شرارتی بچوں کے ہاتھوں ڈرانے دھمکانے کی وجہ سے پڑھائی پر برا اثر پڑا ،گریڈز کم ہوئے ہیں ، رپورٹ ،سکول میں بچے بے وقوف، بدصورت اور پاگل کہہ کر تنگ کرتے تھے ، کلاس میں میرے اوپر پانی بھی پھینک دیا کرتے تھے ،طالبہ

اتوار 20 اپریل 2014 15:08

شرارتی بچوں کے ہاتھوں ڈرانے دھمکانے کی وجہ سے پڑھائی پر برا اثر پڑا ..

لندن(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20اپریل۔2014ء) برطانیہ میں ایک چوتھائی سکول جانے والے بچوں نے کہا ہے کہ شرارتی بچوں کے ہاتھوں ڈرانے دھمکانے کی وجہ سے ان کی پڑھائی پر برا اثر پڑا اور ان کے گریڈز کم ہوئے ہیں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ بات 13 سے 18 سال کی عمر کے تقریباً 36000 طالب علموں سے بات چیت کے بعد تیار کی جانے والی ایک رپورٹ میں سامنے آئی ۔

بلنگ یعنی ڈرانے دھمکانے کے خلاف کام کرنے والے رضاکار ادارے ڈچ دا لیبل‘کا کہنا ہے کہ ڈرائے دھمائے جانے والے 56 فی صد بچوں کا خیال ہے کہ اس سے ان کی پڑھائی پر منفی اثر پڑ رہا ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ ’بْلنگ کے شکار ہر تیسرے بچے نے افسردگی اور بے بسی کے عالم میں خود کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی بلکہ ان میں سے 10 فیصد بچوں نے تو خود کشی کی بھی کوشش کی۔

(جاری ہے)

16 سال کی ریبیکا پارکن نے بتایا کہ چھ سال کی عمر سے ہی ان کے ساتھ ’بْلنگ ہو رہی ہے۔پارکن نے بتایا کہ سکول میں بچے مجھے بے وقوف، بدصورت اور پاگل کہہ کر تنگ کرتے تھے۔ وہ کلاس میں میرے اوپر پانی بھی پھینک دیا کرتے تھے۔انھوں نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر لوگ ان سے خراب باتیں کرتے تھے۔ ایک لڑکی نے تو انھیں پیٹنے تک کی دھمکی دے ڈالی۔ اس نے لکھاگھبراوٴ مت، میں تمہیں اتنا پیٹوں گی کہ خون نکل آئے گا۔

پارکن نے کہا کہ اس وقت ان کا ساتھ دینے والا کوئی نہیں تھا اور مایوسی میں وہ سب سے پہلے خود کو ہی نقصان پہنچانے کے بارے میں سوچتی تھیں۔انہوں نے کہاکہ میں نے کئی سکول بدلے۔ میں پڑھائی میں بلکل پیچھے رہ گئی تھی۔ ریبیکا پر بھدے الفاظ، پھبتیوں اور برے سلوک کا ایسا اثر ہوا کہ وہ’آٹزم‘ نام کی بیماری کا شکار ہو گئیں۔ آٹزم ایک ایسی معذوری ہے جس میں مبتلا فرد دوسروں سے بہت مشکل سے بات چیت کر پاتا ہے، دماغ کی نشونما متاثر ہوتی ہے اور گھبراہٹ کا شکار رہتا ہے۔

ڈچ دا لیبل تنظیم کا کہنا ہے کہ بچوں کے ساتھ برا سلوک لوگوں پر مختلف طریقوں سے اثر ڈالتا ہے تاہم اس رپورٹ کے مطابق اس کا اثر کافی گہرا ہو سکتا ہے۔مطالعہ میں شامل 83 فی صد طالب علموں نے کہا کہ برے سلوک سے ان میں عدم اعتماد پیدا ہوا ہے۔ تنظیم کے سی ای او لیم ہیکٹ نے یہ امید ظاہر کی ہے کہ ان معلومات سے سماج کے ان سکولوں کی آنکھیں کھلیں گی جو بْلنگ پر پابندی کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھا رہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :