سانحہ ماڈل ٹاؤن کا مقدمہ ڈاکٹر طاہرالقادری کے بیٹے سمیت 3 ہزار کارکنوں کیخلاف درج

بدھ 18 جون 2014 23:33

سانحہ ماڈل ٹاؤن کا مقدمہ ڈاکٹر طاہرالقادری کے بیٹے سمیت 3 ہزار کارکنوں ..

لاہور: لاہورپولیس نے ڈاکٹر طاہرالقادری کے بيٹے سميت 3 ہزار سے زائد کارکنوں کے خلاف قتل، اقدام قتل، دہشت گردی سميت کئی اور دفعات لگا کر ايف آئی آر درج کر لی۔نجی ٹی وی کے مطابق تحریک منہاج القرآن اور پولیس کے درمیان ڈاکٹر طاہرالقادری کی رہائش گاہ کے باہرتجاوزات کے خاتمے کے معاملے پر ہونے والی جھڑپ کے دوران 2 خواتین سمیت 8 افراد کو کس نے گولیاں ماریں، پولیس نے واقعے کے حوالے سے خود ہی ايف آئی آر بھی درج کر لی جس میں کسی اور کو نہیں بلکہ ڈاکٹر طاہر القادری کے صاحبزادے حسین محی الدین کو بطور مرکزی ملزم نامزد کیاہے۔

پوليس کے مطابق تمام ہلاکتیں پاکستان عوامی تحریک کے ان قائدین اور ان کے ساتھی کارکنوں کی فائرنگ سے ہوئیں، يعنی عوامی تحريک نے ہی اپنے کارکنوں کو فائرنگ کر کے ہلاک کيا۔

(جاری ہے)

ایف آئی آر میں ہنگامے کے ذمہ دار ڈاکٹر طاہرالقادری کے بيٹے کو ہی قرار دیا گیا جبکہ عوامی تحریک کے جنرل سیکرٹری خرم نواز گنڈاپور، چیف سکیورٹی آفیسر سید الطاف شاہ کو بھی بطور مرکزی ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

پولیس کی جانب سے درج کردہ ایف آئی آر میں ایس ایچ او تھانہ فیصل ٹاؤن اور انسپکٹر رضوان قادر ہاشمی مدعی بنے ہیں جس میں مضحکہ طور پر پولیس نے عوامی تحریک کے کارکنوں کو آنسو گیس کے گولے برسانے کا بھی ملزم ٹھہرایا ہے۔ ایف آئی آر میں قتل،اقدام قتل،دہشت گردی،سرکاری کام میں مزاحمت ،مسلح ہو کر بلوہ کرنے،پولیس مقابلے،روڈ بلاک کرنا، ناجائز اسلحہ رکھنا اور دھمکیاں دینے سمیت نقصان پہنچانے کی دفعات شامل کی ہیں۔ ایف آئی آر میں پولیس کو مکمل طور پر بری الذمہ اور معصوم قرار دیا گیا ہے جبکہ مقدمہ میں عوامی تحریک کے 3 ہزار سے زائد نامعلوم کارکنان کو بطور ملزم بھی نامزد کیا گیا ہے جبکہ 53 کو شناخت کر کے ان کے کوائف بھی درج کئے گئے ہیں۔