تھائی آرمی چیف نے خود کو قائم مقام وزیراعظم نامزد کردیا،معزول وزیراعظم کی فوجی ہیڈکوارٹرطلبی،گرفتارکرلیاگیا،شیناوتراکی بہن اوربہنوئی کو بھی گرفتارکرلیاگیا،معزول وزیراعظم کے خاندان سمیت 155افرادکے بغیر اجازت ملک چھوڑنے پر پابندی عائد کردی گئی

جمعہ 23 مئی 2014 22:17

تھائی آرمی چیف نے خود کو قائم مقام وزیراعظم نامزد کردیا،معزول وزیراعظم ..

بینکاک(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔23مئی۔2014ء) تھائی لینڈ کے آرمی چیف جنرل پرایت چان اوچا نے نے خود کو عبوری وزیراعظم بنانے کا اعلان کردیا، آرمی چیف نے معزول عبوری وزیراعظم سینئر عہدیداروں کا اجلاس طلب کرلیا، ادھر معزول حکومت کی حمایت میں مظاہرے جاری ہیں۔ فوج نے مظاہرین کو احتجاج بند کر کے گھروں کو جانے کا حکم دے دیا ہے،تفصیلات کے مطابق ملک میں مارشل لا لگانے کے دو روز بعد فوج نے عبوری حکومت کا تختہ الٹ دیا۔

تھائی آرمی چیف نے عبوری وزیراعظم کو معزول کرکے قائم مقام وزیراعظم کا عہدہ سنبھال لیا ہے۔ آرمی چیف کا کہنا تھا کہ فوجی حکومت کی جانب سے نئے وزیراعظم کے انتخاب تک وہ ملک کے عبوری وزیراعظم کے طور پر کام کرتے رہیں گے ادھر معزول حکومت کی حمایت میں مظاہرے جاری ہیں۔

(جاری ہے)

فوج نے مظاہرین کو احتجاج بند کر کے گھروں کو جانے کا حکم دے دیا ہے۔اس سے قبل تھائی لینڈ میں فوجی بغاوت کے ایک روز بعد فوج نے معزول وزیر اعظم ینگ لک شناواترا سمیت 100 سیاستدانوں کو بنکاک میں ایک فوجی مرکز میں طلب کرلیا،اوربعدمیں معزول وزیراعظم شیناوتراکوگرفتارکرلیا،سابق خاتون وزیراعظم کی بہن اور بہنوئی کو بھی حراست میں لیا گیا ہے،یہ نہیں معلوم کہ معزول وزیر اعظم کو کہاں زیر حراست رکھا گیا ہے،اس کے علاوہ فوج نے ملک کے 155 معروف سیاست دانوں اور کارکنان پر بغیر اجازت ملک سے باہر جانے کی پابندی عائد کر دی ،،امریکہ سمیت دنیا کے متعدد ممالک نے تھائی لینڈ میں فوجی بغاوت اور فوج کے حکومت سنبھالنے کی مذمت کی ہے۔

امریکی وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ بغاوت کا کوئی جواز نہیں تھا اور امریکہ کی جانب سے دی جانے والی دس ارب ڈالر کی امداد کو روکا جا سکتا ہے۔فرانس اور جرمنی نے بھی فوجی بغاوت کی مذمت کی ہے اور اقوام متحدہ نے اس اقدام پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔یاد رہے کہ منگل کے روز ملک میں فوج نے اہم سرکاری عمارتوں کا کنٹرول سنبھال لیا تھا اور مارشل لا نافذ کر دیا تھا۔

اس موقعے پر فوج کا کہنا تھا کہ ملک کی سکیورٹی کی ذمہ داریاں سنبھالنے کو بغاوت سے تعبیر نہیں کیا جا سکتا۔ان کا موقف تھا کہ ملک میں حکومت اور حزب اختلاف کے درمیان ایک عرصے سے جاری کشمکش اور سیاسی بحران کے بعد فوج نے مارشل لا نافذ کیا ہے۔ملک کے عبوری وزیر اعظم کے چیف سکیورٹی ایڈوائزر کا کہنا تھا کہ فوج کے فیصلے کے بارے میں حکومت کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔

متعلقہ عنوان :