدین کیلئے راحت کا ایک پیغام تھا۔لیکن یہ خوشی زیادہ دیر تک قائم نہ رہ سکی کیونکہ اس کے بعد نذیرکے والدین کو دوبارہ اپنے بیٹے کا کوئی خط نہیں ملا ۔گزشتہ 35 برس سے مصیبت زدہ والدین اپنے بیٹے کی صورت کو بھی ترس گئے ہیں۔مختلف لوگوں کی اطلاعات پر کئی بار وہ اسکی تلاش میں دلی اور بھارت کے دیگر علاقوں کا رخ کرتے رہے لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ نذیر کی والدہ فاطمہ بیگم کا کہنا ہے کہ میری آخری خواہش یہی ہے کہ میں مرنے سے پہلے ایک بار اپنے بیٹے کا دیدار کرسکوں۔

متعلقہ عنوان :