حریت رہنماؤں نے قابض انتظامیہ کی طرف سے سوپور میں نوجوان کے قتل کی تحقیقات کو مسترد کردیا، قابض انتظامیہ نے ماضی میں بھی بہت سے کمیشن تشکیل دیئے لیکن بیگناہوں کے قتل میں ملوث کسی ایک اہلکار کو بھی سز ا نہیں دی گئی،شبیر احمد شاہ، قابض انتظامیہ لوگوں کے غصے اور احتجاج کو ٹھنڈا کرنے کیلئے تحقیقاتی کمیشنوں کا اعلان کرتی ہے ،ان کی کوئی ساکھ نہیں ہوتی،ایاز اکبر

جمعرات 26 جون 2014 16:07

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26جون۔2014ء) حریت رہنماؤں نے بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں سوپور میں قابض انتظامیہ کی طرف سے نوجوان کے قتل کی تحقیقات کو مسترد کرتے ہوئے اسے گمراہ کن قرار دیدیا۔ ایک انٹرویو میں شبیر احمد شاہ نے کہا کہ قابض انتظامیہ نے ماضی میں بھی اس طرح کے بہت سے کمیشن تشکیل دیئے لیکن بیگناہ لوگوں کے قتل میں ملوث کسی ایک اہلکار کو بھی سز ا نہیں دی گئی۔

انہو ں نے واقعے کی کسی آزاد ادارے کے ذریعے غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ مژھل جعلی مقابلہ، آسیہ ، نیلوفر بے حرمتی اور قتل کیس ، کنن پوشپورہ اجتماعی آبروزیری کا مقدمہ وغیر ہ مقبوضہ علاقے میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بڑے واقعات میں سے چند ہیں جن میں ملوث مجرموں کو تاحال سزا نہیں دی گئی۔

(جاری ہے)

شبیر احمد شاہ نے کہا کہ مجھے کوئی امید نہیں کہ سوپور میں قتل ہونے والے نوجوان کے اہلخانہ کو انصاف مل سکے ۔ بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی کی سرپرستی میں قائم فورم کے ترجمان ایاز اکبر نے سرینگر میں ایک انٹرویو میں کہا کہ قابض انتظامیہ لوگوں کے غصے اور احتجاج کو ٹھنڈا کرنے کیلئے تحقیقاتی کمیشنوں کا اعلان کرتی ہے جبکہ ان کمیشنوں کی کوئی ساکھ نہیں ہوتی۔ انہوں نے سوپور واقعے کی کسی آزاد ادارے کے ذریعے غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا تاکہ مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جاسکے۔

متعلقہ عنوان :