سزائے موت دینے کا عمل شروع ہونے کے بعد حکومت کو سالانہ 33کروڑ روپے کی بچت

پیر 12 جنوری 2015 20:01

سزائے موت دینے کا عمل شروع ہونے کے بعد حکومت کو سالانہ 33کروڑ روپے کی ..

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔12جنوری2015ء) سزائے موت دینے کا عمل شروع ہونے کے بعد حکومت کو سالانہ 33کروڑ روپے کی بچت ہو گی ۔ جو ان دہشت گردوں کی سیکورٹی پر خرچ کی جا رہی ہے ۔ پشاور سمیت ملک بھر میں اب تک نو قیدیوں کو پھانسی کی سزاء دی جا چکی ہے ۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ بنوں اور ڈیرہ اسماعیل خان جیلوں پر دہشت گردوں کے حملوں کے بعد خطرناک شدت پسندوں اور دہشت گردوں کی سیکورٹی بڑھا دی ہے ۔

جس پر اخراجات میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے ۔

(جاری ہے)

پشاور سمیت صوبے کی چار جیلوں میں سیکورٹی کے حوالے سے بجلی کے لئے مناسب انتظامات کئے گئے ہیں اور چا روں جیلوں کو لوڈ شیڈنگ سے مستثنیٰ قرار دیاہے جس پر حکومت کو بھاری اخراجات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جبکہ پھانسی کی سزاء پانے والے قیدیوں کی خوراک ، خوراک ،میڈیکل سمیت دیگر مدوں میں بھی حکومت اخراجات برداشت کریگی تاہم پھانسی پر عمل درآمد کے باعث حکومت کو 33کروڑ روپے سے زائد بچت ہو گی ۔ خیبر پختونخوا ، پنجاب ، سندھ ، بلوچستان میں گزشتہ چھ سالوں سے کسی بھی ملزم کو پھانسی کی سزاء نہیں دی گئی تھی ۔