سعودی عرب،تین عشروں بعد گرم ترین موسم میں رمضان کی آمد

ہفتہ 7 جون 2014 16:52

سعودی عرب،تین عشروں بعد گرم ترین موسم میں رمضان کی آمد

ریاض(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 7جون 2014ء) رمضان المبارک کے بابرکت مہینے کی آمد میں صرف دو عشرے باقی رہ گئے ہیں لیکن اس مرتبہ مسلمانان عالم بالخصوص سعودی عرب کے باشندے تین عشروں کے بعد گرم ترین موسم میں روزے رکھیں گے۔سعودی اخبار 'الحیاة' کے مطابق رمضان المبارک پچھلے کئی سال سے موسم گرما میں آ رہا ہے مگر اب کی بار 33 سال بعد گرم ترین موسم میں آیا ہے۔

دوبارہ اتنے ہی عرصے بعد رمضان المبارک پھر سخت ترین گرمیوں میں آئے گا۔ماہرین فلکیات کے خیال میں رواں سال رمضان المبارک کے دوران سعودی عرب میں زیادہ تر موسم گرم اور خشک رہے گا جس کے نتیجے میں درجہ حرارت میں غیر معمولی اضافہ ہو گا اور روزہ داروں کو 33 سال بعد اتنے سخت دنوں میں روزے رکھنا پڑیں گے۔سعودی ماہر فلکیات ڈاکٹر خالد صالح الزعاق نے اخبار کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ مملکت میں رمضان المبارک کے دوران کم سے کم درجہ حرارت 54 درجے سینٹی گریڈ رہنے کا امکان ہے۔

(جاری ہے)

گرمی کی شدت صرف سعودی عرب تک محدود نہیں ہوگی بلکہ خط استویٰ کے شمال کی طرف آنے والے تمام ممالک رمضان المبارک کے دوران یکساں حدت محسوس کریں گے۔ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر الزعاق نے کہا کہ ھجری مہینوں کا ایک چکر 33 سال میں مکمل ہوتا ہے۔ ہم نے سنہ 1982 ء میں اسی گرم ترین موسم میں روزے رکھے۔ یہ قدرت کا اپنا مخصوص نظام ہے۔ ایک موسم میں ایک شخص روزے رکھتا ہے تو عین اسی موسم میں اس کا بیٹا جوان ہو چکا ہوتا ہے۔

تیسرے چکر میں اس کے پوتے پوتیاں بھی جوان ہو چکے ہوتے ہیں۔ایک دوسرے سوال کے جواب میں ماہر فلکیات کا کہنا تھا کہ سخت ترین گرم ایام میں ماہ صیام صرف اس سال ہی نہیں بلکہ آئندہ سال کا ماہ صیام میں گرم اور طویل ترین دنوں میں آئے گا۔ جنوب مشرقی علاقوں کی نسبت شمال مغربی سعودی عرب میں 13 گھنٹے کا روزہ ہو گا۔

متعلقہ عنوان :