سندھ میں سیلاب سے بچاؤ کے بندوں کی پشتوں کو مضبوط بنانے کیلئے اربوں روپوں کی سرمایہ کاری کی ہوئی ہے، قائم علی شاہ،سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لئے فول پروف حکمت عملی وضح کریں،صوبائی محکمہ آبپاشی کو ہدایت

بدھ 4 جون 2014 22:17

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔4جون۔2014ء) وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ صوبہ سندھ میں سیلاب سے بچاؤ کے بندوں کی پشتوں کو مضبوط بنانے کیلئے اربوں روپوں کی سرمایہ کاری کی ہوئی ہے۔ انہوں نے صوبائی محکمہ آبپاشی سے کہاکہ وہ سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لئے فول پروف حکمت عملی وضح کریں اور ڈپٹی کمشنر ز کو ہدایت کی گئی کہ وہ تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ باہمی رابطے میں رہیں اور اپنے متعلقہ اضلاع میں کئے جانے والے اقدامات پر عملدرآمد کو ہر قیمت پر یقینی بنائیں تاکہ سال 2010 جیسی صورتحال دوبارہ رونما نہ ہوسکے۔

انہوں نے یہ ہدایات بدھ کو وزیراعلیٰ ہاؤس میں پری مون سون اور ممکنہ سیلابی صورتحال سے نمٹنے اور ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دیں ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں صوبائی وزیر زراعت علی نواز مہر، صوبائی وزیر ورکس اینڈ سروسز میر ہزار خان بجارانی، صوبائی وزیربلدیات شرجیل انعام میمن ، صوبائی میشر خزانہ سید مرادعلی شاہ ، چیف سیکریٹری سندھ سجاد سلیم ہوتیانہ ، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری علم الدین بلو ،سینئر ممبر بورڈ آف روینیو ملک اسرار، ایڈیشنل چیف سیکریٹری ترقیات محمد وسیم خان، سیکریٹری زراعت احمد بخش ناریجو، سیکریٹری آبپاشی بابر آفندی ، سیکریٹری داخلہ ڈاکٹر نیاز عباسی ، سیکریٹری ورکس اینڈ سروسز قاضی شاہد پرویز، سیکریٹری ری ھیبلیٹیشن روشن شیخ، سیکریٹری صحت اقبال درانی، سیکریٹری خزانہ سہیل راجپوت، سیکریٹری خوراک نصیر جمالی، کمشنر کراچی شعیب صدیقی اور دیگر افسران نے شرکت کی جبکہ کمشنر لاڑکانہ ، سکھر ، حیدرآباد، میر پورخاص نے وڈیو لنک کے زریعے اجلاس میں شریک ہوئے۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے شہری انتظامیہ اور محکمہ بلدیات کی انتظامیہ کو ہدایت کی کہ وہ مون سون سے قبل اپنے نکاسی کے نظام اور قدرتی نالوں کی صفائی کویقینی بنائیں۔ نکاسی کے نالوں پر قائم تجاوزات کے حوالے سے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کئی دہایئوں سے نالوں پر تجاوزات کے قیام کا سلسلہ جاری ہے اور ان تجاوزات کے باعث -70 فٹ چوڑائی کے نالے سکٹر کراب صرف -10 فٹ کے رہ گئے ہیں لہذاہ اس صورتحال کومدنظر رکھ کر کے ایم سی اور ادارہ فراہمی و نکاسی آب کو چاہئے کہ وہ بارش کے بھاری ریلے کی نکاسی کے لئے شہری علاقوں میں قلیل المدتی حکمت علمی وضح کرے اور بڑے نالوں کوگندے پانی کی نکاسی کے لئے فعال بنانے کیلئے طویل المدتی حکمت عملی وضح کی جائے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کمشنر کراچی شعیب صدیقی کے سربراہی میں کمیٹی بھی شکیل دی ۔ جس میں بلدیات ، کے ایم سی اور ادارہ فراہمی و نکاسی آب کے نمائندے شامل ہونگے۔ کمیٹی اس حوالے سے اقدامات تجویز کریگی۔وزیراعلیٰ نے محکمہ بلدیات سے کہا کہ وہ اندروں سندھ حیدرآباد کے علاوہ صوبے کے تمام شہری علاقوں میں بارش کے پانی کی نکاسی کا بندوبست کریں اور تمام نالوں کی صفائی کرائے پانی نکالنے والی مشینوں کو درست حالت میں رکھیں اور اپنے تمام پمپنگ ہاؤس کو فعال بنائیں جبکہ ممکنہ دریائی سیلابی صورتحال کے حوالے سے حفاظتی اقدامات سے متعلق وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ 2010 جسے سیلابی صورتحال سے بچنے کے لئے پانی کی پرانی گذر گاہوں کی بحالی اور حفاظتی بندوں کے پشتوں کو مضبوط اور مستحکم بنانے کیلئے تقریباً -10 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی گئی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ -3.5 بلین روپے نکاسی کے نظام کے ری موڈلنگ پر خرچ کئے گئے ہیں اور -1.5 بلین روپے ایل بی اوڈی کی اسپائینل ڈرین کی ایمرجنسی صفائی کے لئے خرچ کئے گئے جبکہ اسکیم کے دوسرے مرحلے میں -04بلین روپے پانی کی پرانی گذر گاہوں کی بحالی پر خرچ کئے جارہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ اس مقصد کے لئے آبپاشی کے ریگیولر بجٹ سے خطیر رقوم خرچ کی گئی ہے ۔

