عمارتوں کے بغیر چلنے والے سرکاری سکول محکمہ تعلیم کی مجرمانہ غفلت کا نتیجہ ہے‘ طاہر کھوکھر

آج بھی دور دراز پہاڑی علاقوں میں یخ بستہ برفانی موسم میں کھلے آسمانوں تلے، خیموں اور شیلٹرز میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں

جمعہ 2 جنوری 2015 15:14

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتاز ترین ۔ 2جنوری2015ء) ایم کیو ایم آزادکشمیر نے عمارتوں کے بغیر چلنے والے سرکاری سکولوں کو محکمہ تعلیم کی مجرمانہ غفلت قرار دیتے ہوئے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کردیا۔ یخ بستہ سردی میں ٹھٹھرتے معصوم بچوں کا کیا قصور ہے۔ حکومت کو جواب دینا ہو گا۔ گزشتہ روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم آزادکشمیر کے پارلیمانی لیڈر ، جوائنٹ انچارج صوبائی تنظیمی کمیٹی محمد طاہر کھوکھر نے کہا کہ ایم کیو ایم غریبوں کے بچوں کے استحصال پر خاموش نہیں بیٹھے گی۔

محکمہ تعلیم کے افسران اور حکمرانوں کے بچے تو مہنگے پرائیویٹ سکولوں میں تعلیم حاصل کرتے ہیں جہاں انہیں دنیا بھر کی آسائشیں میسر ہیں لیکن غریب عوام کے بچے آج بھی دور دراز پہاڑی علاقوں میں یخ بستہ برفانی موسم میں کھلے آسمانوں تلے، خیموں اور شیلٹرز میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں جو بحیثیت قوم ہماری مجرمانہ غفلت اور بے بسی کا ثبوت ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ تعلیم میں بہتری کے بغیر ترقی یافتہ اقوام کی صفوں میں شامل ہونے کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔ آزادکشمیر میں بجٹ کا ایک بڑا حصہ تعلیم کو دیا جاتا ہے جس کے خاطر خواہ نتائج مرتب نہیں ہو رہے۔ طاہر کھوکھر نے کہا کہ محکمہ تعلیم کا فرسودہ ڈھانچہ، سیاسی مداخلت، رشوت، سفارش اور میرٹ کی پامالی جیسے ناسور سالانہ اربوں روپے کے بجٹ کو ضائع کردیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہزاروں طلباء و طالبات کے لیے سکول کی سہولت میسر نہیں اور کہیں ایسے سکول اور کالجز بھی ہیں جہاں طلباء کم اور اساتذہ کی تعداد زیادہ ہے۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ مہنگے پرائیویٹ تعلیمی سکولوں کے طلباء و طالبات سکولوں کے گرم کمروں میں بیٹھ کر تعلیم حاصل کر رہے ہیں جبکہ سرکاری سکولوں کے بچے آج بھی شدید سردی و شدید گرمی کے موسموں میں کھلے آسمان تلے پتھروں پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں جو ہماری بے حسی اور بے بسی کی واضح مثال ہے۔

درست پلاننگ نہ ہونے کے باعث سالانہ کروڑوں روپے کا بجٹ فضول ضائع کیا جا رہا ہے جس کا عوام کو کوئی فائدہ نہیں۔انہوں نے کہا کہ آج کے اس جدید دور میں بھی ہمارے نونہال زمین پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کر رہے ہیں جو ہماری تعلیم کی خستہ حالی کی واضح مثال ہے۔ جب تک ہم اپنے طلباء و طالبات کو تعلیمی ضرورتیں پوری کرنے کے لیے سہولتیں فراہم نہیں کریں گے ہم اپنے طلباء و طالبات سے مثبت نتائج کی توقع کیسے رکھ سکتے ہیں۔

دور جدید کا تقاضا ہے کہ ہمیں اقوام عالم کے مقابل آنے کے لیے اپنی تعلیم پر بھرپور توجہ دیں۔ اس کے لیے ہمیں گراس روٹ لیول سے بہتری لانے کے لیے کام کرنا ہو گا اور امیر و غریب کے فرق کو ختم کرتے ہوئے طلباء و طالبات میں تعلیم کی دولت تقسیم کرنا ہو گی۔ طاہر کھوکھر نے کہا کہ محکمہ تعلیم کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے جنگی بنیادوں پر اقدامات کی ضرورت ہے اور اس سلسلہ میں حکومت اور اپوزیشن دونوں کو کردار ادا کرنا چاہیے اور ایک متفقہ قومی تعلیمی لائحہ عمل تشکیل دیا جانا چاہیے۔

متعلقہ عنوان :