دنیا میں امن لانا ہے تو ہمیں اسوہ حسنہ پر عمل کرنا ہوگا، اکابرین ‘ علمائے کرائے ، غلط بات کو غلط اور صحیح کو صحیح کہنے لگ جائیں گے تو دنیا میں کسی بھی مذہب کے ماننے والے ایکدوسرے سے نہیں لڑینگے تمام مذاہب محبت‘ بھائی چارے‘ انسانیت دوست کا درس دیتے ہیں، بین المذاہب ہم آہنگی کے سیمینار سے مقررین کا خطاب

ہفتہ 7 جون 2014 14:23

سرگودھا (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 7جون 2014ء) ہم خدا کو ایک تو مانتے ہیں مگر خدا کی ایک نہیں مانتے اگر دنیا میں امن لانا ہے تو ہمیں اسوہ حسنہ پر عمل کرنا ہوگا اکابرین ‘ علمائے کرائے‘ بشپ حضرات‘ پنڈت‘ پادری حضرات جو باتیں ٹاک شو میں امن کی کرتے ہیں اگر یہی باتیں اپنی عبادتگاہوں میں بھی کریں تو دنیا میں امن قائم ہوسکتا ہے بدقسمتی سے ہم لوگ بھی عبادتگاہوں میں اپنے مذہبی راہنماؤں کی سب باتیں سنتے ہیں مگر انہیں غلط بات پر ٹوکتے نہیں اگر ہم غلط بات کو غلط اور صحیح کو صحیح کہنے لگ جائیں گے تو دنیا میں کسی بھی مذہب کے ماننے والے ایکدوسرے سے نہیں لڑینگے تمام مذاہب محبت‘ بھائی چارے‘ انسانیت دوست کا درس دیتے ہیں ان خیالات کا اظہار پاکستان مینارٹیز الائنس کے زیر اہتمام منعقدہ بین المذاہب ہم آہنگی کے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے امریکی بشپ کارس لی ڈیز ‘ پاکستان مینارٹیز الائنس کے چیئرمین طاہر نوید چوہدری‘ نائب امیر جماعت اسلامی سرگودھا خالد وحید پراچہ‘ ختم نبوت کے راہنما انعام الحق‘ جاوید گھمن‘ چوہدری اجمل نذیر بھٹی‘ رام پرکاش‘ سمیت دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کیا مقررین نے کہا کہ اگر ہم اکٹھے نہ ہوئے تو آئندہ تیسری عالمی جنگ مذہبی جنگ ہوگی جس کو روکنے کیلئے تمام مذاہب کو ملکر کام کرنا ہوگا مقررین نے کہا کہ ہم تمام آسمانی کتابوں اور پیغمبروں پر ایمان رکھتے ہیں مگر پاکستان میں 292سی کے قانون کے ہم خلاف نہیں یہ قانون ٹھیک ہے مگر اس پر عملدرآمد کا طریقہ درست نہیں غلطی ایک شخص کرتا ہے سزاء پوری کمیونٹی کو بھگتنا پڑتی ہے جو اس قانون کے تحت جھوٹی ایف آئی آر کٹواتا ہے یہی دفعہ اس پر بھی لگے تو اس قانون کا غلط استعمال رک سکتا ہے مقررین نے کہا کہ خود کش حملہ آوروں کا کوئی دین مذہب نہیں ہے مگر جب جھوٹی اطلاع پر بستیاں جلانے کیلئے لوگ آجائیں تو ان کا کیا کریں ضرورت اس امر کی ہے کہ معاشرے کو مذہبی منافرت سے پاک کرنے کیلئے تمام مذاہب کے لوگوں کو ملکر اپنا کردار ادا کرنا ہوگا امریکی بشپ نے کہا کہ پاکستان کے بارے میں جو تاثرات دنیا بھر میں ہیں وہ درست نہیں پاکستانی محبت کرنیوالے لوگ ہیں اور یہاں پر اس سیمینار میں شرکت کرکے اور لوگوں کے خیالات سن کر مجھے بے حد خوشی ہوئی انہوں نے کہا کہ یہاں پر تمام مذاہب کے لوگوں کا ایک پلیٹ فارم پر اکٹھے ہوکر تقریب سے خطاب خوش آئند ہے اور میں امید کرتا ہوں کہ آئندہ بھی پاکستان میں بسنے والے تمام مذاہب کے لوگ مل جل کر رہیں گے یہی امریکہ کی بھی خواہش ہے کہ پاکستان میں مذہبی جنونیت ختم ہو اور آپس میں بھائی چارے کی فضاء کو قائم رکھنے کیلئے ہم اپنے مذہب کو چھوڑیں اور دوسرے کے مذہب کو چھیڑیں نہ تب ہی خوشحال معاشرے کی بنیاد رکھی جاسکتی ہے سیمینار سے دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا اور پاکستان مینارٹیز الائنس کی اس کاوش کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے سیمینارز ایکدوسرے کو قریب لانے میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :