صحافیوں کیخلاف فتویٰ جاری کیا نہ ہی دھمکایا، ترجمان شہداء فاؤنڈیشن لال مسجد،

صحافتی کمیٹی کا قیام خوش آئند ، اپنی شکایات بھی پیش کرینگے، حافظ احتشام کی خصوصی گفتگو

منگل 3 فروری 2015 21:23

صحافیوں کیخلاف فتویٰ جاری کیا نہ ہی دھمکایا، ترجمان شہداء فاؤنڈیشن ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔3فروری۔2015ء)شہداء فاؤنڈیشن نے کہاہے کہ صحافیوں کیخلاف کوئی فتویٰ جاری کیا اور نہ ہی کسی صحافی کو نہیں دھمکایا، آزادی صحافت پر یقین رکھتے ہیں لیکن آزادی اظہار کا مطلب کسی کی پگڑی اچھالنا یا کسی ادارے کی سالمیت کو خطرے میں ڈالنا نہیں ہونا چاہیے، آر آئی یو جے اور نیشنل پریس کلب کی جانب سے جاری ہونیوالا بیان تشویشناک ہے، صحافی ایسا فورم تشکیل دیں جن کے آگے اپنی شکایات رکھ سکیں، شہداء فاؤنڈیشن کے ہنگامی اجلاس کی روداد، صحافتی کمیٹی خوش آئند اقدام، ہم بھی اپنی شکایات کمیٹی کے سامنے پیش کرینگے، حافظ احتشام کی آن لائن سے گفتگو۔

تفصیلات کے مطابق شہداء فاؤنڈیشن کے مرکزی رہنماؤں کا ہنگامی اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں آر آئی یو جے اور این پی سی کی جانب سے شہداء فاؤنڈیشن کے متعلق جاری کئے گئے بیان پر غور کیا گیا۔اجلاس میں آر آئی یو جے اور این پی سی کے بیان پر شدید تشویش کا اظہارکیا گیا۔اجلاس کے بعد شہداء فاؤنڈیشن کے مرکزی رہنماؤں نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ” آر آئی یو جے اور این پی سی کی جانب سے کچھ صحافیوں کے متعلق شہداء فاؤنڈیشن کے بیان کو دھمکی آمیز اور آزادی صحافت و آزادی اظہار کے خلاف قرار دینا انتہائی قابل مذمت اور افسوس ناک ہے۔

شہداء فاؤنڈیشن دھونس،دھمکی اور اشتعال انگیزی پر یقین نہیں رکھتی۔سینکڑوں معصوم طلبہ و طالبات کے قتل عام کے باوجود بھی شہداء فاؤنڈیشن نے آج تک معصوم طلبہ و طالبات کے قاتلوں کے خلاف بھی کوئی دھمکی آمیز بیان نہیں دیا۔ آر آئی یو جے اور این پی سی کی جانب سے اپنے پیٹی بند بھائیوں کے دفاع میں شہداء فاؤنڈیشن کے بیان کو دھمکی آمیز،آزادی صحافت و آزادی اظہار رائے کے خلاف قرار دینا افسوس ناک اور قابل مذمت ہے۔

شہداء فاؤنڈیشن نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ”ہم آزادی صحافت اور آزادی اظہار رائے پر مکمل یقین رکھتے ہیں اور اس کا احترام کرتے ہیں۔آزادی صحافت کا مطلب یہ ہر گز نہیں کہ پیرس میں چند شرپسند آزادی صحافت اور آزادی اظہار رائے کے نام پر گستاخانہ خاکے شائع کریں اور پاکستان میں چند مخصوص ذہن و فکر کے صحافی بغیر کسی ثبوت اور بنیاد کے کسی کی بھی پگڑی اچھال دیں یا کسی ادارے اورجماعت کی سالمیت کو خطرے میں ڈال دیں۔

صحافت اور اظہار رائے کے کچھ اصول و ضوابط بھی ہیں ۔شہداء فاؤنڈیشن اصول و ضوابط کے دائرے میں کی جانے والی صحافت اور اظہار رائے کا مکمل طور پر احترام کرتی ہے“۔شہداء فاؤنڈیشن کے رہنماؤں نے آر آئی یو جے اور این پی سی سے صحافیوں کے متعلق شکایات کے ازالے کے لئے بااختیار فورم کی تشکیل کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ” آر آئی یو جے اور این پی سی کوئی ایسا بااختیار فورم تشکیل دے کہ اگر کوئی بھی شخص صحافی کے لبادے میں اپنے یا کسی کے مذموم مقاصد کی تکمیل کررہا ہو تو اس کے خلاف اس فورم سے رجوع کیا جاسکے اور وہ فورم صحافی کے لبادے میں موجود اس شخص کا احتساب کرے۔

شہداء فاؤنڈیشن آر آئی یو جے اور این پی سی کے نمائندوں پر مشتمل پانچ رکنی کمیٹی کا خیرمقدم کرتی ہے۔اگر مذکورہ کمیٹی نے شہداء فاؤنڈیشن سے رابطہ کیا تو شہداء فاؤنڈیشن چند صحافیوں کے متعلق اپنی شکایات،تحفظات اور آزادی صحافت کے متعلق تجاویز کمیٹی کے سامنے پیش کرے گی“۔اس سلسلے میں جب ”آن لائن“ نے ترجمان فاؤنڈیشن حافظ احتشام سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہاکہ پریس ریلیز اور فتویٰ میں فرق ہوتاہے، فاؤنڈیشن نے کوئی فتویٰ جاری نہیں کیا۔

انہوں نے کہاکہ کمیٹی کا قیام خوش آئند اقدام ہے ہم بھی اپنی شکایات ان کے سامنے رکھیں گے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل واہ کینٹ خود کش حملہ کے بعد ایک قومی اخبارمیں یہ خبر شائع ہوئی کہ حملہ آور کا تعلق لال مسجد سے تھا جس پر فاؤنڈیشن کی جانب سے رد عمل سامنے آیا تھا اور اس خبر کو ملک دشمنی قرار دیتے ہوئے قانونی چارہ جوئی کا اعلان کیا گیاتھا جبکہ دوسری جانب اسی معاملے پر نیشنل پریس کلب اور راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس کے ہنگامی اجلاس طلب کیا اور اس میں مطالبہ کیاگیا کہ شہداء فاؤنڈیشن اپنے الفاظ واپس لے جبکہ اس معاملے کے حل کیلئے سینئر اراکین کی سربراہی میں پانچ رکنی کمیٹی بھی تشکیل دی گئی۔