خورشید شاہ نے پیٹرولیم بحران کی تحقیقات سپریم کورٹ کے جج سے کرا نے کا مطالبہ کردیا ،عدلیہ کے علاوہ کسی انکوائری کمیٹی کو تسلیم نہیں کرتے، مستقبل میں فرنس آئل کا بحران جنم لے گا ،حکومت ہوش کے ناخن لے اور عوامی مسائل کا پارلیمنٹ کی سفارشات کی روشنی میں حل تلاش کرے، بحران سے قومی خزانہ کو روزانہ بارہ ارب کا نقصان ہورہا ہے،حکومت نے ہماری عدم موجودگی میں پیٹرول لیوی کابل منظور کرائے ہمارا اعتماد کھودیا ہے،پریس کانفرنس سے خطاب

منگل 20 جنوری 2015 22:33

خورشید شاہ نے پیٹرولیم بحران کی تحقیقات سپریم کورٹ کے جج سے کرا نے کا ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20جنوری2015ء) قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے مطالبہ کیا ہے کہ پیٹرولیم بحران کی تحقیقات سپریم کورٹ کے جج سے کرائی جائیں،عدلیہ کے علاوہ کسی انکوائری کمیٹی کو تسلیم نہیں کرتے، مستقبل میں فرنس آئل کا بحران جنم لے گا حکومت ہوش کے ناخن لے اور عوامی مسائل کا پارلیمنٹ کی سفارشات کی روشنی میں حل تلاش کرے۔

منگل کو اپنی رہائش گاہ پر ہرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پیٹرول بحران کی نشاندہی پہلے ہی اسمبلی فلور پر کردی تھی لیکن حکومت نے اہمیت نہیں دی۔ انہوں نے کہا کہ بحران سے قومی خزانہ کو روزانہ بارہ ارب کا نقصان ہورہا ہے۔ حکومتی وزراء نے غیر حاضر رہ کر پارلیمنٹ کو بھی غیر فعال بنا دیا ہے حکومت نے ہماری عدم موجودگی میں پیٹرول لیوی کابل منظور کرائے ہمارا اعتماد کھودیا ہے ۔

(جاری ہے)

خورشید شاہ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ پیٹرول بحران کی نشاندہی اسمبلی فلور پر کی تھی جس پر حکومت نے جواب نہیں دیا۔ حکومت کو کہا تھا کہ اس معاملہ پر توجہ دے۔ حکومت نے چند افسران کے خلاف ایکشن لیا۔ اسحاق ڈار کہتا ہے کہ سازش ہوئی جبکہ دوسرا وزیر کہتا ہے کہ انہیں علم نہیں۔ انہوں نے کہ اکہ اس بحران کی اصل وجوہات کیا ہیں۔ اوگرا کی ذمہ داری ہے کہ وہ پیٹرول سٹاک بارے معلومات رکھے۔

اکیس دنوں کا تیل کمپنیوں کے پا ہونا چاہیے پیٹرول سیکٹر کو ریگولیٹ کرنے کی ذمہ داری اوگرا پر ہے ساٹھ فیصد تیل درآمد پی ایس او کرتی ہے۔ چالیس فیصد نجی کمپنیاں درآمد کرتی ہیں انہوں نے کہا کہ روزانہ کھپت پندرہ ہزار ٹن ہے جبکہ کمپنیوں کے پاس صرف اٹھائیس ہزار میٹرک ٹن کا ذخیرہ ہے جو دو دن کی ضروریات کیلئے کافی ہے۔ اپوزیشن نے اپنا کردار ادا کیا ہے جمہوریت کے لئے کردار ادا کریں لیکن حکومت ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر سو گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ایس او کے 222 ارب روپے کمپنیوں سے وصول کرنا ہے حکومت کے اداروں نے یہ رقم دینی ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت جواب دے کہ وقت پر تیل کیوں نہیں درآمد کیا۔ حکومت کے ادارے پی ایس او کو ادائیگی کردے تو بحران ختم ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ بحران کی وجہ سے روزانہ بارہ ارب روپے کا نقصان ہورہا ہے انہوں نے کہا کہ پیپلز پار ٹی پر تیل کے بحران کا الزام لگانے والے ن لیگ والے اب کہاں ہیں ۔

