مختلف سیاسی جماعتوں کا کاشتکاروں کے مطالبات کی حمایت میں 27 جنوری کو حیدرآباد کے ٹول پلازہ پر شوگر کین کی قیمتوں کے معاملے پر دھرنے کا اعلان ،

موجودہ حکومت کی نااہلی ہے جس کی وجہ سے سندھ کے کاشت کار اس وقت انتہائی مشکل کا شکار ہیں اور حکمران اس وقت کاروبار پر قابض ہیں جس کی وجہ سے کاشت کاروں کو ان کا حق نہیں مل رہا،ڈاکٹر ارباب غلام رحیم

بدھ 21 جنوری 2015 23:22

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔21جنوری2015ء) مختلف سیاسی جماعتوں نے کاشت کاروں کے مطالبات کی حمایت کرتے ہوئے 27 جنوری کو حیدرآباد کے ٹول پلازہ پر شوگر کین کی قیمتوں کے معاملے پر دھرنے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ جو حکومت اپنے اعلامیہ پر عملدرآمد نہیں کراسکتی اسے حکومت کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ سندھ میں شوگر ملیں آصف علی زرداری اور ان کے ساتھیوں کی ہیں جو سندھ کے کاشت کاروں کے ساتھ استحصال کررہے ہیں۔

مطالبات کی منظوری تک دھرنا جاری رہے گا۔ ہم عدالت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ازخود نوٹس لیتے ہوئے شوگر کین کی قیمتوں کا معاملہ حل کرائیں۔ یہ اعلان سابق وزیراعلیٰ سندھ ڈاکٹر غلام رحیم کی رہائش گاہ پر سندھ آبادگار بورڈ کے عہدیداروں، متحدہ قومی موومنت کے غازی صلاح الدین،شبیراحمد قائم خانی، مسلم لیگ ن کی راحیلہ مگسی، تحریک انصاف کے نادر اکمل لغاری، جئے سندھ قومی محاذ کے نیاز کالانی، سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے ذین شاہ اور دیگر نے بدھ کو اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر ارباب غلام رحیم نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کی نااہلی ہے جس کی وجہ سے سندھ کے کاشت کار اس وقت انتہائی مشکل کا شکار ہیں اور حکمران اس وقت کاروبار پر قابض ہیں جس کی وجہ سے کاشت کاروں کو ان کا حق نہیں مل رہا ہے، حکومت نے خود 182 روپے فی من گنے کی قیمت مقرر کی تھی لیکن شوگر مل والے 150 روپے پر بھی خریدنے پر تیار نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب بادشاہ بیوپاری بنتا ہے تو عوام بیکاری بنتی ہے یہی صورت حال سندھ کے لوگوں کے ساتھ ہے۔

شوگر مل مالکان حکومت میں بیٹھے ہوئے ہیں اور ملوں کی اکثریت آصف علی زرداری کی ہے جو سندھ بینک سے قرضے لے کر لی گئی ہیں۔ غازی صلاح الدین نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے اپنے قائد الطاف حسین کی ہدایت پر ہمیشہ کاشت کاروں کی حمایت کی ہے۔ اس سے قبل ہونے والے ہر اجلاس میں ایم کیو ایم کی بھرپور شرکت رہی ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ دیہی اور شہری فرق کو ختم کرنا چاہتی ہے۔

سندھ حکومت نے خود 182روپے فی من گنے کی قیمت مقرر کی تھی لیکن عملدرآمد نہیں کراپارہی ہے، اگر ایسا نہیں کرسکتی تو حکومت چھوڑ دے۔ حکمرانوں نے لوٹ مار کا بازار گرم کررکھا ہے، شہروں میں قتل وغارت اور دیہی علاقوں میں کاشت کاروں کے ساتھ ظلم کیا جارہا ہے۔ ہم حکومت سے کہتے ہیں کہ سندھ کی عوام کی توہین بند کی جائے اور مسائل کو جلد حل کیا جائے ورنہ وزیراعلیٰ ہاوٴس میں بیٹھنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔

پی ٹی آئی سندھ کے صدر نادر اکمل لغاری نے کہا ہے کہ ملک اس وقت ہر طرح کے بحرانوں کا شکار ہے۔ جب حکومتیں دھاندلی کے ذریعے بنیں گی تو مسائل پیدا ہوں گے، شوگر ملیں مقرر کردہ ریٹ دینے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ ہم آبادگاروں کے مطالبات کی حمایت کرتے ہیں اور ان کے ساتھ مل کر جدوجہد کریں گے۔ آبادگار ایسوسی ایشن کے رہنما عبدالمجید نظامانی نے کہا کہ ہم سالانہ 135 ارب روپے کا ٹیکس ادا کرتے ہیں۔

50 سالوں میں پہلی بار بحرانوں کا شکار ہیں۔ پنجاب اور خیبرپختونخوا کی شوگر ملیں نقصان کے باوجود مقررہ قیمت فراہم کررہی ہیں اور میں دعوے سے کہتا ہوں کہ سندھ کی 50 فیصد سے زائد زرداری کی ہیں جو ان کی نہیں ہیں وہ چل رہی ہیں۔ آباد گار رہنما غلام مصطفی نے کہا کہ ہم عدالت سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ کاشت کاروں کے ان مسائل کا ازخود نوٹس لیں اور اس کے حوالے سے درج مقدمے کو فوری طور پر سنا جائے اور اس کی تاریخ فروری کی بجائے اس سے پہلے رکھی جائے۔