لاکھوں شامی بچے پولیو کی زد میں ہیں، یوینسیف ترجمان،تین سال کے دوران تیس لاکھ بچوں کو قطرے پلائے گئے،آخری پولیوکیس 1999میں آیا،عرب ٹی وی سے بات چیت

جمعہ 16 مئی 2014 21:17

لاکھوں شامی بچے پولیو کی زد میں ہیں، یوینسیف ترجمان،تین سال کے دوران ..

نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔16مئی۔2014ء) یونیسیف نے شام میں لاکھوں شامی بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کے باوجود اس خطرے کا اظہار کیا ہے کہ ابھی بھی جنگ زدہ علاقوں میں بچے پولیو کے سخت خطرے کی زد میں ہیں، یونیسف، عالمی ادارہ صحت، اور انسانی بنیادوں پر کام کرنے والے آزاد ادارے مصیبت زدہ ملک شام کے طول و عرض میں متحرک ہیں،یونیسف کی علاقائی ترجمان جولیٹی ٹوما نے عرب ٹی وی کو بتایاکہ یونیسف اور اس کے ساتھ کام کرنے والے ادارے اب تک چھ مختلف مراحل میں 30 لاکھ بچوں کو پولیو کی ویکسی نیشن دے چکے ہیں،یونیسف ترجمان کے مطابق پولیو کے خلاف تازہ ترین مہم ابھی پچھلے ہفتے مکمل کی گئی ہے،دریں اثنا پولیو کنٹرول ٹاسک فورس کے نام سے کام کرنے والے ایک ادارے کا کہناتھا کہ اس کی طرف سے حالیہ مہم کے دوران دس لاکھ بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

اس مہم کیلیے بدترین جنگ زدہ علاقے حلب، ادلب،ہاما، دیر الزور، لزاقیہ اور حسکہ کو ٹارگیٹ کیا گیا تھا۔ واضح رہے اس میں ٹاسک فورس ترکی کے قائم ایک ادارے نے مدد کی تھی،تاہم یونیسف کی ترجمان کا کہناتھا کہ اب بھی لاکھوں ایسے بچے ہیں جن تک پولیو کے قطرے پہنچائے نہیں جا سکے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق 30 لاکھ 23 ہزار بچے پانچ سال سے کم عمر ہیں جنہیں لاجسٹکس کی وجہ سے ابھی تک پولیو کے قطرے نہیں پلائے جا سکے ہیں۔

اس لیے یہ سخت خطرے میں ہیں،یونیسف کے مطابق ان بچوں کو پولیو سے بچانے کیلیے چھ ماہ میں چھ مرتبہ قطرے پلانے کی ضرورت ہے۔ ہم انہیں ایک یا دو مرتبہ ہی قطرے پلا سکے ہیں۔ ٹوما نے بتایا پچھلے چند ماہ کے دوران شام اور اس کے آس پاس کے ملکوں میں پولیو ٹیمیں 25 ملین لوگوں تک پہنچی ہیں۔ اس سے پہلے 1999 میں آخری بار پولیو کا مرض سامنے آیا تھا۔

متعلقہ عنوان :