حکومت اربوں روپے دے کر بھی 320 ارب کا سرکلر ڈیٹ موجود ہے حکومت اس کی بھی وضاحت کرے۔ بجلی کے لائن لائسز بھی بڑھ گئے ہیں۔ انہوں نے حکومت سے پوچھا کہ تیل کے بحران کا ذمہ دار کون ہے کب تک حل ہوگا اور کتنا تیل برآمد کیا گیا ہے مستقبل میں ایسے بحران کو روکنے کیلئے کیا اقدامات کئے گئے اور اوگرانے ریزرو بارے کیا پالیسی بناء ی ہے۔ حکومت ملک کے اندر بہران پدیا کررہی ہے پارلیمنٹ میں وزراء حاضر نہ ہوکر اس کو غیر فعال بنا دیا ہے پیٹرولیم لیوی پر ہم سے وعدہ کیا کہ وہ بل نہیں لائیں گے ہماری غیر حاضری پر وہ بل منظور کرایا۔

یہ حرکت پارلیمنٹ کی تاریخ میں نہیں ہوئی۔ ہمارے اعتماد کو شدید ٹھیس پہچائی ہے۔ خورشید شاہ نے کہا کہ اپوزیشن نے اس بحران پر بحث کیلئے پارلیمنٹ بہترین فورم ہے ،قومی اسمبلی اجلاس کیلئے ریکوزیشن دی حکومت دو دن میں اجلاس بلائے۔ حکومت تنقید سے خائف نہ ہو پارلیمنٹ کا اجلاس فوری طلب کیا جائے۔ ایک سوال کے جواب میں خورشید شاہ نے کہا کہ بحران پر ردعمل میں تاخیر نہیں کی ہم نے بروقت حکومت کو بحران بارے انتباہ کیا اس بحران کا واحد حل پارلیمنٹ میں ہے حکومت ہوش کے ناخن لے اور پارلیمنٹ کو عزت دے اور پارلیمنٹ کو نظر انداز کرکے خمیازہ بھی حکومت کو بھگتنا پڑھ رہا ہے ہم نے حکومت پر ہلکا ہاتھ نہیں رکھا۔

بھاری ہاتھ ہے سازش والی بات غیر حقیقت ہے۔ خورشید شاہ نے کہا کہ حکومت نے اب تک جو بحران کیلئے اقدامات اٹھائے ہیں ان سے مطمئن نہیں ہے۔ اصل ذمہ دار وزیراعظم ہے افسران کو معطل کرکے حکومت بہتر نہیں ہوسکتی ۔ ہم فرینڈلی اپوزیشن نہیں یہ الزام غلط ہے ہم نے مسائل کی نشاندہی کی ہے کیا ہم وزراء کو گھونسا ماریں ایوان میں انہوں نے مطالبہ کیا کہ بحران کی انکوائری سپریم کورٹ کے جج سے ہونی چاہیے۔

خورشید شاہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ آئین کے تحت وزیراعظم کو آنا جانا ہے اس قسم کے بحرانوں کے حل کیلئے عزم کی ضرورت ہے۔ جب ہمارے دور میں بحران آتے تھے تو ہم رات کو وزیراعظم سے مل کر فوری حل تلاش کرے ۔ اب وزراء اور وزیراعظم کے مابین کوآرڈینیشن نہیں ہے ہم نے مثبت اپوزیشن کی ہے انہوں نے کہا کہ مستقبل میں فرنس آئل کا بحران بھی پیدا ہونے والا ہے کیونکہ پانی اور گیس کی کمی کے بعد تھرمل سے بجلی پیدا کی جارہی ہے۔