فوجی عدالتوں کا فیصلہ تسلیم نہیں کرتے تو ایک اور دہشت گردی کا سامنا کرناپڑتا،رحمان ملک،

دہشت گردوں نے اپنی حکمت عملی بدل دی ہے، اس لئے پیپلز پارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ آئین میں ترمیم ہونی چاہیے، ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی کے تعلقات دیرینہ ہیں، الطاف حسین سے کل بھی رابطہ ہوا، آج پھر بات ہوگی، دونوں جماعت صوبے میں بہتر کارکردگی کیلئے پرعزم ہیں،میڈیاگفتگو

ہفتہ 3 جنوری 2015 23:25

فوجی عدالتوں کا فیصلہ تسلیم نہیں کرتے تو ایک اور دہشت گردی کا سامنا ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتاز ترین۔ 3جنوری2015ء) پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وزیر داخلہ اے رحمان ملک نے کہا ہے کہ دہشت گردوں نے اپنی حکمت عملی بدل دی ہے، اس لئے پیپلز پارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ آئین میں ترمیم ہونی چاہیے۔اگر ہم فوجی عدالتوں کے قیام کا فیصلہ تسلیم نہیں کرتے تو ایک اور بڑی دہشت گردی کا سامنا کرناپڑتا۔ ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی کے تعلقات دیرینہ ہیں، الطاف حسین سے کل بھی رابطہ ہوا، آج پھر بات ہوگی، دونوں جماعت صوبے میں بہتر کارکردگی کیلئے پرعزم ہیں۔

میڈیا اطلاعات کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی وزارت کی کرسی گلے کو آگئی، قائم علی شاہ کی کرسی بچانے اور روٹھے اراکین کو منانے کیلئے پی پی قیادت اور رہ نما سرگرم ہوگئے ہیں، پی پی اراکین نے ناراض ساتھیوں اور دیگر جماعتوں کے ساتھ رابطوں اور تعلقات میں تیزی دکھانا شروع کردی ہے۔

(جاری ہے)

سندھ اسمبلی میں وزیراعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام بنانے کیلئے سینیٹر رحمان ملک نے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین سے رابطہ کیا، ٹیلی فونک رابطے کے دوران رحمان ملک نے تحریک عدم اعتماد کی حمایت نہ کرنے پر اصرار کیا۔

اس موقع پر رحمان ملک کا کہنا تھا کہ الطاف حسین میرے دوست اور بھائی ہیں، الطاف حسین سے کل بات ہوئی، آج بھی کروں گا، مخالفین سے متعلق گفتگو پر رحمان ملک کا کہنا تھا کہ کلفٹن اور صدر میں دکان سجانے والے دیکھتے رہ جائیں گے۔اس سے قبل اپنی رہائس گاہ پر میڈیا سے گفتگو میں رحمان ملک کا کہنا تھا کہ پارلیمانی رہنماوٴں کے اجلاس میں پوری قومی قیادت موجود تھی، انسداد دہشت گردی کیلئے وزیراعظم کو اہم فیصلے کرنے پڑے، خودکش دھماکوں اور دہشت گردی نے لوگوں سے جینے کا حق چھینا۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ پشاور نے قوم کے صبر کے پیمانے کو لبریز کردیا، ہم ایسا فیصلہ چاہتے تھے جس میں ملک وقوم کی بھلائی ہو۔