سندھ ہائیکورٹ ،سکولوں کو سیکورٹی فراہم نہ کرنے پر سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری تعلیم کو ذاتی حیثیت سے طلب کرلیا گیا

بدھ 21 جنوری 2015 17:08

کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 21 جنوری 2015ء) سندھ ہائی کورٹ نے کراچی سمیت صوبے بھر کے اسکولوں کو سیکورٹی فراہم کرنے سے متعلق دائر درخواست پر حکومت سندھ کی جانب سے جواب داخل نہ کرانے پر سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری تعلیم کو ذاتی حیثیت سے طلب کرلیا ہے ۔کیس کی سماعت چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس مقبول باقر اور جسٹس ظفر احمد راجپوت پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی ۔

دوران سماعت ڈپٹی ایڈووکیٹ جنرل سندھ عدالت کے روبرو پیش ہوئے اور حکومت کی جانب سے جواب داخل کرانے کے لیے مہلت کی استدعا کی ۔چیف جسٹس نے شدید اظہار برہمی کرتے ہوئے سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری تعلیم کو ذاتی حیثیت سے طلب کرلیا ۔عدالت نے حکم دیا کہ آئندہ سماعت پر صوبے بھر کے تعلیمی اداروں کو سیکورٹی فراہم کرکے عدالت میں رپورٹ پیش کریں ۔

(جاری ہے)

دوران سماعت درخواست گذار پائلر کے وکیل فیصل صدیقی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ صوبے بھر میں اسکولوں کو فراہم کی گئی سیکورٹی نہ ہونے کے برابر ہے ۔حالیہ چند دنوں میں سیکورٹی اداروں کے ساتھ ساتھ دیگر افراد کی ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے ۔سنگین دھمکیوں ملنے کے باوجود تعلیمی اداروں کو سیکورٹی فراہم نہیں کی گئی اور حکومت سندھ نے عدالتی احکامات کے باوجود جواب داخل نہیں کرایا ۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ حکومت کو اپنی ذمہ داریوں پر پورا اترنے کے حوالے سے مبرا نہیں سمجھا جاسکتا ۔علاوہ ازیں درخواست گذار نے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی کہ ملک بھر میں دہشت گردی کے پیش نظر سیکورٹی سخت کردی گئی ہے ۔خیبرپختونخوا اور اسلام آباد میں اسکولوں کے اطراف میں دیواریں اور خاردار تاریں بھی لگادی گئی ہیں لیکن حکومت سندھ نے دہشت گردوں کی جانب سے دھمکیاں ملنے کے باوجود خاطر خواہ سیکورٹی انتظامات نہیں کیے اور اب تک متعدد اسکول کالعدم تنظیموں کی جانب سے دھمکیاں ملنے کے باعث بند ہیں ۔عدالت نے حکومت سندھ سے سیکورٹی انتظامات کے حوالے سے تفصیلات طلب کی تھیں ۔