بھارت،بوڈوقبائل کے حملے میں شہیدہونے والے بنگالی مسلمانوں کی تعداد30ہوگئی،کانگریس کی مذمت

ہفتہ 3 مئی 2014 15:17

نئی دہلی/گوہاٹی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 3مئی 2014ء) بھارت کی شمال مشرقی ریاست آسام میں کوکراجھار اور باسکا کے اضلاع میں تشدد کے دو واقعات میں مزید لاشیں ملی ہیں جس کے بعد ہلاک ہونے والوں کی تعداد 30 ہو گئی،کانگریس کی صدر سونیا گاندھی نے ان ہلاکتوں پر گہرے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے ان کی سخت مذمت کی ہے،حکومت نے متاثرہ علاقے میں گشت کے لیے فوج کی مدد حاصل کر لی اور مرکز سے نیم فوجی دستوں کی دس کمپنیاں بھی طلب کی گئی ہیں جبکہ علاقے میں کرفیو لگا دیا گیا ،غیرملکی ٹی وی کے مطابق پہلے دن 10 لاشیں برآمد ہوئی تھیں، دوسرے دن 12 اور ہفتہ کوکو مزید آٹھ لاشیں برآمد ہوئیں،ہلاک ہونے والے افراد بنگالی مسلمان تھے اور مبینہ طور پر انھیں بوڈو قبائلیوں نے نشانہ بنایا،ہفتہ کی صبح باسکی ضلع کے ناراین گڑی علاقے سے مزید آٹھ لاشیں ملی ہیں جن میں پانچ بچے اور خواتین شامل ہیں،کانگریس کی صدر سونیا گاندھی نے ان ہلاکتوں پر گہرے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے ان کی سخت مذمت کی،انھوں نے کہاکہ بھارت کی اکثریت لوگوں کو منقسم کرنے والی اور شدت پسند قوتوں کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دے گی،پولیس نے بتایاکہ حملہ آوروں نے تین روز قبل ریاست کے کوکراجھار اور باسکا اضلاع میں دو مقامات پر اندھا دھند فائرنگ کی،زخمیوں کا ہسپتال میں علاج جاری ہے،پولیس کے مطابق دونوں حملوں میں اے کے سیریز کی رائفلیں استعمال کی گئیں اور حملہ آوروں کا تعلق نیشنل ڈیموکریٹک فرنٹ آف بوڈو لینڈ سے بتایا جا رہا ہے،یہ دونوں علاقے بوڈولینڈ علاقائی کونسل (بی ٹی سی)میں شامل ہیں، جہاں دو برس پہلے بھی بوڈو قبائلیوں اور بنگالی مسلمانوں کے درمیان بڑے پیمانے پر فسادات ہوئے تھے،بھارتی میڈیاکیمطابق حکومت نے متاثرہ علاقے میں گشت کے لیے فوج کی مدد حاصل کر لی ہے اور مرکز سے نیم فوجی دستوں کی دس کمپنیاں بھی طلب کی گئی ہیں جبکہ علاقے میں کرفیو لگا دیا گیا ہے،بوڈو قبائلیوں کا الزام ہے کہ سرحد پار بنگلہ دیش سے آنے والے مسلمان غیر قانونی طور پر اس علاقے میں آباد ہوگئے ہیں اس لیے انہیں نشانہ بنایاانہوں نے دھمکی دی کہ وہ آئندہ بھی ایساہی کریں گے ،یہ علاقہ بھوٹان کی سرحد کے قریب واقع ہے۔

متعلقہ عنوان :