بھارت، بیٹی کی پیدائش پر 10 درخت لگائے جاتے ہیں

جمعہ 6 جون 2014 14:27

بھارت، بیٹی کی پیدائش پر 10 درخت لگائے جاتے ہیں

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 6جون 2014ء) بھارت کی ریاست بہار سے ہوکر گزرنے والی نیشنل ہائی وے 31 پر تلنٹگا جانے والے راستے پر تقریباً چار کلو میٹر آگے بڑھیں تو ایک سائن بورڈ ملتا ہے۔ اس پر لکھا ہے، ’ایک مشہور مثالی گاوٴں دھرہرا میں خوش آمدید‘ یہ تو نہیں کہا جا سکتا کہ یہ گاوٴں مشہور ہے یا نہیں لیکن اتنا ضرور ہے کہ یہ گذشتہ تین چار سال سے زیر بحث ہے۔

اور اس کی وجہ دھرہرا کی وہ خاص روایت ہے جس کے تحت اس گاوٴں میں بیٹیوں کی پیدائش پر کم سے کم دس درخت لگانے کی روایت ہے۔دھرہرا گاوٴں بہار کے اہم شہر بھاگلپور سے تقریباً 25 کلو میٹر دور ہے۔ صحت مرکز کے ریکارڈ سے پتہ چلا کہ گاوٴں میں جس آخری بچی کی پیدائش ہوئی ہے، اس کے ماں باپ کنچن دیوی اور بہادر سنگھ ہیں۔

(جاری ہے)

اس جوڑے نے بتایا کہ اپنی چار ماہ کی بیٹی سوات کے نام پر انھوں نے ایک درخت گھر کے آنگن میں لگایا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ وہ اپنے بڑی بیٹی کے نام پر پورے 10 درخت لگا چکے ہیں۔برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق گاوٴں کے رہائشی شنکر دیال سنگھ کہتے ہیں، ’ہمارے باپ دادا کے وقت آس پاس کے گاوٴں میں بیٹیوں کو اکثر ان کی پیدائش پر ہی مار دیا جاتا تھا۔ اس کی ایک بڑی وجہ جہیز کا خرچ تھا۔ایسے میں ان کے گاوٴں کے بزرگوں نے یہ راستہ نکالا کہ بیٹی کا استقبال تو کیا جائے گا، لیکن اس کی نگہداشت، تعلیم اور جہیز کا خرچ حاصل کرنے کے لیے اس کی پیدائش کے وقت پھل دار درخت لگائے جائیں گے۔

"شنکر دیال کے مطابق، ’ایسے میں ان کے گاوٴں کے بزرگوں نے یہ راستہ نکالا کہ بیٹی کا استقبال تو کیا جائے گا لیکن اس کی نگہداشت، تعلیم اور جہیز کا خرچ حاصل کرنے کے لیے اس کی پیدائش کے وقت پھل دار درخت لگائے جائیں گے۔‘سال 2010 میں پہلی بار ایک مقامی اخبار کے ذریعے اس روایت کی خبر عام ہوئی۔اس کے بعد بہار کے سابق وزیر اعلی نتیش کمار نے اس گاوٴں کی روایت کی تعریف کی اور اسے پوری ریاست میں اپنانے کی اپیل کی۔

تب سے یہ گاوٴں زیرِ بحث ہے۔سال 2010 سے 2013 کے درمیان بطور وزیر اعلیٰ نتیش ہر سال ماحولیات کے دن کے ارد گرد یہاں آ کر ایک بچی کے نام پر ایک پودا بھی لگاتے رہے۔ اس گاوٴں کے ایک کسان راکیش رمن کہتے ہیں ’ماحولیاتی تحفظ اور جنین قتل کے روک تھام جیسی باتیں ہم نے سنی تھیں، لیکن ہمارا کم خرچ طریقہ اس معاملے میں اتنا متاثر کن ہوگا اس کا ہمیں گمان نہیں تھا۔

‘گاوٴں میں ’امید‘ کے طور پر کام کرنے والی نیلم سنگھ بتاتی ہیں کہ اس روایت نے ہی انھیں ایک لاوارث بچی کو اپنانے کا حوصلہ دیا۔ وہ کہتی ہیں کہ دھرہرا کے لیے بیٹی وراثت ہے۔لیکن بے زمینوں کا الگ ہی درد ہے۔ مزدور وچندیو داس کہتے ہیں، ’میرے پاس رہنے کے علاوہ زمین نہیں ہے۔ ‘"بحث میں آنے کے بعد انتظامیہ نے اس گاوٴں کو ایک مثالی گاوٴں قرار دیا ہے لیکن گاوٴں والوں کی عام شکایت ہے کہ سڑک بننے اور تعلیم، صحت اور بجلی میں معمولی بہتری کے علاوہ گاوٴں کو کچھ زیادہ اب تک نہیں ملا ہے۔

"وچندیو جیسے لوگ روایت تو نبھا لیتے ہیں، لیکن عوامی مقام میں درخت لگانے کی وجہ سے ان درختوں سے انھیں بیٹی کی نگہداشت میں کوئی مدد نہیں ملتی۔پرنس پاسوان بتاتے ہیں کہ باغ کے لیے زمین نہ ہونے کی وجہ سے انھوں نے گھر کے صحن میں ہی درخت لگا کر اس روایت کو نبھایا۔بحث میں آنے کے بعد انتظامیہ نے اس گاوٴں کو ایک مثالی گاوٴں قرار دیا ہے لیکن گاوٴں والوں کی عام شکایت ہے کہ سڑک بننے اور تعلیم، صحت اور بجلی میں معمولی بہتری کے علاوہ گاوٴں کو اب تککچھ زیادہ نہیں ملا ہے۔

ن کے مطابق ہسپتال، پانی کی ٹینکی کی تعمیر اور گاوٴں کو نرمل گرام بنانے جیسے اعلانات کو پورا کرنے کے لیے کوئی اقدامات نہیں ہوئے۔گذشتہ سال نتیش کمار نے رانی کماری نام کی بچی کے نام پر پودا لگایا تھا۔ رانی کی اس سال اسہال سے موت ہو گئی۔ رانی کی دادی متو دیوی الزام لگاتی ہیں کہ مثالی گاوٴں ہونے کے باوجود سرکاری صحت مرکز پر رات میں حادثاتی خدمت دستیاب نہیں تھیں، اسی سے رانی کی موت ہو گئی۔ان ادھورے وعدوں کی وجہ دھرہرا کے دیہاتیوں میں قدرتی طور پر ناراضگی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ خصوصیات کے معاملے میں ہم شاید مثالی گاوٴں نہ بھی بنیں لیکن اپنی دہائیوں پرانی منفرد روایت کے طور پر ہمارا گاوٴں ہمیشہ مثالی گاوٴں رہے گا۔

متعلقہ عنوان :