کوئلے سے بجلی کی پیداوار سستی مگر ترسیل مہنگی پڑے گی، ماہرین
پیر 12 مئی 2014 13:47
کراچی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 12مئی 2014ء) تھر کے کوئلے کی پنجاب کے کول بیسڈ پاور پلانٹس اور گڈانی میں لگنے والے پلانٹس تک ترسیل مہنگی ہوگی، سندھ میں کول بیسڈ پاور پلانٹس کے لیے پورٹ قاسم آئیڈیل مقام ہے، گڈانی تک تھر کے کوئلے کی ترسیل کے لیے ریلوے لائن کی تنصیب ناگزیر ہے۔ پاور سیکٹر کے ماہرین کے مطابق حکومت توانائی کے متبادل اور سستے ذرائع اختیار کرنے کے لیے درآمدی کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس لگانے کو ترجیح دے رہی ہے جو تھر کے مقامی کوئلے کے مقابلے میں مہنگا ہونے کے ساتھ قیمت کے لحاظ سے غیریقینی ذریعہ ہے۔
تھر کے کوئلے کے ذخائر کی حکومتی سطح پر قیمت مقرر کی جاسکتی ہے تاہم درآمدی کوئلے پر حکومت پاکستان کا کوئی اختیار نہیں ہوگا۔(جاری ہے)
درآمدی کوئلے میں 10سے 14فیصد تک موائسچر ہوتا ہے جبکہ تھر کے کوئلے میں موائسچر (پانی) کا تناسب 47فیصد ہے اس لیے تھر کے کوئلے کی ٹرکوں کے ذریعے پنجاب یا گڈانی کے پاور پلانٹس کو ترسیل مہنگا ذریعہ ہوگی۔
تھر کے کوئلے کی پنجاب یا گڈانی تک ترسیل کے لیے دگنے فریٹ چارجز دینا ہوں گے۔
کراچی سے گزر نے کے بعد گڈانی تک ترسیل میں ماحولیاتی مسائل کے ساتھ انفرااسٹرکچر کو بھی شدید دبائو کا سامنا ہوگا اور یومیہ بنیادوں پر سیکڑوں ٹرکوں کو کراچی سے گزرنا ہوگا۔ ماہرین کے مطابق جامشورو کے پاور پلانٹ کی کوئلے پر منتقلی میں اس بات کا خیال رکھا گیا ہے کہ اس پلانٹ میں تھر کا 20فیصد کوئلہ مکس کرکے چلایا جاسکے۔ کراچی میں کے ای ایس سی اور گڈانی کے پلانٹ میں بھی مقامی کوئلے کی مکسنگ کی جاسکے گی۔ تاہم پنجاب میں لگائے جانے والے پلانٹس کے لیے زیادہ کلوریفک ویلیو (ہائی ہیٹنگ ویلیو) کا کوئلہ درکار ہوگا۔اس پلانٹ کے لیے سائوتھ افریقہ سے کوئلہ درآمد کرنا پڑے گا۔ انڈونیشیا کا کوئلہ ہیٹنگ ویلیو کے لحاظ سے سائوتھ افریقہ سے پیچھے ہے۔ تھر کے کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے لیے کوئلے کی کان کے نزدیک لگنے والے پاور پلانٹس زیادہ کارآمد ہوں گے۔
ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے لیے مقامی کوئلے پر انحصار کیا جاتا ہے، کوئلے سے بجلی پیدا کرنے والے بڑے ممالک چین، امریکا، بھارت اور جرمنی میں زیادہ تر مقامی کوئلہ ہی استعمال کیا جاتا ہے اور مقامی کوئلے کی خصوصیات کو سامنے رکھتے ہوئے پاور پلانٹ ڈیزائن کیے جاتے ہیں۔آسٹریلیا 80 فیصد مقامی کوئلہ استعمال کرتا ہے، چین 78فیصد، انڈیا 53 فیصد، امریکا 50فیصد، جرمنی 47فیصد، برطانیہ 30فیصد مقامی کوئلہ استعمال کرتا ہے جبکہ عالمی سطح پر مقامی کوئلے کا اوسط 46فیصد ہے۔
کوئلے کی بینفکیشن کرکے موائسچر کم کرنے کی ٹیکنالوجی عام نہیں ہوئی ہے۔ آئندہ پانچ سال میں یہ ٹیکنالوجی عام ہونے کی امید ہے اس ٹیکنالوجی کے ذریعے کوئلے میں سے موائسچر نکالا جاسکے گاتاہم اس کیلیے مائن پر اضافی سرمایہ کاری کرنا پڑے گی یا پھر پلانٹ پر خصوصی بینیفکیشن پلانٹ نصب کرنا پڑیں گے۔متعلقہ عنوان :
مزید تجارتی خبریں
-
پاکستان سٹاک ایکسچینج میں تیزی کانیاریکارڈقائم،انڈیکس 619.79 پوائنٹس کے اضافہ کے بعد 70909.90 پوائنٹس پربند
-
ملکی صرافہ مارکیٹوں میں جمعہ کے روز سونا مزید مہنگا ہو گیا
-
انٹربینک میں جمعہ کو روپے کے مقابلے ڈالر سستا ہو گیا تاہم اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر بڑھ گئی
-
پاکستان میں پولٹری کے شعبہ نے تیزی سے ترقی کی ہے ،ڈاکٹرسجاد ارشد
-
ٹریکٹروں کی فروخت میں جاری مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں سالانہ بنیادوں پر 66 فیصداضافہ
-
پاکستان سٹاک ایکسچینج میں مسلسل دوسرے روز مندی کارحجان،کے ایس ای 100 انڈیکس 43.20 پوائنٹس کی کمی کے بعد 70290.11 پوائنٹس پربند
-
لاہور:برائلر گوشت کی قیمت 699روپے فی کلو تک پہنچ گئی
-
انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ میں روپے کے مقابلے ڈالر مہنگا
-
سونے کی قیمتوں کا کمی کا رجحان
-
اٹک سیمنٹ نے 1.27 ملین ٹن سالانہ کی نصب صلاحیت کے ساتھ ایک نئی پیداواری لائن کے اضافے کا اعلان
-
بینکوں کے ڈیپازٹس، قلیل مدت کے قرضوں اورسرمایہ کاری میں مارچ کے دوران سالانہ بنیاد پر اضافہ ہوا،سٹیٹ بینک
-
پاکستان سٹاک ایکسچینج میں تیزی،100 انڈیکس51 پوائنٹس اضافہ
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.