سندھ ہائیکورٹ نے رینجرز ہیڈ کوارٹر کورنگی پر مبینہ حملے میں ملوث چیف وارڈن کی گرفتاری سے متعلق جے آئی ٹی رپورٹ طلب کرلی

جمعرات 11 ستمبر 2014 18:32

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔11ستمبر۔2014ء) سندھ ہائی کورٹ نے رینجرز ہیڈ کوارٹر کورنگی پر مبینہ حملے میں ملوث چیف وارڈن کی گرفتاری سے متعلق جے آئی ٹی رپورٹ جبکہ ڈاکٹر فاروق ستار کے ذاتی معاون راوٴ شمشاد کو جیل میں میڈیکل سہولیات فراہم کرنے کا حکم دے دیا ۔کیس کی سماعت سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس محمد شفیع صدیقی اور جسٹس محمد فاروق شاہ پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی ۔

سماعت کے دوران ایم کیو ایم کے وکیل علی حسنین بخاری نے موقف اختیار کیا تھا کہ رینجرز ہیڈ کوارٹر کورنگی پر مبینہ طور پر حملے میں ملوث ہونے کے شبے میں لانڈھی ٹاوٴن سے رینجرز سے چیف وارڈن سرفراز کو 14اپریل 2014کو گرفتار کیا تھا ،جس کی رینجرز نے گرفتاری ظاہر نہیں کی ۔عدالت سے استدعا ہے کہ سرفراز کے حوالے سے حکومت جے آئی ٹی رپورٹ عدالت میں پیش کرے تاکہ گرفتار ملزم کے اس حملے میں ملوث ہونے کے شواہد سے عدالت آگاہ ہوسکے ۔

(جاری ہے)

جبکہ ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار کے ذاتی معاون راوٴ شمشاد کو رینجرز نے پی آئی بی کالونی سے حراست میں لیا ،جو کہ سینٹرل جیل میں قید ہیں ۔لیکن جیل میں طبی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے وہ شدید علیل ہیں ۔عدالت سے استدعا ہے کہ راوٴ شمشاد کو طبی سہولیات فراہم کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں ۔عدالت نے 3ہفتوں میں رینجرز ،آئی بی اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو شامل کرکے ملزم سرفراز کی جے آئی ٹی رپورٹ مرتب کرکے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا جبکہ عدالت نے راوٴ شمشاد کو طبی سہولیات فراہم کرنے کے لیے سیکرٹری داخلہ اور جیل سپرنٹڈنٹ کو حکم دیا کہ جیل رولز کے مطابق ملزم کو تمام طبی سہولیات فراہم کی جائیں ۔

علاوہ ازیں ایم کیو ایم کے 6لاپتہ کارکنان کی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے گرفتاری ظاہر کرنے کے بعد درخواست گذاروں نے درخواستیں واپس لے لی ہیں ۔قانون نافذ کرنے والے اداروں نے گلشن اقبال سے گرفتار کیے گئے سرفراز ،ڈیفنس سے ندیم ،لانڈھی سے محمد فہد احمد ،محمد شاہد ،شیخ کلیم الدین اور کورنگی سے گرفتار کیے گئے نور محمد کی گرفتاری ظاہر کردی ہے اور ان کو پولیس کے حوالے کردیا گیا ہے ۔جبکہ ملزم نور محمد 90دن کی نظر بندی پر رینجرز کی حراست میں ہے ۔