تھائی لینڈ میں منتخب حکومت کیخلاف بغاوت کرنے والے فوجی حکمران نے جھنڈی دکھادی...ا یک سال تک انتخابات نہیں ہوں گے‘ تھائی فوجی حکمران...تین مہینوں پر محیط پہلے فیز میں نئی کابینہ کی تشکیل پر ’اتفاق رائے‘ قائم کیا جائے گا، نئے آئین کا مسودہ تیار ہوگا، اس کے بعد ایک سال کے عرصے میں اصلاحات کیے جائیں گے، اس کے بعد ہی انتخابات منعقد کیے جا سکیں گے،قوم سے خطاب

ہفتہ 31 مئی 2014 22:40

بنکاک (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔30مئی۔2014ء) )تھائی لینڈ میں منتخب حکومت کے خلاف بغاوت کرنے والے فوجی حکمران نے کہا ہے کہ ملک میں آئندہ ایک سال سے زائد عرصے تک انتخابات منعقد نہیں کرائے جائیں گے تاکہ سیاسی مفاہمت اور اصلاحات کے لیے وقت دیا جا سکے۔نئے فوجی حکمران جنرل پرے یوتھ چان اوچا نے ٹی وی پر اپنی خطاب میں تمام لوگوں سے احتجاج ختم کرنے اور تعاون کرنے کا کہا۔

انھوں نے ایک بار پھر خبردار کیا کہ فوج کے خلاف کسی قسم کی مزاحمت کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا۔تھائی لینڈ میں 22 مئی کو مارشل لا کے نفاذ کے بعد فوج کے سربراہ نے فوجی بغاوت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کیا تھا کہ اب حکومت فوج نے سنبھال لی ہے اور ملک میں مہینوں سے جاری کشیدگی کو ختم کرکے استحکام قائم کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

فوجی حکومت نے ملک کی سابق وزیرِ اعظم ینگ لک شناوترا سمیت کئی سیاسی رہنماوں کو حراست میں لیا تھا۔

سابق وزیرِاعظم کو رہا کر دیا گیا ہے لیکن ان پر اب بھی کچھ پابندیاں ہیں۔جنرل پرے یوتھ نے کہا کہ تین مہینوں پر محیط پہلے فیز میں نئی کابینہ کی تشکیل پر ’اتفاقِ رائے‘ قائم کیا جائے گا اور نئے آئین کا مسودہ تیار ہوگا، اس کے بعد ایک سال کے عرصے میں اصلاحات کیے جائیں گے اور اس کے بعد ہی انتخابات منعقد کیے جا سکیں گے۔بغاوت کے بعد اپنی پہلی عوامی خطاب میں جنرل پرے یوتھ نے کہا کہ ’ فوجی حکومت کے پاس انتخابات کروانے کے لیے ایک سال اور تین مہینے کا وقت ہے۔

‘انھوں نے کہا: ’کیشدگی پر کافی وقت ضائع ہو چکا ہے۔‘جنرل پرے یوتھ نے کہا کہ تین مہینوں پر محیط پہلے فیز میں نئی کابینہ کی تشکیل پر ’اتفاقِ رائے‘ قائم کیا جائے گا اور نئے آئین کا مسودہ تیار ہوگا، اس کے بعد ایک سال کے عرصے میں اصلاحات کیے جائیں گے اور اس کے بعد ہی انتخابات منعقد کیے جا سکیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں وقت دیں کہ آپ کے مسائل حل کر سکیں۔

پھر فوجی واپس چلے جائیں گے۔‘وزیرِ اعظم ینگ لک شناوترا کو ہٹانے کے لیے چھ مہینوں تک جاری احتجاج کے بعد ملک کی فوج نے بغاوت کرکے حکومت کا تختہ الٹا دیا اور خود حکومت سنبھال لی،جنرل پرے یوتھ نے اس سے پہلے خبردار کیا تھا کہ اگر احتجاج جاری رہا تو ان کے پاس طاقت کے استعمال کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہوگا۔انھوں نے اپنے خطاب میں دوبارہ خبردار کرتے ہوئے کہا کہ احتجاج سے تھائی عوام کو ’خوشحال بنانے‘ کے عمل میں تاخیر ہوگی۔

علاوہ ازیں گذشتہ سینکڑوں فوجیوں نے ممکنہ احتجاج کو روکنے کے لیے بینکاک کے ایک مرکزی چوراہے کو شام کے رش کے اوقات میں بند کر دیا تھا۔تھائی لینڈ میں وزیرِ اعظم ینگ لک شناوترا کو ہٹانے کے لیے چھ مہینوں تک جاری احتجاج اور سیاسی عدم استحکام کے بعد ملک کی فوج نے بغاوت کرکے حکومت کا تختہ الٹا دیا اور خود حکومت سنبھال لی۔

متعلقہ عنوان :