دہشتگردی کا مسئلہ حل کرنے میں ہفتے، مہینے اور سال لگ سکتے ہیں ‘ وفاق اور صوبوں کو ملکر دہشتگردوں کا مقابلہ کرنا ہوگا ‘ وزیر داخلہ

بدھ 4 فروری 2015 15:01

دہشتگردی کا مسئلہ حل کرنے میں ہفتے، مہینے اور سال لگ سکتے ہیں ‘ وفاق ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 04فروی 2015ء)وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ دہشت گردی کا مسئلہ حل کرنے میں ہفتے، مہینے اور سال لگ سکتے ہیں ‘ وفاق اور صوبوں کو سکیورٹی معاملات پر سیاست کے بجائے ملکر دہشتگردوں کا مقابلہ کرنا ہوگا ‘دہشت گرد خوف پھیلاکر قوم کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں ‘بے امنی پر صوبائی حکومتوں کو ناکام نہیں کہیں گے دوسرے بھی ایسا نہ کریں ‘ مربوط حکمت عملی کے تحت دہشتگردوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں ‘ فوجی آپریشن کا ردعمل آتا ہے اور آتا رہے گا ‘سیکیورٹی معاملات پرسیاست نہیں ہونی چاہیے ‘ سانحہ شکارپورمیں خود کش حملہ آور کی قمیض سینے والے درزی کو حراست میں لیا جاچکا ہے ‘ مزید معلومات سامنے آسکتی ہیں ‘حملہ آور کی انگلی شناخت کیلئے نادرا کو بھجوا دی ہے ‘ شکار پور دہشت گردوں کا مرکز بن چکا ہے ‘ سانحہ کے بعد سکیورٹی بڑھادی گئی ‘ آخری دہشتگرد کے خاتمے تک جاری رہے گی ۔

(جاری ہے)

بدھ کو یہاں قومی اسمبلی میں پالیسی بیان دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وفاق اور صوبوں کو سیکیورٹی معاملات پر سیاست کے بجائے مل کر دہشت گردوں کا مقابلہ کرنا ہوگا۔چوہدری نثار نے کہاکہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی روکنے کیلئے دہشت گرد خوف پھیلاکر قوم کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں جس کا مل کر مقابلہ کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کہیں بھی ہو، ہم نے مقابلہ کرنا ہے۔

انہوں نے کہاکہ بے امنی پر صوبائی حکومتوں کو ناکام نہیں کہیں گے، دوسرے بھی ایسا نہ کریں، وزیر داخلہ نے کہاکہ صوبائی حکومتوں کے ساتھ انٹیلی جنس شیئرنگ ہوتی ہے۔ہم کیسے لیڈرزہیں، دہشت گردی کے واقعات ہوتے ہیں اور ہم ایک دوسرے پرانگلیاں اٹھاتے ہیں دہشت گردی پر کسی صوبے کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا اور نہ ہی امن و امان کی صورتحال پر کسی صوبے پر تنقید نہیں کی۔

کراچی میں سندھ کے وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ کے باہر سول سوسائٹی کے مظاہرے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے چوہدری نثار نے کہا کہ احتجاج صوبائی حکومت کے خلاف نہیں بلکہ دہشت گردوں کے خلاف ہونا چاہیے تھا۔دہشت گردی کے حوالے سے حکمت عملی پر ارکان اسمبلی کو انہوں نے بتایا کہ پہلے انٹیلی جنس معلومات کا تبادلہ نہیں کیا جاتا تھااب مربوط حکمت عملی کے تحت کارروائیاں کی جا رہی ہیں انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر500 سے زائد آپریشنز کیے گئے۔

انٹیلی جنس شیئرنگ میں بہت بہتری آئی ہے۔انٹیلی جنس معلومات پربلوچستان میں دہشت گردوں کے گروپ کو پکڑا گیا جوہزارہ کمیونٹی کو نشانہ بنانا چاہتے تھے۔دہشت گردوں نے کارروائی کے لیے ٹرک تیارکیا تھا۔دہشت گردوں نے ٹرک میں فروٹ رکھا تھا۔آپریشن کے دوران 6 افراد کو گرفتاربھی کیا گیا۔ سیکیورٹی ایجنسیز نے باہمی تعاون سے اسے ناکام بناتے ہوئے ملزمان کو گرفتار کیا اور ان سے تفتیش کے بعد مزید گرفتاریاں بھی متوقع ہیں فوجی آپریشن کا ردعمل آتا ہے اور آتا رہے گا۔

وزیر داخلہ نے کہاکہ سانحہ شکارپورکے اگلے دن چند گروپوں نے صوبائی حکومت کے خلاف ہڑتال اور احتجاج کیا۔ہڑتال تو دہشت گردوں کے خلاف ہونی چاہیے تھی،حکومت کے خلاف احتجاج پرمجھے اختلاف ہے۔سیکیورٹی معاملات پرسیاست نہیں ہونی چاہیے۔رینجرز سمیت تمام سیکیورٹی ایجنسیاں صوبائی حکومتوں کے ماتحت کام کررہی ہیں۔دہشت گردی کا واقعہ جس بھی صوبے میں ہوا وفاقی حکومت نے صوبائی حکومتوں کی معاونت کی۔

دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ہمیں مل کرکوشش کرنی ہے۔ امن کے لیے 10 مہینے تک پہلی مرتبہ سول حکومت نے شدت پسندوں کے ساتھ براہ راست مذاکرات کیے۔ایک طرف مذاکرات ہورہے تھے دوسری طرف ایئرپورٹ پرحملہ اور دوسری جگہ کارروائیاں کی گئیں۔وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ سانحہ شکارپورمیں خود کش حملہ ٓور کی قمیض سینے والے درزی کو حراست میں لیا جاچکا ہے جس سے مزید معلومات سامنے آسکتی ہیں جبکہ دہشت گردی کی اس واردات میں 5 سے 9 کلو دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا اور جائے وقوعہ سے حملہ آور کی انگلی ملی ہے جسے شناخت کے لئے نادرا بھجوا دیا گیا ہے اور ملزم کی شناخت کے حوالے سے رپورٹ منظرعام پر آجائے گی۔

انہوں نے کہاکہ شکار پور دہشت گردوں کا مرکز بن چکا ہے جہاں فاٹا اور بلوچستان سے دہشت گرد جمع ہو کر کراچی کا رخ کرتے ہیں تاہم سانحہ شکار پور کے بعد یہاں سیکیورٹی بڑھا دی گئی ہے انہوں نے کہا کہ دہشتگر افغانستان یا خیبرپختونخوا سے پہلے بلوچستان اور پھر شکار پور آتے ہیں جہاں سے وہ کراچی کا رخ کرتے ہیں،سیکیورٹی ایجنسیزنے شکار کے ایک مقام کی مانٹیرنگ مزید سخت کردی ہے۔

وزیر داخلہ نے بتایا کہ سانحہ شکارپور میں باسٹھ قیمتی جانیں ضائع ہوئیں، واقعے سے لمحہ بہ لمحہ با خبررہا دہشتگرد خوف وہراس پھیلانا چاہتے ہیں آخری دہشتگرد کے خاتمے تک جنگ جاری رکھیں گے انہوں نے کہاکہ دہشتگردوں سے ڈر کر اپنی عبادت گاہیں اور سکول بند نہیں کریں گے ۔ انہوں نے کہاکہ دہشت گرد کی کوئی انسانی حدود نہیں ان کے نزدیک خواتین اور بچوں کوقتل کرناجائز ہے۔ ہماری فورسز کا مقابلہ درندوں کے ساتھ ہے، قوم یکجہتی کا مظاہرہ کرے۔