سندھ حکومت کے محکموں پر 27 ارب روپے کے واجبات ہیں،عابد شیر علی

جمعرات 26 جون 2014 22:21

سندھ حکومت کے محکموں پر 27 ارب روپے کے واجبات ہیں،عابد شیر علی

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26جون۔2014ء) وزیر مملکت برائے پانی و بجلی چوہدری عابد شیر علی نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کے محکموں پر 27 ارب روپے کے واجبات ہیں لیکن وزیراعظم کی طرف سے وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف کی سربراہی میں کمیٹی قائم کرنے کے باوجود سندھ حکومت مسئلے کو حل کرنے کے لئے تعاون نہیں کر رہی۔ ان کی وزارت نے کسی صوبے اور ادارے سے بجلی کے بقایاجات کی وصولی کے سلسلے میں کوئی رعایت نہیں کی، بجلی کی فراہمی کے نیشنل گرڈ سسٹم میں 15 ہزار 500 میگاواٹ سے زیادہ کا بوجھ برداشت کرنے کی صلاحیت نہیں اس لئے بجلی کی پیداوار میں اضافے کے ساتھ سسٹم کو بھی اپ گریڈ کرنے کے لئے اقدامات جاری ہیں رمضان میں زیرو لوڈشیڈنگ اسی لئے کرنا ممکن نہیں، عمران خان سمیت پوری قوم کو دفاعی اداروں کو مضبوط کرنے کے لئے اپنا تعاون فراہم کرنا چائیے، طاہر القادری چوہدری شجاعت اور شیخ رشید کے منفی کردار سے پوری قوم واقف ہے۔

(جاری ہے)

وہ حیسکو ہیڈکوارٹر میں اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے جس میں وزیراعظم کے مشیر برائے توانائی مصدق ملک، حیسکو کے چیف ایگزیکٹیو افسر سلیم جاٹ بھی موجود تھے۔مختلف سوالات پر عابد شیر علی نے کہا کہ طاہرالقادری ماڈل ٹاؤن کے واقعہ کو تو بڑھا چڑھا کر پیش کر رہے ہیں لیکن وہ 12 مئی کو کراچی میں ہونے والے واقعہ کو بھول جاتے ہیں جبکہ درجنوں سیاسی کارکنوں کا قتل عام کیا گیا تھا اور اس وقت شیخ رشید وفاقی وزیر تھے، انہوں نے کہا کہ چوہدری شجاعت کی شخصیت سے بھی قوم واقف ہے نواب اکبر بگٹی سے ان صاحب نے مزاکرات کئے تھے اور پھر کچھ روز بعد ہی انہیں بمباری کرکے قتل کر دیا گیا تھا، انہوں نے کہا کہ اس وقت شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن سے متاثرین پر حکومت اور پوری قوم کو توجہ دینے کی ضرورت ہے اس لئے تمام سیاسی رہنماؤں خصوصا عمران خان کو چائیے کہ وہ مدد کے لئے آگے بڑھیں متاثرین کی مشکلات کم کرنے کے ساتھ آئی ایس آئی اور فوج سمیت دفاعی اداروں کو بھی مضبوط کیا جائے۔

واسا حیدرآباد کے بجلی کے کنکشن ایک بار پھر کاٹے جانے کے بارے میں سوالات پر انہوں نے کہا کہ ادارہ ترقیات واسا اور حکومت سندھ کو گذشتہ سال سے بلوں کی ادائیگی کے لئے وقت دیا جا رہا ہے لیکن اب تک اربوں روپے کے بل ادا نہیں کئے جا رہے اس لئے مجبورا واسا کی بجلی بھی کاٹنا پڑتی ہے کیونکہ بھاری بقاجایات کی وصولی کے بغیر حیسکو کی کارکردگی بہتر نہیں ہو سکتی۔

