اگر نصاب تعلیم سے خلاف اسلام مواد نہ نکالا گیا اور اسے نظریہ پاکستان سے ہم آہنگ نہ کیا گیا تو خیبر پختونخوا کی حکومت چلنے نہیں دیں گے ،پروفیسر محمد ابراہیم خان

بدھ 3 ستمبر 2014 17:47

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔3 ستمبر۔2014ء) جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے امیر پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا ہے کہ اگر نصاب تعلیم سے خلاف اسلام مواد نہ نکالا گیا اور اسے نظریہ پاکستان سے ہم آہنگ نہ کیا گیا تو خیبر پختونخوا کی حکومت چلنے نہیں دیں گے ۔ اے این پی کے دور میں شائع شدہ نصاب تقسیم کرنے کی جرأت اس حکومت کو نہ ہوئی لیکن موجودہ حکومت اس نصاب کو سکولوں میں چلارہی ہے ۔

ہم باضابطہ طور پر حکومت سے شکایت کی ہے اور اس سلسلے میں اپنی مکمل سفارشات پیش کی ہیں ۔ نصاب سے حضرت محمد ، امہات الموٴمنین اور خلفاء راشدین کے اسباق نکال کر رنجیت سنگھ ، راجہ داہر اور اور عبدالغفار خان کے مضامین شامل کئے گئے ہیں ۔ ان پر ہمیں شدید اعتراض ہے اور صوبائی حکومت کو اپنے تحفظات سے آگاہ کردیا ہے ۔

(جاری ہے)

نئے نصاب کا مسودہ بھی ہمیں نہیں دکھایا گیا اور نہ ہی اس سلسلے میں ہمیں اعتماد میں لیا گیا ہے ۔

اگر قابل اعتراض مواد نصاب میں موجود رہا تو ہم بھر پور احتجاج کریں گے اور صوبائی حکومت کو ختم کردیں گے۔ وہ ضلع لکی مروت کے تنظیمی دورہ کے موقع پر سرائے نورنگ میں کارکنوں کے اجتماع سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر صوبائی سیکرٹری جنرل شبیر احمد خان ، ضلعی امیر مولانا ملک میر شاہ اور سیکرٹری جنرل مفتی عرفان اللہ بھی موجود تھے۔ پروفیسر محمدابراہیم خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ اس وقت اسلام آباد میں شاہراہ دستور پر اور پارلیمنٹ میں ہنگامہ آرائی جاری ہے ۔

ایک دوسرے پر الزامات لگائے جارہے ہیں کہ کون کس کی پشت پناہی کررہا ہے اور کون کس کے اشارے پر چل رہا ہے لیکن بہت جلد یہ گرد وغبار بیٹھ جائے گا اور سب پر عیاں ہوجائے گا کہ کس کی پشت پر کون کھڑا تھااور کس نے کس کو اشارہ دیا تھا۔ 2013ء کے الیکشن میں بدترین دھاندلی ہوئی ہے ۔ پورے پاکستان کی طرح خیبر پختونخوا بالخصوص قبائلی علاقوں میں بھی دھاندلی ہوئی۔

نتائج کو باقاعدہ منصوبہ بندی سے تبدیل کیا گیا ہے۔ لیکن ہم نظام کو لپیٹنا نہیں چاہتے بلکہ اسے بہتر بنانا چاہتے ہیں۔ اس میں اصلاحات چاہتے ہیں ۔ شفاف انتخابات کے لئے بائیو میٹرک سسٹم کا ہم بار بار مطالبہ کررہے ہیں لیکن مرکزی حکومت اپنی نااہلی کی وجہ سے ہمیں یہ سسٹم مہیا نہیں کررہی ۔ حکومت اور مظاہرین کو ایسی تمام حرکات سے اجتناب کرنا چاہئے جس سے دنیا میں پاکستان کی جگ ہنسائی ہو۔

انہوں نے کہا کہ ایک طویل عرصے سے قبائلی علاقوں میں آپریشن جاری ہے جس سے ہزاروں تعلیمی ادارے تباہ ہوگئے ہیں۔ جس کے نتیجے میں ہزاروں کی تعداد میں طالب علم تعلیم سے محروم رہ گئے ہیں۔ حکومت فوری طور پر ان کی تعلیم کا انتظام کرے ۔ اس وقت بھی متاثرین کے لئے حکومت کے پاس کوئی مناسب انتظام نہیں ہے۔ حکومت نے کہا تھا کہ ان کے لئے کیمپوں میں دودھ اور شہد کی نہریں بہا دیں گے لیکن اب صورتحال یہ ہے کہ بکا خیل کیمپ میں سہولیات کی بجائے سانپ اور بچھو موجود ہیں ۔

متاثرین کو سکولوں سے نکالنے سے پہلے ان کی رہائش اور دیگر سہولیات کا فوری انتظام کیا جائے ۔ پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا کہ اس وقت بین الاقوامی سطح پر بڑا کھیل کھیلا جارہا ہے۔ بیرونی امداد سے قبائلی علاقوں میں بڑی بڑی شاہراہیں تعمیر کی جارہی ہیں۔ افغانستان سے انخلا کے دوران امریکہ کے ٹینک اور گاڑیاں انہی شاہراہوں سے گزاری جائیں گی، لیکن ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم اس ملک میں اسلامی نظام چاہتے ہیں ۔ جماعت اسلامی ایک دینی اور اصلاحی تحریک ہے۔ ہمارے راستے میں بہت زیادہ رکاوٹیں ہیں لیکن اس ملک میں اسلامی عدل وانصاف کا نظام رائج کرنے کے لئے ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