عوام کو صحت کی سہولیات کی فراہمی سے متعلق تمام منصوبوں میں فنڈز کے صحیح یقینی بنائیں گے،شہرام خان ترکئی،یہ فنڈز عوام کے خون پسینے کی کمائی ہے جس کی ایک ایک پائی عوام کی فلاح و بہود اور ان کو صحت کی بنیادی سہولیات کی فراہمی پر خرچ ہونی چاہیے،تمام امور میں شفافیت کو یقینی بنانا اور بے ضابطگیوں کا سدباب کرنا ہماری اولین ترجیح ہے،سینئرصوبائی وزیرصحت شہرام خان ترکئی

پیر 12 مئی 2014 22:17

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔12مئی۔2014ء)خیبر پختونخوا کے سینئر صوبائی وزیر صحت شہرام خان تراکئی نے محکمہ صحت کے حکام کو سختی سے ہدایت کی ہے کہ عوام کو صحت کی سہولیات کی فراہمی سے متعلق تمام منصوبوں میں فنڈز کے صحیح ،دانشمندانہ اور صاف و شفاف استعمال کو ہر لحاظ سے یقینی بنایاجائے کیونکہ یہ فنڈز عوام کے خون پسینے کی کمائی ہے جس کی ایک ایک پائی صرف اور صرف غریب عوام کی فلاح و بہود اور ان کو صحت کی بنیادی سہولیات کی فراہمی پر خرچ ہونی چاہیے۔

محکمے کے تمام معاملات اور خصوصاً صحت کے شعبے میں موجودہ حکومت کے خصوصی اقدامات سے متعلق تمام امور میں شفافیت کو یقینی بنانا اور بے ضابطگیوں کا سدباب کرنا ہماری اولین ترجیح ہے جس کے لئے متعلقہ حکام نگرانی کاایک موثر نظام وضع کریں۔

(جاری ہے)

وہ پیر کے روز ہیلتھ سیکرٹریٹ پشاور میں صحت کے شعبے میں موجودہ صوبائی حکومت کی طرف سے شروع کردہ خصوصی اقدامات سے متعلق منعقدہ ایک اجلاس کی صدارت کر رہے تھے جس میں محکمہ صحت کے متعلقہ حکام نے انہیں ان خصوصی اقدامات پر اب تک ہونے والی عملی پیش رفت کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔

ان خصوصی اقدامات میں انسولین بنک کا قیام،حفاظتی ٹیکوں کاکورس مکمل کرنے والے بچوں کے والدین کورقم کی ادائیگی،میٹرنل ہیلتھ سروس سے استفادہ کرنے والی حاملہ خواتین کو رقم کی ادائیگی اور گردوں کے مریضوں کو مفت طبی علاج کی فراہمی اور دیگر منصوبے شامل تھے۔ اجلاس کو بتایا گیاکہ حفاظتی ٹیکوں کاکورس مکمل کرنے والے بچوں کے والدین اورمیٹرنل ہیلتھ سروسز سے استفادہ کرنے والی حاملہ خواتین کورقم کی ادائیگی ملک میں اپنی نوعیت کے منفرد منصوبے ہیں جن کے تحت صوبے کے بارہ منتخب اضلاع میں ان حفاظتی ٹیکوں کا کورس مکمل کرنے والے بچوں کے والدین کو ایک ایک ہزار روپے دئیے جائیں گے جبکہ صوبے کے دس منتخب اضلاع میں سرکاری بنیادی مراکز صحت سے اپنا چیک اپ کرانے والی حاملہ خواتین کو ہر چیک اپ پر تین تین سو روپے اور بچے کی پیدائش کے بعدایک ایک ہزار روپے دئیے جائیں گے۔

صوبائی وزیر صحت نے اس بات پر زور دیاکہ اس رقم کی تقسیم کے لئے ایک صاف شفاف میکنزم وضع کیا جائے تاکہ یہ رقم کسی اور کی جیبوں میں جانے کی بجائے اصل حقدار تک پہنچ سکے۔انسولین بنک کے قیام کے حوالے سے بتایا گیاکہ ذیابیطس کی بیماری میں مبتلا نادار اور مستحق مریضوں کو مفت انسولین فراہم کرنے کیلئے صوبے کے مختلف مقامات پر نو مراکزکا قیام عمل میں لایا گیا ہے اور اب تک ان مراکزمیں مجموعی طور پرایک ہزار سے زیادہ مریض رجسٹرڈ ہو چکے ہیں صوبائی وزیر نے ہدایت کی کہ جہاں ضرورت ہو وہاں پر مستحق مریضوں کی تصدیق کیلئے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے سکور کارڈ کا استعمال کیاجائے ۔

اجلاس کو گردوں کے مریضوں کو مفت علاج معالجے کی فراہمی کے منصوبے کے حوالے سے بھی بریفنگ دی گئی۔صوبائی وزیر نے اس سلسلے میں ایک جامع لائحہ عمل تیار کرنے کیلئے حکام کو ایک علیحدہ اجلاس بلانے کی ہدایت کی۔ اور اس میں ان منصوبوں کے لئے مختص فنڈز ،اب تک ہونے والے مالی اخراجات اور دیگر متعلقہ امور کا تفصیلی جائزہ بھی لیا گیا۔اجلاس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے شہرام تراکئی نے کہا کہ عوام کو صحت کی تمام تر بنیادی سہولیات انکی دہلیز پر فراہم کرنا ان کی اولین ترجیحات میں شامل ہے اگرچہ اس راستے میں بہت سارے مسائل حائل ہیں لیکن وہ ان مسائل سے چشم پوشی نہیں کریں گے بلکہ ایسے تمام مسائل کو بروقت حل کرنے کے لئے سب مل جل کرمنظم ، موثر اور نتیجہ خیز کوششیں کریں گے۔

انہوں نے مزید کہاکہ ان مسائل میں سب سے بڑا مسئلہ طبی مراکزمیں ڈاکٹروں کی کمی ہے اور اس کمی کو پوراکرنے کے لئے عملی اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ اسپیشل سیکرٹری ہیلتھ اکبر خان کے علاوہ ہیلتھ سیکٹر ریفارمز یونٹ کے ڈپٹی چیف ڈاکٹر اختر،ای پی آئی کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر جانباز آفریدی،انسٹی ٹیوٹ آف کڈنی ڈیزیز ڈاکٹر عطاء الرحمان،حیات میڈیکل کمپلیکس کے ڈاکٹر عامر،ڈائریکٹر پراونشل ہیلتھ سروسز اکیڈمی، ڈائریکٹرہیلتھ سروسز اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