حکومت بھارت سے دوستی برھانے کیلئے اپنے عوام اور کسان کو تباہ کر رہی ہے، کاشتکار رہنماء ،

بھارت نے پہلے ہمارا پانی بند کیا اور اب پاکستانی حکومت کی مدد سے عوام کیلئے دانا بھی بند کرنا چاہتا ہے، کاشتکار نمائندوں تنظیموں کے رہنماؤں کی مشترکہ پریس کانفرنس

بدھ 7 جنوری 2015 21:26

لاہور ( اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 07 جنوری 2015ء ) پاکستان کی کاشتکار نمائندوں تنظیموں نے بھارت سے درآمد ہونے والی اشیا پر درآمدی ڈیوٹی ختم کرنے کا نوٹیفکیشن واپس لینے ، ان اشیاء پر ڈیوٹی و ٹیکسز لگانے اور پاکستان میں زرعی مداخل پر سیلز ٹیکس کے خاتمے کا اعلان کیا ہے اور واضح کیا ہے کہ اگر حکومت نے ایسا نہ کیا تو ملک بھر کے کاشتکار نمائندے اور کسان 6فروری کو احتجاج کریں گے ۔

یہ اعلان کسان بورڈ پاکستان ، فیپ ، ایوان زراعت ، اور کسان اتحاد کے رہنماؤں سرفراز خاں ، حامد ملہی، سلمان خان ، ظفر اقبال کھوکھر، چودھری عبداللہ ، فاروق باجوہ اور دیگر رہنماؤں نے پریس کانفرنس میں کیا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ ایک طرف پاکستان کی حکومت بھارت سے دوستی برھانے کیلئے اپنے عوام اور کسان کو تباہ کر رہی ہے تو دوسری جانب بھارت ہمرا پانی بند کرنے کے بعد اب ہمیں لاشون کا تحفہ دے رہا ہے جو کسی طور قبول نہیں ، ہم سمجھتے ہیں کہ بھارت نے پہلے ہمارا پانی بند کیا اور اب پاکستانی حکومت کی مدد سے عوام کیلئے دانا بھی بند کرنا چاہتا ہے ۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ واہگہ بارڈر کے راستے اربوں روپے کی زرعی اجناس ڈیوٹی فری منگوا کر پاکستانی کاشتکار کے مفاد کو نقصان پہنچایا گیا ہے اور بھارت کا ٹرانزٹ ٹریڈ کا مطالبہ پورا کیا گیا ہے ۔ بھارت سے اربوں روہے کا وائرس شدہ سامان کسی پرتال کے بغیر آتا ہے اور پاکستان میں مقامی اچھی اجناس سے بھی کمتر ہونے کے باوجود بیچنے کے ساتھ ساتھ دوسری ریاستوں میں سمگل کردیا جاتا ہے ۔ انہوں نے بھارے سے درآماد ہونے والی اشیاء پر ٹیکس لگانے کے ساتھ ساتھ واہگہ بارڈر پر اس کے لیبارٹری ٹیسٹ کا بھی مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ ان اشیاء میں آہستہ آہستہ سرایت کرنے والا آرسینک زہر ملا ہوتا ہے ۔

متعلقہ عنوان :