سانحہ پشاور ‘ شہداء کے والدین سے بدتمیزی کا سوچ بھی نہیں سکتا‘شوکت یوسفزئی،تقریب میں موجود ایک شخص کو اعتراض تھا کہ سانحہ گھنٹہ کے متاثرین کا مسئلہ 3دن میں حل کیا گیا جبکہ ہمارا امدادی پیکج بہت کم رکھا گیا ہے ،میں نے صرف اتناء کہا شہدا ء تو شہدا ء ہوتے ہیں جس پر اس نے شور مچایا کہ ہمیں ”شدا“کہا گیا ‘ وزیراعلیٰ نے کسی کو دھکے نہیں دیئے ، ڈپٹی پارلیمانی لیڈر صوبائی اسمبلی

منگل 20 جنوری 2015 22:20

سانحہ پشاور ‘ شہداء کے والدین سے بدتمیزی کا سوچ بھی نہیں سکتا‘شوکت ..

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20جنوری2015ء) صوبائی اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر شوکت علی یوسف زئی نے وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں اے پی ایس شہداء کی رسم چہلم کے موقع پر کسی قسم کی تلخ کلامی یا دھکم پیل کے واقع کویکسر مسترد کرتے ہوئے وضاحت کی ہے کہ عظیم سانحہ کے شکار بچوں کے والدین سے بدتمیزی یا تلخ کلامی کا وہ سوچ بھی نہیں سکتے لفظ ”شہداء“ کو ”شدا“سمجھ بیٹھنے پر صرف ایک شخص نے شورمجا یا تاہم تقریب میں موجود تمام والدین اس بات کے گواہ ہیں کہ اس قسم کاکوئی واقعہ سرے سے ہوا ہی نہیں اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ رسم چہلم کی تقریب کے دوران ایک شخص نے اعتراض اٹھایا کہ اپ نے سانحہ گھنٹہ گھر میں جاں بحق افراد کے ورثاء کیلئے نہ صرف تین دن کے اندر اندر امدادی رقم بڑھا کر 20لاکھ کی بلکہ انہیں امدادی چیک بھی پہنچائے جبکہ ہمیں صرف5لاکھ روپے امداد دی جارہی ہے جس پر میں نے انہیں بتایا کہ وزیراعلیٰ تھوڑی دیر میں اس پیکج کو خود بڑھانے کا اعلان کرنیوالے ہیں تاہم وہ شخص بضد تھاکہ حکومت نے سانحہ پشاور کے شہداء کو سانحہ گھنٹہ گھر کے شہداء جتنی اہمیت نہیں دی جسکی ذمہ داری آپ پر عائد ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

شوکت یوسف زئی نے کہا کہ میں تو ایک عام ایم پی اے ہوں یہاں وزراء موجود ہیں آپ چاہے تو وزیراعلیٰ سے خود ملکربات کرلیں تاہم ہمارے لئے تمام شہداء کی قربانیاں ایک برابر ہیں کیوں کے شہداء تو شہداء ہوتے ہیں جس پر اس شخص نے باہر نکل کر میڈیا کو بتایا کہ شوکت یوسف زئی نے ہمیں ”شدا“ کہا ہمارے ساتھ تلخ کلامی کی اور وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے ہمیں دھکے دیئے انہوں نے کہا کہ تقریب میں موجودبچوں کے والدین اس بات کے گواہ ہیں کہ اس قسم کا کوئی واقعہ رونما ہی نہیں ہوا بطور میزبان اور پاکستانی بچوں کے والدین سے تلخ کلامی کا وہ تصور بھی نہیں کرسکتے بلکہ اس تقریب کے انعقاد کا مقصد ان شہداء کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرنا اور انکے والدین کیساتھ یکجہتی کا اظہار کرنے سمیت انکے دکھوں کا مداوا کرنا تھا۔