افغانستان کی پہلی خاتون ٹیکسی ڈرائیور

منگل 10 جون 2014 19:40

افغانستان کی پہلی خاتون ٹیکسی ڈرائیور

مزارشریف (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔10جون۔2014ء) افغانستان کی سارہ بہائی کی ٹیکسی میں جب بھی کو ئی مرد مسافر بیٹھتا ہے تو وہ ایسے میں خواتین کے حقوق اجاگر کرنے کا موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتیں۔ان کو یہ بھی امید ہے کہ ملک کا اگلا صدر ان کے دلائل کو ضرور سنے گا۔سارہ گزشتہ دس سالوں سے مزار شریف کی سڑکوں پر ٹیکسی چلا رہی ہیں۔ اس دوران افغانستان نے کئی چیلنجز دیکھے جن میں سخت گیر طالبان حکومت کے بعد خواتین کی زندگیوں میں محدود تبدیلیاں بھی شامل ہیں۔

ہفتے کو افغانستان میں الیکشن کا دوسرا اور حتمی مرحلے ہو گا اور ایسے میں سارہ کہتی ہیں کہ اگلے صدر کو مذہبی شدت پسندوں کی مخالفت کے باوجود اصلاحات پر کام کرنا چاہیئے۔افغانستان کی پہلی خاتون ٹیکسی ڈرائیور تصور کی جانے والی سارہ کہتی ہیں کہ وہ بعض اوقات سفر کے دوران مرد مسافروں کو قائل کرتی ہیں کہ ایک عورت کا ٹیکسی چلانا بری بات یا غیر اسلامی نہیں۔

(جاری ہے)

'مجھے آئندہ حکومت سے کئی توقعات ہیں۔ انہیں خواتین پر سنجیدگی سے توجہ دینی ہو گی۔خواتین کو بڑا کردار دیا جانا چاہیئے'۔
'انہیں وزارتیں بھی ملنی چاہیئں اور خواتین کی تعلیم کے لیے خواتین اساتذہ کو زیادہ تنخواہیں دینا ہوں گی'۔سارہ کہتی ہیں کہ انہوں نے پچھلے کئی سالوں میں افغان خواتین کے لیے بہت کچھ تبدیل ہوتے دیکھا۔'کئی خواتین اپنی مرضی سے کاروبار شروع کر رہی ہیں۔

ان کے لیے بہت کام ہوا ہے لیکن یہ ناکافی ہے۔ہماری خواتین اپنے حقوق سے آگاہ ہیں'۔
چالیس سالہ اور غیر شادی شدہ سارہ کہتی ہیں کہ وہ اب کسی سے نہیں ڈرتی۔انہوں نے دو منہ بولے بیٹوں اور اپنی بہن کے سات بچوں کی پرورش کے لیے ٹیکسی چلانا شروع کی تھی۔
'طالبان اقتدار کے بعد جب مجھے پہلی مرتبہ لائسنس ملا تو سبھی نے مذاق اڑایا۔ لیکن کام کرنے نے مجھے بہادر بنا دیا ہے اور میں دکھانا چاہتی ہوں کہ عورتیں صرف شادی کرنے یا بچے پیدا کرنے کے لیے نہیں ہوتیں'۔

کئی مسافر خواتین سارہ کو گاڑی چلاتا دیکھ کر اپنا نقاب اور برقعہ اتار کر ان سے باتیں کرنے لگتی ہیں۔سارہ نے بتایا کہ مسافر خواتین ان پر بھروسہ کرتی ہیں۔سارہ شمالی افغانستان کے شہر مزار شریف کی سڑکوں پر ٹیکسی چلا کر روزانہ تقریباً نو ڈالرز تک کما لیتی ہیں۔
'کچھ لوگ کہیں گے کہ میں ایک بری مثال قائم کر رہی ہوں اور میں نے کئی مرتبہ توہین آمیز رویہ بھی برداشت کیا لیکن کام کرنا میرا جنون ہے اور میں کسی دباؤ میں نہیں آؤں گی'۔

متعلقہ عنوان :