ملک میں تبدیلی کی اشدضرورت ہے ،تبدیلی جس کے حق میں ہے میں بھی اس کے حق میں ہوں ،پرویزمشرف،

نوازشریف کے پاس پارلیمنٹ میں 2تہائی اکثریت ہوگی ،لیکن عوام کی 2تہائی اکثریت انہیں مستردکرتی ہے ،حکومت کاکوئی جوازنہیں تبدیلی کسی شخص نہیں پاکستان کے حق میں ہونی چاہئے ،فوج کی نگرانی میں انتخابات ہمیشہ شفاف ہوئے ،افتخارچوہدری دھاندلی میں ملوث تھے ، صدرکوبااختیارہوناچاہئے ،دہشتگردی کے خلاف آپریشن کانوازشریف کافیصلہ درست ہے ،نجی ٹی وی کو انٹرویو

جمعرات 22 جنوری 2015 21:35

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔22جنوری۔2015ء) سابق صدر پرویزمشرف نے کہاہے کہ ملک میں تبدیلی کی اشدضرورت ہے ،تبدیلی جس کے حق میں ہے میں بھی اس کے حق میں ہوں ،نوازشریف کے پاس پارلیمنٹ میں 2تہائی اکثریت ہوگی ،لیکن عوام کی 2تہائی اکثریت انہیں مستردکرتی ہے ،حکومت کاکوئی جوازنہیں تبدیلی کسی شخص کے نہیں پاکستان کے حق میں ہونی چاہئے ،فوج کی نگرانی میں انتخابات ہمیشہ شفاف ہوئے ،افتخارچوہدری دھاندلی میں ملوث تھے ،اگرعدلیہ کاسربراہ کرپٹ ہوتوانصاف کہاں ملے گا،صدرکوبااختیارہوناچاہئے ،دہشتگردی کے خلاف آپریشن کانوازشریف کافیصلہ درست ہے ۔

نجی ٹی وی کودیئے گئے انٹرویومیں انہوں نے کہاکہ جب ملک میں ناانصافی ہولوگوں کوانصاف نہ ملے اورملک کی صورتحال خراب ہوتوپھردھرنے ہوتے ہیں اورلوگ سڑکوں پرنکلتے ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ نوازشریف کے پاس دوتہائی ممبران اسمبلی ہوں گے لیکن دوتہائی عوام انہیں مستردکرتے ہیں اورعوام نے حکومت کوچیلنج کیاہے ،تبدیلی کااسکرپٹ کوئی بھی ہووہ ملک کے وزیراعظم ہیں لیکن عوام انہیں مستردکررہی ہے مجھے اس وقت ان کی حکومت کی جگہ نظرنہیں آرہی ۔

انہوں نے کہاکہ اس وقت ملک میں تبدیلی کی اشدضرورت ہے اوراگرتبدیلی عمران خان کے حق میں ہے تومیں ان کے حق میں ہوں تاہم میں حکومت کی تبدیلی کے نہیں بلکہ معاشرے کی تبدیلی کے حق میں ہوں ۔انہوں نے کہاکہ اس وقت ملک میں گورننس نہیں بلکہ ن لیگ کے4ادوارمیں گورننس نہیں رہی اورنہ ہی پیپلزپارٹی کے دورمیں گورننس بہتررہی صرف فوجی دورمیں گورننس بہتررہی ۔

انہوں نے کہاکہ ملک کے تمام انتخابات میں دھاندلی ہوئی ،سوائے ان انتخابات کے جوفوج کی نگرانی میں ہوئے ،اگرآئین میں تبدیلی کی ضرورت ہے توضرورتبدیل کرناچاہئے اورانتخابات ہمیشہ فوج کی نگرانی میں ہونے چاہئیں ،لیکن دھاندلی کرنے والے کبھی بھی شفاف انتخابات کے حق میں نہیں ہوں گے ۔انہوں نے کہاکہ 2013ء میں افتخارچوہدری دھاندلی میں ملوث ہے ،عمران خان صحیح کہہ رہے ہیں عدلیہ کے نیچے انتخابات میں اساتذہ کوپولنگ کاعملہ تعینات کیاگیااورلاکھوں اساتذہ ایسے ہیں جوان لوگوں نے بھرتی کررکھے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ ملک میں کوئی چیک اینڈبیلنس نہیں پاکستان کے صدرکے پاس کوئی اختیارنہیں آئین میں 58ٹوبی ہوناچاہئے ۔انہوں نے کہاکہ قومی اسمبلی کے ممبران کوصرف قانون سازی کرنے دی جائے جوان کاکام ہے ،کابینہ چندمخصوص افرادکی ہونی چاہئے ،ضروری نہیں کہ یہ ممبران اسمبلی ہوں ۔انہوں نے کہاکہ افتخارچوہدری نے مجھ سے کچھ نہیں مانگالیکن سرکاری عہدیداروں کوطلب کرکے چھوٹی چھوٹی چیزیں مانگتے تھے ۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان میں انصاف کی سب سے بڑی عدالت سپریم کورٹ ہے جس کاسربراہ چیف جسٹس ہے اوریہاں آخری فیصلہ ہوتاہے اگرچیف جسٹس ہی کرپٹ ہوتوپھرانصاف کہاں ملے گادنیامیں کسی کوچیف جسٹس کاپتہ نہیں ہوتا۔انہوں نے کہاکہ چوہدری برادران مجھ سے ملنے آئے تھے ہم نے ملاقات میں پاکستان کی صورتحال کاجائزہ لیا،لیکن ہماراکوئی پلان نہیں ،انہیں مردہ گھوڑے نہیں کہوں گا۔

انہوں نے کہاکہ میں باہرہی چلاجاتاتوپھربھی عوام کوکچھ نہ ملنے پرافسوس ہوتااگرمیرے جانے سے گورننس اچھی ہوتی اورعوام کوانصاف ملتاتوپھرمجھے جانے دیناچاہئے ۔انہوں نے کہاکہ میری اپنی ایک ذاتی حیثیت ہے میں نے پارٹی کے سلسلے میں کبھی اسٹیبلشمنٹ سے کوئی رابطہ نہیں کیا۔ایک سوال پرکہاکہ طالبان کے خلاف اقدامات میں فوج کاکردارتھاآپریشن کے حق میں نوازشریف درست ہے ،عمران خان درست نہیں ،انہیں زمینی حقائق کاعلم نہیں ۔

انہوں نے کہاکہ سارے پختون طالبان کے حق میں نہیں ،دھماکوں میں سب سے زیادہ پختون مارے گئے ان کااپنانقصان ہوا۔انہوں نے کہاکہ دہشتگردی کے خاتمے پرسب متفق ہیں تاہم دہشتگردی کے خلاف کارروائیوں اوراصولوں پرچنداختلافات ہیں اگربھارت ہمارے خلاف دشمن بنارہاہے توپھرہم کیوں نہ بنائیں۔

متعلقہ عنوان :