سینٹ قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کا اجلاس ،نیشنل ہائی وے اتھارٹی میں گزشتہ پانچ سالوں میں 48ارب روپے کی خورد برد کی تحقیقات نیب سے کروانے پر اتفاق ہوا،

اجلاس میں این ایچ اے کے چیئرمین کی کمیٹی کو این ایچ اے کے حوالے سے مکمل بر یفنگ، کمیٹی ارکان کا بھاری رقوم خرچ کرنے کے باوجود شاہراہوں کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر اظہار افسوس قائمہ کمیٹی کی نیشنل ہائی وے اتھارٹی میں ڈیپوٹیشن پر تعینات 47افسران کو واپس اپنے محکموں میں بھیجنے کی ہدایت، کمیٹی کا پاک چائنہ کوریڈور کا روٹ تبدیل کرنے پر شدید تحفظات کا اظہار

پیر 12 جنوری 2015 23:33

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔12جنوری2015ء ) نیشنل ہائی وے اتھارٹی میں گزشتہ پانچ سالوں میں 48ارب روپے کی خورد برد کی تحقیقات نیب سے کروانے پر سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کے اجلاس میں اتفاق ہوا ہے ۔ سینٹ کمیٹی کا اجلاس پیر کے روز چیئرمین کمیٹی سینیٹر داؤد خان اچکزئی کی سربراہی میں ہوا جس میں سینیٹر نثار محمد خان ، سینیٹر محمد یوسف بادینی ، سینیٹر حاصل خان بزنجو ، سینیٹر زاہد خان ، سینیٹر ہمایوں خان مندوخیل ،سینیٹر مختار احمد دھامرا نے شرکت کی ۔

اجلاس میں این ایچ اے کے چیئرمین شاہد اشرف تارڑ بھی شریک ہوئے اور انہوں نے کمیٹی کو این ایچ اے کے حوالے سے مکمل بریف کیا ۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ گزشتہ پانچ سالوں میں قومی شاہراہیں ، پلوں کی مرمت پر اڑتالیس ارب روپے خرچ ہوئے ہیں ۔

(جاری ہے)

کمیٹی ارکان نے اتنی بھاری رقوم خرچ کرنے کے باوجود شاہراہوں کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ قومی خزانے سے بھاری رقم خرچ کرنے کے باوجود شاہراہوں پر آئے روز حادثات کیوں سامنے آرہے ہیں یہ بھاری رقم مرمت کے نام سے کرپٹ افراد نے لوٹی ہے جس کی تحقیقات اب چیئرمین نیب کو بھیجنی چاہیے تاہم سب کمیٹی آخری سفارش آنے تک یہ اہم کیس چیئرمین کو بھیج رہے ہیں جس پر تاحال عملدرآمد روک دیا گیا ہے ۔

این ایچ اے نے بتایا کہ 2010-11ء میں 5531ملین ،2011-12 میں7 ہزار 7ملین ،2012-13ء میں 11ہزار 318ملین ،2013-14ء میں 13ہزار 909ملین شاہراہوں کی تعمیر پر خرچ کئے گئے ہیں ۔ کمیٹی کے ارکان نے اتنی بھاری رقم مرمت پر خرچ کرنے پر شدید افسوس کا اظہار کیا اور استفسار کیا کہ یہ بھاری رقم خرچ کرنے کا کیا طریقہ کار ہے کیا اس میں قانون پر عملدرآمد کیا گیا ہے کیا این ایچ اے نے ایسا کوئی پروسیجر وضع کیا ہے جس کے تحت مبینہ کرپشن روکی جاسکے ۔

جس پر این ایچ اے چیئرمین نے بتایا کہ حکومت سڑکوں کی مرمت کیلئے کوئی فنڈز فراہم نہیں کررہی بلکہ این ایچ اے ذاتی طور پر یہ فنڈز موبلائز کرتی ہے جس میں ٹول پلازوں کی آمدنی اور ٹینڈر کی رقم شامل ہوتی ہے ۔ چیئرمین نے کہا کہ این ایچ اے کی تاریخ میں یہ پہلی دفعہ کام میں نے شروع کروایا ہے کہ رقم سے پہلے کام کی انسپکشن کسی تیسری پارٹی سے کرائی جائے ہم کوالٹی پر کوئی کمپرومائز نہیں کرینگے پچھلے دو سالوں میں ہم نے سڑکوں اور پلوں کی حالت زار کو بہتر بنایا ہے ۔

سینیٹر زاہد خان نے کہا کہ این 45شاہراہ کی حالت انتہائی خراب ہے اگر یہاں کوئی حادثہ پیش ہوا تو اس کا مقدمہ میں چیئرمین این ایچ اے کیخلاف کرواؤں گا جس پر این ایچ نے چیئرمین نے شدید احتجاج کیا اور کہا کہ میری ذات پر حملہ نہ کریں میں تو پہلے بھی بہتر کام کررہا ہوں چیئرمین این ایچ اے نے کہا کہ زاہد خان بادشاہ آدمی ہیں ہم نے پہلے ہی این 45پر 661ملین روپے خرچ کئے ہیں ۔

نثار محمد خان نے کہا کہ سڑکوں کی ایمرجنسی مرمت اور روٹین کی مرمت میں فرق ہونا چاہیے اس کام میں بھاری رقم دی گئی ہے جب تک چیئرمین کسی کو لٹکائے گئے نہیں حالات سدھر نہیں سکتے نہ ٹینڈر کے بغیر رقم دی گئی ہے اتنے بھاری فنڈز خرچ ہوئے اس میں صرف پچیس فیصد سڑکوں پر خرچ ہوا باقی کرپشن کی نظر ہوگیا ۔ چیئرمین نے کہا کہ کمیٹی کو حق حاصل ہے وہ جس کو چاہیے لٹکادے میں خود کرپٹ نہیں ہوں اور میں کرپٹ افراد کیخلاف اکیلے کچھ نہیں کرسکتا نہ میں غلط لوگوں کو تحفظ دے رہا ہوں ۔

کمیٹی ارکان نے کہا کہ 2009ء سے 2014ء تک کرپٹ ڈائریکٹرز اور ڈپٹی ڈائریکٹرز کیخلاف ایکشن فوراً لیا جائے ۔ زاہد خان نے کہا کہ انکوائری مکمل ہوگئی ہے ایکشن نہیں لیا گیا اب ایکشن کیلئے درخواست نیب کو بھیجی جائے ۔ ۔ قائمہ کمیٹی نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی میں ڈیپوٹیشن پر تعینات 47افسران کو واپس اپنے محکموں میں بھیجنے کی ہدایت کی ہے ۔ کمیٹی نے پاک چائنہ کوریڈور کا روٹ تبدیل کرنے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا اور اس کیخلاف پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنا دینے کا فیصلہ کیا جس میں بلوچستان ، خیبر پختونخواہ اور سندھ کے سینیٹرز میں اتفاق پایا گیا۔

چیئرمین این ایچ اے نے کہا کہ کراچی میں ٹریفک حادثہ سے این ایچ اے کا کوئی تعلق نہیں یہ قومی شاہراہ پر حادثہ نہیں ہوا لیکن پھر بھی مقدمہ این ایچ اے پر کرایا جا رہا ہے جو کہ سراسر ظلم ہے ۔ قومی شاہراہ ایم 25قلات سے چمن امریکی امداد سے بن رہی ہے چیئرمین نے کہا کہ یہ جلد مکمل کرلی جائے گی ۔

متعلقہ عنوان :