امراء سے ٹیکس وصول کرکے غرباء پر خرچ کیا جائے، فاروق ستار ،غیر ترقیاتی اخراجات میں کمی کی جائے اور ترقیاتی منصوبہ جات پر توجہ مرکوز کی جائے، عوام کو معاشی طور پر باختیار بنائے بغیر ترقی ممکن نہیں، آج کا بجٹ بھی سابقہ بجٹس جیسا ہوگا، کرپشن کا خاتمہ کیا جائے اور ایف بی آر پر پارلیمانی کمیٹی نگران بٹھائی جائے،تیسرا عوامی شیڈو بجٹ پیش

پیر 2 جون 2014 22:12

امراء سے ٹیکس وصول کرکے غرباء پر خرچ کیا جائے، فاروق ستار ،غیر ترقیاتی ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔2جون۔2014ء) ایم کیو ایم کے ڈپٹی کنوینر اور پارلیمانی رہنما فاروق ستار نے تیسرا عوامی شیڈو بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ امراء سے ٹیکس وصول کیا جائے اور غرباء پر خرچ کیا جائے، غیر ترقیاتی اخراجات میں کمی کی جائے اور ترقیاتی منصوبہ جات پر توجہ مرکوز کی جائے، عوام کو معاشی طور پر باختیار بنائے بغیر ترقی ممکن نہیں، آج کا بجٹ بھی سابقہ بجٹوں جیسا ہوگا، کرپشن کا خاتمہ کیا جائے اور ایف بی آر پر پارلیمانی کمیٹی نگران بٹھائی جائے۔

سوموار کو نیشنل پریس کلب میں پریس کانفرنس کر رہے تھے ان کے ہمراہ ایم کیو ایم کے دیگر قائدین بھی تھے۔ صحافیوں میں شیڈو بجٹ کی کاپیاں تقسیم کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب تک عوام کو معاشی طور پر بااختیار نہیں بنایا جاتا بحران سے نہیں نکلا جا سکتا۔

(جاری ہے)

غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے والے مزید نیچے جبکہ امیر طبقہ اوپر سے اوپر ہوتا چلا جا رہا ہے۔

یہ فرق ملکی استحکام کیلئے بہت بڑا خطرہ ہے اسے ختم کرنا ہوگا۔ جب تک امیر غریب کے فرق کو ختم نہیں کیا گیا تو یہ ملک کیلئے سنگین خطرات لاحق کر سکتا ہے۔ ہم اپنی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے عوام کو گواہ بنا رہے ہیں، نعرے لگانا بہت آسان ہے، ترقی اس وقت تک نہیں ہوگی جب تک عام آدمی کی حالت نہیں بدلتی۔ انہوں نے کہا کہ تیسرا عوامی شیڈو بجٹ پیش کر کے عوام کو گواہ بنا رہے ہیں یہ آخری موقع ہے جو ہم فراہم کر رہے ہیں وفاقی وزیر خزانہ کوکہ وہ غریب کے گھر تک پہنچے اگر غریب گھر سے نکلنے پر مجبور ہو گیا تو ایسی تحریک کو روکنا مشکل ہو جائے گا۔

خود روزگار حاصل کرنے کا موقع دیں نوجوانوں کو اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کا موقع دیں، اگر نوجوان اپنے پیروں پر کھڑا ہوگا تو ملک بھی اپنے پیروں پر کھڑا ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کل بجٹ پیش ہونے جا رہا ہے یہ بجٹ بھی سابقہ بجٹوں جیسا ہوگا اس میں بھی مزید عوام پر بوجھ ڈالا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا شیڈو بجٹ پیش کرنے کا مقصد غربت کا خاتمہ، مہنگائی کا خاتمہ، تیل، گیس اور بجلی کی قیمتوں میں کمی اور ادویات کے نرخوں میں استحکام پیدا کرنا ہے۔

انسانی زندگی، شہریوں کی عزت و مال کا تحفظ ہے۔ ملک کی آباد میں 60 فیصد نوجوان ہیں ان میں سرمایہ کاری کر کے ترقی کی جا سکتی ہے، نوجوانوں کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ترقی میں شامل کیا جا سکتا ہے۔ ان میں آسان اقساط میں قرضے دے کر ترقی کی دوڑ میں شامل کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 135 ارب ڈالر کے ایم او یوز پر دستخط ہوئے مگر یہ ایم او یوز بالائی سطح پر ہی ہوئے صوبائی حکومتوں کو اس میں شامل نہیں کیا گیا۔

متبادل توانائی بحران پر ابھی تک کوئی خاص کام نظر نہیں آیا۔ ہمارے یونیورسٹی کے جوانوں کو زمین اور قرضے دیئے جائیں وہ سولر انرجی کے منصوبوں پر سستا اور بہترین کام کر سکتے ہیں۔ لائن لائسز پر کوئی کام نہیں ہوا ضرورت پڑی تو اس پر وائٹ پیپر جاری کیا جا سکتا ہے۔ 350 ارپ روپے کن کو دیئے گئے معلوم نہیں مگر اس کا بوجھ بھی غریب عوام پر ڈالا جائے گا ہم اس کی پرزور مذمت کریں گے اور عوام کو سڑکوں پر لانے میں اہم کردار ادا کریں گے۔

وفاقی اور صوبائی حکومتیں اس کا بوجھ خود برداشت کریں۔ زراعت کو صنعت سے نہ لڑایا جائے۔ ایک جامعہ پالیسی کی ضرورت ہے۔ غیر ترقیاتی اخراجات کم کئے جائیں اور غریب پر ٹیکس بوجھ کم کیا جائے۔ صاحب حیثیت طبقہ پر ٹیکس بڑھایا جائے۔ اس وقت وفاقی حکومت کے غیر ترقیاتی اخراجات 82 فیصد ہیں اور ترقیاتی اخراجات 18 فیصد ہم یہ غیر ترقیاتی اخراجات 82 سے 70 فیصد پر لے آئے ہیں اور ترقیاتی 18 سے 30 فیصد پر۔

وفاقی حکومت بجٹ میں 800 ترقیاتی منصوبہ کا اعلان کرے گی ہم نے 1000 ترقیاتی منصوبہ جات دیئے ہیں۔ 200 ارب شہری اور 100 ارب دیہی ترقی کیلئے میگا پراجیکٹس اس کے علاوہ ہیں۔ کراچی کو بجٹ کا 2 فیصد دیا جاتا ہے جبکہ کراچی منی پاکستان ہے اس کا حصہ زیادہ ہونا چاہئے۔ جنرل سیلز ٹیکس کو 9 فیصد پر لائے ہیں انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ ایک سال کیلئے ایم کیو ایم کو وزارت دیں ہمیں انہیں 300 ملین ٹیکس وصول کر کے دیں گے۔ ہم نے اپنے شیڈو بجٹ میں اخراجات اور ٹیکس وصولیوں کا طریقہ کار واضح کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن کا خاتمہ کرنا ہوگا اور ایف بی آر میں اصلاحات کرنی ہوں گی ہم نے حکومت سے کہا ہے کہ وہ ایف بی آر پر پارلیمانی کمیٹی کو نگران مقرر کر دے تاکہ کرپشن کا خاتمہ ہو سکے۔