وزیراعلیٰ سندھ نے سیکریٹری آبپاشی کو ہدایت کی کہ وہ ممکنہ سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لئے فول پروف اور جامع حکمت عملی وضح کریں تاکہ کہیں پر بھی شگاف پڑنے کے واقعات رونمانہ ہوسکیں ۔وزیراعلیٰ سندھ نے سیکریٹری آبپاشی سے کہا کہ وہ سکھر بیئراج کی گنجائش -15 لاکھ کیوسک تک بڑھانے کے لئے ماڈل اسٹیڈی کو جلد مکمل کر یں تاکہ ان پر عملی کام شروع کیا جا سکے۔

سیکریٹری آبپاشی بابر آفندی نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ایل بی ڈی او اسپینل کی ہنگامی صفائی اور نکاسی کے نیٹ ورک کی ری موڈلنگ-05ارب روپے سے مکمل ہو چکی ہے جبکہ پانی کی پرانی گذرگاہوں کی بحالی کی اسکیموں پر کام جاری ہے جس پر لاگت کا تحمینہ -4 بلین روپے ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام حفاظتی بندوں کے پشتوں اور سکھر بیراج کی مضبوطی کے حوالے سے تمام تر اقدامات کرلئے گئے ہیں اور سکھر بیراج سے 12.5لاکھ کیوسک پانی کا دباؤ برداشت کر سکتا ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ ایل بی او ڈی کے کچھ علاقوں کے علاوہ تین مقامات بشمول ٹھوڑی بندہ، قادرپور بند اور شینک بندوں کو حساس قرار دیا گیا ہے، جہاں پر کام جاری ہے۔ سیکریٹری آبپاشی نے مزید بتایا کہ انکا محکمہ1444کلو میٹر سیلاب سے بچاؤ کے بندوں کی دیکھ بہال کر رہا ہے اور اس کیلئے مزید فنڈز درکار ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے سیکریٹری صحت کو ہدایت کی کہ وہ مون سون کے حوالے سے ایمرجنسی پلان تیار کر یں ۔ وزیراعلیٰ سندھ نے پی ڈی ایم اے سندھ ری ھیبلیٹیشن اور رلیف کے محکموں کی انتظامیہ کو ہدایت کی کہ وہ آپس میں اور تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ قریبی اور باہمی روابط کو فروغ دیں تاکہ ممکنہ سیلابی صورتحال سے بہتر طریقے سے نبردآزما ہو اجاسکے۔

متعلقہ عنوان :