عابد شیر علی نے کہا کہ سندھ حکومت کے محکموں پر بجلی کے بلوں کی مد میں 27 ارب روپے کے بقایاجات ہیں لیکن حکومت اس سلسلے میں تصفیہ کرنے کے لئے تعاون نہیں کر رہی ہے حالانکہ وزیراعظم نے وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف کی سربراہی میں اس سلسلے میں کمیٹی بھی قائم کی تھی ،انہوں نے کہا کہ ہم نے بجلی کے بقایاجات کی وصولی کے سلسلے میں کسی سے کوئی امتیاز نہیں برتا سی ڈی اے اسلام آباد اور سپریم کورٹ سے بھی بقایاجات کی وصولی کے لئے کاروائی کی گئی پنجاب میں بھی کاروائی کے نتیجے میں پنجاب حکومت نے 4 ارب روپے کے بقایاجات جلد ادا کرنے کا وعدہ کیا ہے، انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کو تصفیے کے لئے بات چیت کرنی چائیے میرے خلاف سندھ اسمبلی میں قراردادیں منظور کرانے کے بجائے معاملے کو خوش اسلوبی سے باہم مل کر طے کیا جانا چائیے، انہوں نے کہا کہ حیسکو کے نجی صارفین سے 17 ارب روپے کے بقایاجات کی وصولی کے لئے مختلف سطح کے افسران کی کمیٹیاں قائم کر دی گئی ہیں جن کو ٹارگیٹ ہر صورت میں پورا کرنا ہو گا اور اس سلسلے میں کوئی عذر قبول نہیں کیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ سندھ میں بجلی چوری میں ملوث افراد کے خلاف حیسکو کی طرف سے ایف آئی آر درج کرانے میں پویس تعاون نہیں کر رہی آئی جی پولیس کو اس سلسلے میں تعاون کی ہدایت کرنی چائیے نہ صرف ایف آئی آر درج کی جائے بلکہ حیسکو کے عملے کو تحفظ بھی فراہم کیا جائے، انہوں نے بتایا کہ 20 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں مگر ان پر بھی کوئی کاروائی نہیں کی گئی، عابدشیر علی نے کہا کہ وہ رمضان المبارک میں حیسکو اور سیپکو کے علاقوں کے دورے کریں گے اور ان علاقوں میں بھی جائیں گے جوکہ ہمارے ادارے کے ملازمین کے لئے نوگوایریاز بنے ہوئے ہیں اس دوران نادہندگان اور بجلی چوروں کے خلاف کاروائی کرنے کے ساتھ بل ادا کرنے والے دیہات کے صارفین کی زائد بلنگ سمیت دیگر شکایات بھی بروقت سن کر ان کا ازالہ کیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی میں تین سے چار کروڑ تک کا فراڈ پکڑا گیا ہے اس سلسلے میں تحقیقات جاری ہے، واپڈا آپریشن کے عملے کی شرکت کے بغیر چوری ممکن نہیں ہے اس لئے بجلی سپلائی کمپنیوں کے سربراہان کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ بجلی چوری میں ملوث افسران اور اہلکاروں سے کوئی رعایت نہ کریں، ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ رمضان المبارک میں کم سے کم لوڈشیڈنگ کرنے کی کوشش کی جائے گی تاہم لوڈشیڈنگ مکمل طور پر ختم کرنا ممکن نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ بجلی کی طلب 22 سے 23ہزار میگاواٹ تک ہے اور بجلی کی زیادہ سے زیادہ پیداواری صلاحیت اس وقت 19 ہزار 500 میگاواٹ تک ممکن ہے لیکن بجلی کی ترسیل کا قومی نظام صرف 15 ہزار 500 میگاواٹ لوڈ برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، انہوں نے کہا سابقہ حکومت نے جہاں بجلی کی پیداوار بڑھانے پر توجہ نہیں دی وہیں سپلائی کے نظام کو بھی نظرانداز کیا گیا موجودہ حکومت بجلی کی پیداوار میں اضافے کے لئے اقدامات اٹھانے کے ساتھ نیشنل گرڈ سسٹم کو بھی اپ گریڈ کرنے کے لئے کام کر رہی ہے۔

اس موقع پر وزیراعظم کے مشیر برائے توانائی مصدق ملک نے کہا کہ بجلی کی پیداوار میں اضافے اور لوڈشیڈنگ کو کم کرنے کے لئے تمام ضروری اقدامات کئے جا رہے ہیں اور دستیاب وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں مگر نیشنل گرڈ سسٹم کی اپ گریڈیشن کے بغیر بجلی کی پیداوار میں اضافے سے پوری طرح فائدہ نہیں اٹھایا جا سکتا کیونکہ موجودہ سسٹم کی ضرورت کے مطابق لوڈ برداشت کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا، انہوں نے کہا کہ سسٹم کو اپ گریڈ کرنے اور مطلوبہ پیداوار حاصل کرنے کے لئے تین سے چار سال تک کا وقت درکا ہو گا۔

متعلقہ عنوان :