پاکستان ،افغانستان اور ایساف کی عسکری قیادت کا سہ فریقی اجلاس ، افغانستان میں سیکیورٹی صورتحال ، پاک افغان سرحد سے متعلق امور سمیت اہم معاملات پر تبادلہ خیال، پاک فوج کے سربراہ کی افغانستان کے قائمقام صدر یونس قانونی اور وزیر دفاع سے ملاقاتیں، باہمی دلچسپی کے امور زیر غور لائے گئے ۔ اپ ڈیٹ

پیر 19 مئی 2014 21:10

پاکستان ،افغانستان اور ایساف کی عسکری قیادت کا سہ فریقی اجلاس ، افغانستان ..

کابل/راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19مئی۔2014ء) پاکستان ،افغانستان اور ایساف کی عسکری قیادت نے سہ فریقی اجلاس میں افغانستان میں سیکیورٹی کی صورتحال ، پاک افغان سرحد سے متعلق امور سمیت اہم معاملات پر تبادلہ خیال کیا ہے جبکہ پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے افغانستان کے قائمقام صدر یونس قانونی اور وزیر دفاع سے ہونیوالی ملاقاتوں میں باہمی دلچسپی کے امور پر بات چیت کی۔

پاک فوج کے محکمہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق افغانستان کے دارالحکومت کابل میں پیر کو فورسٹارسطح کااجلاس افغان وزارت دفاع میں منعقد ہوا اجلاس میں چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف ، افغان چیف آف جنرل سٹاف جنرل شیر محمد کریمی اورایساف کمانڈر جنرل جوزف ڈنفورڈ نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

اجلاس کے شرکاء نے افغانستان میں سیکیورٹی کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا ۔

امریکی اور ایساف فورسز میں کمی کے تناظر میں افغان نیشنل سیکیورٹی فورسز کو ذمہ داریاں سونپے جانے کے معاملے کے علاوہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان دو طرفہ تعلقات کو فروغ دینے اورپاک افغان سرحد پر انتظامات کو مربوط بنانے سے متعلق امور بھی زیر غور لائے گئے ۔ اجلاس میں افغان فوجی حکام نے پاکستانی وفد کو افغانستان کے صدارت انتخابات پر خصوصی توجہ مرکوز رکھتے ہوئے ملکی تازہ سیکیورٹی صورتحال سے متعلق بھی بریفنگ دی۔

بعد ازاں چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف نے افغانستان کے قائم مقام صدر یونس قانونی اور افغان وزیر دفاع جنرل بسم اللہ محمدی سے الگ ملاقاتیں بھی کیں۔ ملاقاتوں کے دوران باہمی دلچسپی کے امور زیر غور لائے گئے۔واضح رہے کہ جنرل راحیل شریف نے پاک فوج کے سربراہ کی حیثیت سے پہلی بار سہ فریقی اجلاس میں شرکت کی ۔ پاک افغان سرحد پر کشیدگی اور افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے تناظر میں سہ فریقی اجلاس نہایت اہمیت کے حامل ہے جبکہ آئندہ ماہ میں افغان صدارتی انتخابات کا اگلا مرحلہ منعقد ہونے کی وجہ سے پاکستان ، افغانستان اور ایساف کی عسکری قیادت کی ملاقات کو مبصرین خصوصی اہمیت دے رہے ہیں۔