بجلی اور ڈیزل سے چلنے والے 20ہزار ٹیوب ویلوں کو بائیو گیس پر منتقل کیا جارہا ہے،ڈاکٹر اقرار احمد خان،

منصوبے کی تکمیل سے ایندھن کی مد میں 4ارب روپے کی بچت ہوگی،وائس چانسلر زرعی یونیورسٹی فیصل آباد

منگل 3 فروری 2015 22:47

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔3فروری۔2015ء) حکومت پنجاب نے87کروڑروپے کی لاگت سے بجلی اور ڈیزل سے چلنے والے 20ہزار ٹیوب ویلوں کو بائیو گیس پر منتقل کیا جارہا ہے۔اس منصوبے کی تکمیل سے ایندھن کی مد میں 4ارب روپے کی بچت ہوگی۔اجلاس میں زرعی ماہرین نے پنجاب میں مختلف فصلوں میں استعمال ہونے والی زرعی مشینری اور کاشتکاروں کو ان کی فراہمی کے لیے ایک جامع منصوبہ تیار کرکے حکومت کو پیش کرنے کی سفارش کی، ڈاکٹر اقرار احمد خاں وائس چانسلر زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کی صدارت میں اعلیٰ سطحی اجلاس میں مسقبل کی زراعت میں افرادی قوت کی بہتر تربیت اورجدید زرعی مشینوں کے استعمال کی جامع حکمت عملی مرتب کرنے کے لیے منعقدہ ہوا، اجلاس میں ڈاکٹر انجم علی بٹر ڈائریکٹر جنرل زراعت ایکسٹینشن و آڈاپٹوریسرچ ، ڈاکٹر عابد محمود ڈائریکٹر جنرل ایگری کلچر ل ریسرچ ،ڈاکٹر قربان علی سندھوڈائریکٹر جنرل فیلڈ ، ڈاکٹر محمد ارشد ڈین فیکلٹی آف ایگری کلچراور ڈاکٹر اللہ بخش چیئر مین ایگر یکلچرل انجینئرنگ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد سمیت زرعی ماہرین نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے بتایا کہ ملکی زرعی خودکفالت اورقیمتی زرمبادلہ کے حصول کے لیے غذائی اجناس گندم، کپاس،کماد، دھان، مکئی سبزیوں، دالوں اور پھلوں کی پیداوار میں اضافہ وقت کی اہم ضرورت ہے ۔حکومت پنجاب زرعی شعبہ کی پیداواری استعداد کار میں اضافے کے لیے چھوٹے کاشتکاروں کو سستی زرعی مشینری فراہم کرے گی ۔زرعی شعبے کی ترقی کے لیے مشینی کاشت کا فروغ ، فصلوں کے پیداواری اخراجات اور ان کے بعد ازبرداشت نقصانات میں کمی لانا موجودہ حکومت کی اہم ترجیحات میں شامل ہیں ہ چھوٹے کاشتکاروں کے پاس سٹوریج سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے ہر سال اربوں مالیت کی گندم،دھان ، مکئی ،آلو، کنواور آم ودیگر پھل ضائع ہوجاتے ہیں ۔

اس ڈاکٹر انجم علی نے اجلاس میں بتایا کہ محکمہ زراعت توسیع کے حالیہ سروے کے مطابق پنجاب میں 10لاکھ سے زائد ٹیوب ویل ،5لاکھ ٹریکٹرز اور 3لاکھ کلٹیویٹرز اور دیگر زرعی آلات موجود ہیں ۔محکمہ زراعت توسیع اور زرعی انجینئرنگ کے ماہرین ٹریکٹرز و زرعی آلات کی بہتر دیکھ بھال ا ور استعمال بارے کاشتکاروں کی عملی تربیت کے لیے مشترکہ پروگراموں کا انعقاد کریں گے۔

ڈاکٹر عابد محمود نے اجلاس میں بتایا کہ سستی فارم مشینری کی فراہمی جیسے اقدامات سے چھوٹے کاشتکارمستفیدہوں گے اور زراعت کوجدید خطوط پر استوار کرنے میں مدد ملے گی۔انہوں نے کاشتکاروں کو سفارش کی کہ وہ زمینوں کی ہمواری بذیعہ لیزر لینڈلیولنگ کریں، زمینوں کی سخت تہہ توڑنے کے لیے سب سائلر اور فصلوں کی بروقت برداشت کے لیے کمبائن ہارویسٹر استعمال کریں۔ ڈاکٹر قربان علی سندھو نے اجلاس میں بتایا کہ مشینی کاشت کے فروغ کے لیے حکومت پنجاب سکلڈ ڈویلپمنٹ فنڈ سے چھوٹے ٹریکٹر ودیگر جدید زرعی آلات کاشتکاروں کوسبسڈائزڈ قیمتوں پر فراہم کرے

متعلقہ عنوان :