ٹیکسٹائل پالیسی میں پاکستان کو ویلیو ایڈ ڈ ٹیکسٹائل برآمدات والا نمایاں ملک بنانے کا تصور دیا گیا ہے،عباس خان آفریدی،

ٹیکسٹائل انڈسٹری پاکستان کا سب سے اہم پیداواری شعبہ ہے، طویل پیداواری صلاحیتیں پراسسنگ کے تمام مراحل پر محیط ہیں ،وفاقی وزیرکی زیرصدارت اجلاس

پیر 19 جنوری 2015 21:17

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 19 جنوری 2015ء) ٹیکسٹائل پالیسی کے مسودہ بارے شراکت داروں سے تجاویز اورآراء لینے کے لیے پیر کو وفاقی وزیر برائے ٹیکسٹائل انڈسٹری عباس خان آفریدی کی صدارت میں مشاورتی اجلاس منعقد ہوا جس میں ٹیکسٹائل انڈسٹری کے شراکت داروں نے شرکت کی۔ اجلاس میں پلاننگ کمیشن کی تجاویز پر تبادلہ خیال کیا گیا اور یہ ٹیکسٹائل پالیسی میں شامل کی گئیں۔

وفاقی وزیر نے پلاننگ کمیشن کو ترمیم شدہ مسودہ بھیجنے کی ہدایت کی اور کہا کہ یہ پالیسی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں پیش ہونی چاہیے۔2014سے لے کر2019ء تک کے لیے بنائی گئی ٹیکسٹائل پالیسی میں پاکستان کو ویلیو ایڈ ڈ ٹیکسٹائل برآمدات والا نمایاں ملک بنانے کا تصور دیا گیا ہے ٹیکسٹائل انڈسٹری پاکستان کا سب سے اہم پیداواری شعبہ ہے اور اس کی طویل پیداواری صلاحیتیں پراسسنگ کے تمام مراحل پر محیط ہیں ۔

(جاری ہے)

ٹیکسٹائل کے شعبہ سے صنعتی لیبر فورس کے 40فیصد کو روزگار ملتا ہے۔ 40فیصد سے زائد بینکنگ قرضہ جات اور مجموعی قومی پیداوار کے 8فی صد سے بھی زائد اکاؤنٹس کا حامل شعبہ ہے۔ ٹیکسٹائل پالیسی میں اس شعبہ کو مسابقتی اور پائیدار بنانے کے لیے 5جہتی حکمت عملی اپنائی گئی ہے ۔ بجٹ کی معاونت محصولات اور مقامی ٹیکسوں کی واپسی ، آسان شرائط پر مالی وسائل کی فراہمی، سیلز ٹیکس، ڈیوٹی فری ٹیکسٹائل مشینری، پالیسی کے مداخل ، نرخوں کو معقول بنانا، فائیبر میں تنوع ، مصنوعات میں تنوع ، چھوٹے کارو بار کی ترقی مقامی لیبر قوانین کا نفاذ اس پالیسی کے نمایاں خدوخال ہیں مزید برآں ٹیکسٹائل شعبہ کے خراب صنعتی یونٹوں کی بحالی، مارکیٹنگ کی حکمت عملیاں، ٹیکنالوجی کی اپ گریڈیشن، ورلڈٹیکسٹائل سینٹر کا قیام اور ماڈل کاٹن ٹریڈنگ ہاؤسز کا قیام، پاکستان ٹیکسٹائل سٹی، گارمنٹ سٹیز جیسے پراجیکٹس کو مزید تقویت دینا وزارت اور اس کے ذیلی اداروں کی صلاحیتوں میں اضافہ کرنا بھی ٹیکسٹائل پالیسی کے نمایاں خدوخال میں شامل ہے۔

ٹیکسٹائل پالیسی 2014ء سے 2019ء تک کامقصد آئندہ پانچ سالوں میں روئی کی فی10لاکھ گانٹھوں کی مالیت ایک ارب ڈالرز کو بڑھا کر فی 10لاکھ گانٹھوں کو2ارب ڈالرز مالیتی بنانا، ٹیکسٹائل کی 13ارب ڈالرز برآمدات کو دوگنا کرکے 26 ارب ڈالرز کرنا اور مشینری کی ٹیکنالوجی میں5ارب ڈالرز کی اضافی سرمایہ کاری کے لیے سہولیات کی فراہمی ہے۔ اجلاس میں اپٹما، پی ٹی ای اے، پی ایچ ایم اے ، پی آر جی ایم ای اے ، ٹاول مینو فیکچرز ز ایسوسی ایشن، پاکستان اپیرل فورم، کے نمائندوں اور ٹیکسٹائل شعبہ کے کئی دیگر اداروں نے شرکت کی اور پالیسی کے مسودے کو قبول کیا۔

متعلقہ عنوان :