بھارتی پارلیمانی کمیشن کی پناہ گزینوں سے متعلق سفارشات آگ سے کھیلنے کے مترادف ہیں‘ حریت کانفرنس گیلانی گروپ،

پاکستانی پناہ گزینون کو جموں و کشمیر میں بسانے کی بات کرنا اسرائیل کے قیام سے مشابہ منصوبہ ہے‘ بیان

ہفتہ 17 جنوری 2015 21:47

سرینگر(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 17 جنوری 2015ء) کل جماعتی حریت کانفرنس گیلانی گروپ نے پناہ گزینوں کے حوالے سے بھارتی پارلیمانی کمیتی کی سفارشات کو آگ سے کھیلنے کے مترادف معاملہ قرار دیتے ہوئے ایک بار پھر اعلان کیا ہے کہ ان سفارشات کو عملانے کی ہر ممکن طریقے سے مزاحمت کی جائے گی اور کسی کو بھی ریاست کی ڈیموگرافی اور مسلم شناخت کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

ہریت ترجمان ایاز اکبر نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ سید علی گیلانی کی دہلی واپسی پر اس سنگین ایشو پر تفصیلی غور و خوض کیا جائے گا اور اس کو ناکام بنانے کے لئے ایک وسیع البنیاد اسٹریٹجی تشکیل دیا جائیگا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ وہلی میں نریندر مودی کی حکومت کی شکل میں دراصل آر ایس ایس برسراقتدار آ گئی ہے اور وہ کشمیر کے حوالے سے اپنی پہلے سے طے شدہ خطرناک پالیسی کو عملی جامہ پہنانے کے لئے بڑی جلدی میں ہے اور وہ جلد بازی میں ایسے اقدامات اٹھانے جا رہی ہے جس سے ریاست کے خرمن امن میں یقینی طور آ لگ جائے گی اور ایک ایسی صورتحال پیدا ہو جائے گی‘ جس پر قابو پانا کسی کے بھی بس میں نہیں ہو گا۔

(جاری ہے)

حریت ترجمان نے کہا کہ پاکستانی رفیوجیوں کو جموں کشمیر میں بسانے کی بات کرنا اسرائیل کے قیام سے مشابہ منصوبہ ہے اور اس کا کوئی آئینی یا اخلاقی جواز نہیں ہے۔ ہولوکاسٹ جرمنی میں وقوع پذیر ہوا تھا‘ البتہ اس کی سزا عربوں کو دی گئی اور ان کے سینے پر اسرائیل کی شکل میں ایک خنجر گھونپا گیا۔ بعینہ اس طرح یہ تقسیم ہند کی سزا کشمیریوں کو دینے کے مترادف معاملہ ہے اور یہ کشمیری عوام کو فلسطینیوں کی طرح اپنے وطن میں اجنبی بنانے کی ایک سازش ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ تقسیم ہند کے وقت دونون طرف سے لاکھوں لوگ نقل مکانی کر کے ادھر سے ادھر اور ادھر سے ادھر آ گئے ہیں۔ بھارت و پاکستان دونوں ملکوں نے ان مہاجرین کو اپنے اپنے علاقوں میں مستقل طور پر بسایا اور انہیں باضابطہ طور شہریت کی اسناد فراہم کی گئیں۔ ترجمان نے کہا کہ جمون کشمیر کا معاملہ البتہ بالکل مختلف ہے اوریہاں کے ائین اور اس کی متنازعہ حیثیت کی رو سے بھارت یا پاکستان کے کسی شہری کو بھی یہاں کی سہریت فراہم نہیں کی جا سکتی ہے اور نہ اس کو مستقل طور پر یہاں بسایا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مغربی پاکستان سے آئے رفیوجی کسی بھی حیثیت سے جموں کشمیر میں مستقل باشندگی کا حق نہیں رکھتے ہیں اور ان کے لئے یہاں کا اسٹیٹ سبجیکٹ بنانے اور اسمبلی میں ووٹ کا ہق دینے کی سفارش کرنا ایک شرارت آمیز معاملہ ہے اور بھارتی پارلیمانی کمیٹی نے ریاست کے امن و امان کو خراب کرنے کی ایک دانستہ کوشس کی ہے۔

متعلقہ عنوان :