800طالبان نے صوبہ ہلمند میں افغان وغیرملکی فورسزکے خلاف زمینی جنگ چھیڑدی،100جنگجوؤں سمیت 166افرادہلاک،افغان فورسزکے آپریشن میں سات پاکستانیوں سمیت 36شدت پسند مارے گئے

بدھ 25 جون 2014 21:39

800طالبان نے صوبہ ہلمند میں افغان وغیرملکی فورسزکے خلاف زمینی جنگ چھیڑدی،100جنگجوؤں ..

کابل(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 25جون 2014ء)افغانستان کے صوبہ ہلمند میں 800طالبان نے مختلف اضلاع میں پھیل کر حکومتی اورغیرملکی فورسزکے خلاف زمینی جنگ چھیڑ دی جس کے نتیجے میں100طالبان،21سیکورٹی فورسزکے اہلکاروں سمیت66شہری ہلاک ہوگئے،ادھر افغان فورسزکے آپریشن میں 36طالبان ہلاک ہوگئے، آپریشن کے دوران افغان سیکورٹی فورسزنے طالبان کے قبضہ سے متعددخطرناک قسم کے ہتھیار،اسلحہ اوربارودی مواد بھی برآمد کرلیاجبکہ زیر زمین دباکردھماکہ کرنے کے لیے استعمال ہونے والی سات ڈیوائسز بھی برآمد کرکے ناکارہ بنادی گئیں تاہم طالبان کی جانب سے ان کارروائیوں بارے کوئی بیان سامنے نہیں آیااورنہ ہی کسی طالبان رہنماء نے اس پر کوئی ردعمل ظاہر کیاہے،بھارتی میڈیاکے مطابق افغان صوبہ ہلمند کے گورنر کے ترجمان عمرزواک نے کہاکہ طالبان نے صوبہ ہلمند کے موسی قلعہ،کاجاکی اورنوازاد ضلع میں فورسزکے ساتھ ا اچانک لڑائی کاآغازکردیا،انہوں نے کہاکہ تقریباً800طالبان جنگجوؤں نے موسی قلعہ،سانگین،کجکئی اوردیگر اضلاع میں زمینی جنگ چھیڑدی ہے انہوں نے کہاکہ اس دوران 45شہری،21سیکورٹی فورسزکے اہلکاراور100سے زائد طالبان جنگجوہلاک ہوگئے،انہوں نے مرکزی حکومت سے اپیل کی کہ طالبان سے نمٹنے کے لیے مزید فورسزصوبہ میں بھیجی جائے تاکہ ان جنگجوؤں کاقلع قمع کیاجاسکے، قبل ازیں افغان وزارت داخلہ نے جاری ایک بیان میں کہاکہ افغان فورسزکے مشترکہ آپریشن کے دوران تقریبا سات پاکستانی جنگجوؤں سمیت 36طالبان ہلاک ہوگئے،بیان میں کہاگیاکہ آپریشن صوبہ ننگرہار،لغمان،سرائے پل،قندھار،زابل،ارزگان،لوغر،ہرات بدخشاں اورہلمند صوبے میں کیاگیا،بیان میں کہاگیاکہ آپریشن کے دوران پانچ طالبان گرفتاربھی کیے گئے ،افغان وزارت داخلہ سے جاری بیان میں مزید کہاگیاکہ آپریشن کے دوران افغان سیکورٹی فورسزنے طالبان کے قبضہ سے متعددخطرناک قسم کے ہتھیار،اسلحہ اوربارودی مواد بھی برآمد کرلیا،بیان کے مطابق نیشنل پولیس نے صوبہ قندوز،لوغر،فراح اورہلمند سے زیر زمین دباکردھماکہ کرنے کے لیے استعمال ہونے والی سات ڈیوائسز بھی برآمد کرکے ناکارہ بنادیں،تاہم طالبان کی جانب سے ان کارروائیوں بارے کوئی بیان سامنے نہیں آیااورنہ ہی کسی طالبان رہنماء نے اس پر کوئی ردعمل ظاہر کیاہے۔