ملیر میں ذہنی معذور بچوں کی تعلیم اور تربیت کے لئے قائم سینٹر تباہ حالی کا شکا ر

جمعہ 5 ستمبر 2014 22:52

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔5ستمبر 2014ء) ملیر میں ذہنی معذور بچوں کی تعلیم اور تربیت کے لئے قائم سینٹر تباہ حالی کا شکا ر ، سیا سی اور سماجی تنظیموں، منتخب نمائندوں اور فلاحی اداروں کی بد انتظامی کے باعث لاوارث بن کر تباہی کے دہانے پہنچ گیا، بچوں کے والدین اورسینٹر کے عملے کی حکومت سندھ سے مدد کی اپیل : تفصیلات کے مطابق ضلع ملیر کے پسماندہ علاقے سومار کنڈانی میں مو جو د ذہنی معذور بچوں کی تعلیم اور تربیت کے لئے 1998 سے قائم ری ہیبیلیٹیشن سینٹر آف مینٹل ہیلتھ چلڈرین کے نام سے قائم ادارے کی 12 کمروں پر مشتمل عالیشان عمارت میں چلنے والا مرکز گذشتہ 16 سال سے سندھ حکومت، منتخب نمائندوں ، سیا سی و سماجی رہنماوٴں ،محکمہ سوشل ویلفیئر اور علاقے کے معززین کی بے حسی کے سبب لاوارث ہو کر تباہی کے دہانے پہنچ گیا ہے ، عمارت کی آج تک مرمت نہیں ہو سکی ہے جس کے باعث دروازے اور کھڑکیاں ٹوٹ گئے ہیں فرش ، دیواروں اور چھتوں میں دڑاڑیں پڑ گئی ہیں عمارت میں موجود زیر تعلیم زہنی معذور بچوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں ، اس ادارے کی آج تک کسی منتخب نمائندے ، سندھ حکومت ، سیا سی و سماجی رہنماوٴں نے دورہ نہیں کیا ہے اور نہ ہی شفقت اور پیار سے محروم ذہنی معذور بچوں کے مسائل معلوم کئے ہیں ، گذشتہ روز کراچی رورل نیٹ ورک کے جنرل سیکریٹری یا مین خاصخیلی کی جانب سے صحافیوں کو 16 سال میں پہلی مرتبہ ذہنی معذور بچوں کے ادارے کا دورہ کرایا گیا ، صحافیوں نے ادارے کی عمارت کے 12 کمروں کی خستہ حالت دیکھ کر اظہار افسوس کیا ، عمارت کے صرف تین کمروں میں بچوں کو بینائی سے محروم استاد اعجاز احمد ، قویت گویا ئی سے محروم راشد نسیم اور بچیوں کو سلائی کڑھائی سکھانے والی استانی ممتاز فاطمہ تعلیم دینے میں مصروف تھے ،اس سلسلے میں سینٹرکی انچارج اسسٹنٹ ڈاریکٹر صبیہا مگسی نے صحافیوں اور سماجی رہنماوٴں کو بریفنگ دیتے ہو ئے بتایا کہ علاقے کے ذہنی معذور بچوں کو سینٹر میں داخل کرنے کے لئے محکمہ سماجی بہبود کے ملازمین قریبی علاقوں سومار کنڈانی ، میمن گوٹھ ، سکھیا گوٹھ ، اولڈتھانہ ، جام گوٹھ و دیگر علاقوں کے گھر گھر جا کر والدین کو امادہ کر تا ہے جس کے نتیجے میں ان 16 سالوں میں 129 بچوں کو داخل کیا گیا اور 103 بچوں کو پانچ کلاسیں مکمل کر نے ، درزی کا کام ، wood works کا کا م اور دیگر ٹیکنیکل کا م سکھا کر فارغ کیا گیا ہے اور اب یہ نوجوان اپنا کا م کر کے اپنے گھر چلارہے ہیں انہوں نے بتایا کہ سینٹر میں 29 ذہنی معذور بچے اور بچیاں اس وقت تعلیم حاصل کر رہے جن کو گھر سے لے آنے اور لے جانے کے لئے 1993 سے ایک وین موجود ہے جو اس وقت کٹہاڑا بن چکی ہے جس کی مرمت پر ہزاروں روپے خرچ ہو تے ہیں انہوں نے بچوں کو دی جانے والی سہولیا ت کے متعلق بتایا کہ سینٹر کو سالانہ ساڑھے تین لاکھ روپے بجٹ ملتی ہے جس سے بچوں کو دوپہر کا کھانہ ، گاڑی کی مرمت ، یو نیفارم ، کتابیں ، کاپیاں اور غیر نسابی سرگرمیاں کرائی جا تی ہیں انہوں نے بتایا کہ 2004 تک بچوں کو زکات فنڈ سے ماہانہ 200 روپے ملتے تھے جو بند کر دیئے ہیں جبکہ عام اسکولوں میں صحت مند بچوں کو اب بھی اسکالر شپ کے نام پر ساڑھے تین سئو روپے وضیفہ دیا جا رہا ہے انہوں نے کہا کہ سینٹر کی مدد کرنے کے بجائے مختلف این جی اوز کے بااثر رہنماوٴں کی نظرین عمارت ہتھیانے پر لگی ہو ئی ہیں انہوں نے سماج کے متحرق اداروں اور افراد سے اپیل کی کہ معذوروں کے مرکز کو اخلاقی اور مالی مدد کی جا ئے اور بچوں کو داخل کرایا جا ئے تاکہ ذہنی معذور بچوں کو تعلیم و تربیت دیکر سماج کا کارآمد بندہ بنا یا جا سکے ۔

متعلقہ عنوان :