مسئلہ کشمیر کوئی علاقائی یا سرحدی تنازعہ نہیں ،ڈیڑھ کروڑ سے زائد کشمیریوں کے حق خود ارادیت کا مسئلہ ہے، چوھری یاسین

پیر 2 فروری 2015 16:54

میرپور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 02فروی 2015ء) آزادکشمیر کے سینئر وزیر چوہدری یاسین نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کوئی علاقائی یا سرحدی تنازعہ نہیں ہے بلکہ ڈیڑھ کروڑ سے زائد کشمیریوں کے حق خود ارادیت کا مسئلہ ہے جسے بہر حال اقوام متحدہ کی منظورشدہ قرار دادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کرنا ہو گا ۔کشمیریوں کو حق خود اختیاری دیئے بغیر جنوبی ایشیاء میں پائیدار اور مستقبل امن کا خواب شر مندہ تعبیر نہیں ہو سکتا ہے اور پاکستا ن و بھارت کی نیو کلر ائزیشن کی وجہ سے ایٹمی جنگ کے خطرات منڈلاتے رہیں گے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے کے ڈی چوہدری صدر میاں محمد بخش سوسائٹی کی قیادت میں ملنے والے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کی تاریخ ہزاروں سال پرانی ہے مجاہدین کشمیر نے جو تحریک 1931ء میں حضرت شاہ ہمدان  کی خانقاہ معلیٰ سے چلائی تھی وہ اب بھی جاری ہے ۔

(جاری ہے)

چوہدری محمد یاسین نے کہا کہ 5فروری ” یوم یکجہتی کشمیر “کشمیریوں کی سرفروشانہ جدوجہد کا ایک اہم باب ہے اور اس دن کی تاریخی اہمیت کا پس منظر یہ ہے کہ اندرا گاندھی اور شیخ عبداللہ کے گٹھ جوڑ کے بعد ایک طے شدہ منصوبہ کے تحت مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی اسمبلی میں ” کشمیر ایکارڈ “پیش کیا گیا جس پر کشمیریوں کی طرف سے مرزا افضل بیگ اور بھارت کی طرف سے جی پارتھا سارتھی نے 13نومبر 1974ء کو دستخط کیے تھے اور بھارتی قیادت نے اس معاہدہ کو بین الاقوامی پریس میں اچھال کر یہ تاثر دینے کی ناکام و مذموم کوشش کی تھی کہ مسئلہ کشمیر اب خدانخواستہ ختم ہو گیا ہے اور کشمیری و بھارتی عوام باہم شیر و شکر ہو گئے ہیں اس وقت پاکستانی لیڈر ذوالفقار علی بھٹو شہید بڑی باریک بین نگاہوں سے حالات کا بغور مشاہدہ کر رہے تھے اور انہوں نے اپنی اعلیٰ سیاسی بصیرت و دور اندیشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کنٹرول لائین کے دونوں اطراف کے کشمیریوں سے اپیل کی کہ وہ 28فروری 1975ء کو ہڑتال کریں شہیدبھٹو کی اپیل پر کشمیریوں نے تاریخ ساز ہڑتال کر کے دنیا کویہ واضع پیغام دیا کہ کشمیری حق آزادی سے کسی صورت دستبردار نہیں ہونگے ۔

اس تاریخی ہڑتال سے اندرا عبداللہ گٹھ جوڑ کی چال بُری طرح ناکام ہو گئی تھی اور 5فروری کی ہڑتال اسی کا ایک تحریکی تسلسل ہے ۔چوہدری محمد یاسین نے کہا کہ ” یوم یکجہتی کشمیر “ کے موقع پر پاکستان و کشمیر کو ملانے والے پلوں پر انسانی ہاتھوں کی زنجیر بنانے اور جلسے جلوسوں سیمینار کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ ہم کنٹرل لائین کے اس پارتحریک آزادی میں بھارتی فرعونیت اور درندہ صفت افواج سے بر سر پیکار مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ ہیں اس ضمن میں پاکستان کی حکومتوں و عوام کی طرف سے یکجہتی کا اظہار بے مثال ہوتا ہے ۔

جماعت اسلامی کے مرحوم امیر قاضی حسین احمد نے 5فروری کی قومی یکجہتی کے پروگرام کے لیے جو قائدانہ کردار اد اکیا اسے کشمیری عوام ہمیشہ یاد رکھیں گے ۔دختر مشرق محترمہ بے نظیر بھٹو شہید اور موجودہ وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف نے اپنے اپنے ادوار میں یکجہتی کشمیر کیلئے وفاقی سطح پر جو خدمات سر انجام دیں ہم انہیں قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ۔

سینئر وزیر نے پاکستانی و کشمیری عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ 5فروری کے پروگراموں میں قومی جذبے سے شرکت کریں اور دنیا پر واضع کر دیں کہ کشمیری حق خود ارادیت کے حصول تک چین سے نہیں بیٹھیں گے ۔5فروری کو برطانیہ و دیگر یورپی ممالک میں بھی یوم یکجہتی کشمیر کے حوالے سے تقریبات منعقد ہونگی ۔میں نے از خود اس سلسلہ میں بیرون ملک مقیم پارٹی لیڈروں و تارکین وطن کے راہنماؤں سے برابر رابطہ رکھا ہوا ہے یہ پروگرام بلاتحصیص و بلا امتیاز سیاسی و ذاتی وابستگیوں کے قومی اتحاد و یکجہتی سے انعقاد پذیر ہو نگے ۔

چوہدری محمد یاسین نے کہا کہ سلامتی کونسل کا مستقبل ممبر بننے کے لیے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا ہے کیونکہ بھارت مسلسل مسئلہ کشمیر کے بارے میں اقوام متحدہ کی منظور شدہ قراردادوں پر عمل درآمد کی راہ میں روڑے اٹکا رہا ہے اور پڑوسی ممالک سے بھی چھیڑ چھاڑ جاری رکھی ہوئی ہے لہذا یسا ملک کبھی بھی عالمی ادارہ کا مستقل ممبر بننے کا اہل نہیں ہو سکتا ۔