یورپی ممالک میں اسلام مخالف ریلیاں تشویشناک ہیں‘ سید علی گیلا نی،

دنیا میں بدامنی اور انتشار کی بنیادی وجوہات جانے بغیر انتہا پسندی کا خاتمہ ممکن نہیں‘ بیان

بدھ 14 جنوری 2015 22:47

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14جنوری2015ء)کل جماعتی حریت کانفرنس ”گ“ گروپ کے چیئرمین سید علی گیلانی نے فرانس میں اخبار کے دفتر پر حملے اور مغرب میں ایک تنظیم کی طرف سے مسلسل نکالی جا رہی اسلام مخالف ریلیوں پر تبصرہ کرتے ہوئے یورپی مخالف ریلیوں پر تبصرہ کرتے ہوئے یورپی ممالک کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اسلام اور مسلمانوں کے ساتھ اپنی دشمنی پر مبنی پالیسی پر نظرثانی کریں اور اپنے عوام کو دوسرے مذاہب اور مذہبی شخصیات کا مذاق اڑانے کے بجائے ان کا احترام کرنے کا ادب سکھائیں۔

اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ جب تک دنیا میں جاری بدامنی کے روٹ کاز اور پس منظر کو ایڈریس نہیں کیا جتا اور اس کا تدارک نہیں کیا جاتا ہے انتہا پسندی پر قابو پانا مشکل ہی نہیں بلکہ ایک ناممکن ٹاسک ثابت ہو گا اور دنیا کی نسبتاً طاقتور قومیں جب تک دوسروں کو مساویانہ سلوک اور عزت کی حقدار نہیں سمجھتیں دنیا کو زیادہ پر امن جگہ بنانے کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔

(جاری ہے)

آزادی پسند لیڈر نے کہا کہ اسلام امن‘ سلامتی اور محبت کا دین ہے اور یہ ہر انسان کے جان و مال اور عزت کی حفاظت کو اولین ترجیح دیتا ہے۔ اس میں دنیا کے تمام انسانوں کو ایک ماں باپ کی اواد اور بھائی بھائی قرار دیا گیا ہے اور ان کے ساتھ برابری کا سلوک روا رکھنے کی تلقین کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں بعض گروہ اور افراد اسلام کے نام پر جو کارروائیاں انجام دیتے ہیں ان کا اسلام کے ساتھ دور کا بھی تعلق نہیں ہے بلکہ وہ اس کی تعلیمات کے بالکل برعکس ہیں تاہم دنیا کو اس بات پر سوچنے کی اشد ضرورت ہے کہ ایسا وہ آخر کیوں کرتے ہیں اور دوسروں کے ساتھ ساتھ اپنی جانوں کے بھی دشمن کیوں بن گئے ہیں؟ کہیں یہ حق تلفیوں کا نتیجہ تو نہیں ہے؟ کہیں یہ ان مظالم کا رفعمل تو نہیں ہے جو دنیا کی طاقتور اقوام کمزور قوموں پر ڈھا رہی ہیں اور کہیں یہ مغرب کی اس معاندانہ پالیسی کا پھل تو نہیں ہے جو اس نے سویت یونین کے بکھر جانے کے بعد اسلام اور مسلمانوں کے حوالے سے اختیار کی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ فلسطین اور کشمیر کے علاوہ آج بھی دنیا کے کئی مسلم اکثریتی خطوں پر غیر ملکی جبری قبضہ جاری ہے۔