پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن نے ڈاکٹر وں کو سیکیورٹی مہیا کرنے ،دیگر مسائل کی یقین دہانی کے بعد اپنی ہڑتال کی کال واپس لے لی

بدھ 4 فروری 2015 23:40

کراچی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 04فروی 2015ء) وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی طرف سے ہنگامی بنیاد وں پر ڈاکٹر وں کو سیکیورٹی مہیا کرنے اور ان کے دیگر مسائل کی یقین دہانی کے بعد پاکستان میڈیکل ایسوسیشن نے اپنی ہڑتال کی کال واپس لینے کی یقین دہانی کرائی ہے۔وزیراعلیٰ سندھ نے بدھ کو وزیراعلیٰ ہاؤس میں ڈاکٹروں کو تحفظ فراہم کرنے کے حوالے سے اجلاس کی صدارت سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹروں کو حکومت کی طرف سے تحفظ فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی انہوں نے ڈاکٹروں کو یہ بھی خاطری کرائی کے ٹارگیٹیڈ آپریشن میں حصہ لینے والے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مشاورت کے بعد ڈاکٹرز کو اسلحہ لائسنس جاری کئے جائیں گے ۔

اور اس کے علاوہ سندھ کابینہ کی منظوری کے بعد شہید ڈاکٹروں کے ورثاء کو بھی حکومت کی طرف سے مالی معاونت کی جائینگی۔

(جاری ہے)

انہوں نے ڈاکٹر وں کو تحفظ دینے کے حوالے سے آئی جی سندھ کو بھی احکامات دیئے کہ وہ پی ایم اے اور دیگر ڈاکٹروں کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہیں اور ڈاکٹروں کو دھمکیاں ملنے کی چھان بین کرکے مجرموں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے۔

اجلا س میں صوبائی وزیر صحت جام مہتاب ڈھر، پرنسپل سیکریٹری علم الدین بلو، سیکریٹری داخلہ عبدالرحیم سومرو، سیکرٹری صحت افتخار شہلوانی ، آئی جی سندھ پولیس غلام حیدر جمالی ، ایڈیشنل آئی جی پولیس کراچی غلام قادر تھیبو اور پی ایم اے کے 15رکنی وفد نے ڈاکٹر ادریس ایدھی کی سربراہی میں شرکت کی۔ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہم غیر معمولی صورتحال سے گذر رہے ہیں اور آرمی آپریشن حکومت ترجیح نہیں تھی مگر ملک میں بڑھتی ہوئی اور ہم پر مسلط کی گئی دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کی وجہ سے وفاقی اور تمام صوبائی حکومتوں نے متفقہ طور پر بلا تفریق دہشتگردوں کے خلا ف ٹارگیٹیڈ آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔

تاکہ ملک کے باشندوں کو تحفظ فراہم کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ آرمی کی طر ف سے شمالی وزیرستان میں آپریشن کرنے کے بعد بہت سے دہشتگردوں نے کراچی کا رخ کیا اور یہاں جرائم میں اضافہ ہوگیا۔ اور اس کے علاوہ یہ بھی ریکارڈ پر موجود ہے کہ 1995سے سندھ پولیس میں کسی بھی قسم کی تربیت یا بھرتیاں نہیں کی گئی اس صورتحال کی وجہ سے جرائم پیشہ لوگوں کو موقعہ مل گیا ۔

انہوں نے بتایا کہ اب پیپلزپارٹی کی حکومت نے نہ صرف سندھ پولیس کی تنخواہیں پنجاب پولیس کے برابر کرتے ہوئے سندھ پولیس کا سالانہ بجٹ میں اضافہ کرکے 60ارب روپے تک کر لیا بلکہ ہزاروں کی تعداد میں نئی بھرتیاں بھی کی ہیں ااور اس کے علاوہ انکو جدید تربیت اور اسلحہ بھی مہیا کیا گیا تاکہ وہ کامیابی کے ساتھ دہشتگروں کے خلاف آپریشن کرسکیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ حکومت دہشت گرووں کے خاتمے میں بہت سنجیدہ ہے اور حکومت کی اس سنجیدگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ دہشت گرووں کو فوری سزائیں دلوانے آئین میں ترمیم کرکے ملٹری کورٹس کے قیام کو یقینی بنایا ہے۔ اور آرمز ایکٹ میں ترمیم کرکے سزا کی معیاد 10سال یا 5لاکھ روپے جرمانہ یا پھر دونوں سزائیں کردی گئیں ہیں۔ پی ایم اے کی طرف سے انکو اسلحہ فراہم کرنے والے مطالبے پر بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ان کی حکومت نے ٹارگیٹیڈ آپریشن کرنے والے تمام فورسز کی سفارش پر اسلحہ لائسنس کے اجراء پر پابندی عائد کی ہوئی ہے ۔

اور انہیں یقین دلایا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مشاورت کے بعد ہی ڈاکٹروں کو پی ایم اے کی سفارش پر اسلحہ فراہم کرنے کی اجازت دی جائیگی۔ جس کے تحت پی ایم اے کی درخواست کے 24گھنٹے کے اندر لائسنس فراہم کیئے جائیں گے۔ اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ شہید ڈاکٹرز کے ورثاء کو مالی معاونت کے معاملے کو بھی صوبائی کابینہ سے منظور کرایا جائیگا۔

او ر انہوں نے مزید کہا کہ اس معاملے میں سرکاری یا خانگی ڈاکٹرز میں کوئی تفریق نہیں کی جائیگی۔ اس موقع پر پی ایم اے وفد کے صدر ڈاکٹر ادریس ایدھی نے کچھ ڈاکٹروں کو ملنے والی دھمکیوں اور دیگر مسائل کے بارے میں وزیراعلیٰ سندھ کو آگاہ کیا اور انہوں نے ہڑتال کی کال واپس لینے کی یقین دہانی کرائی ۔ ڈاکٹر ادریس نے شہید ڈاکٹرز کے ورثاء کو مالی معاونت ، میڈیکل پریکٹیسشنرز کو اسلحہ لائسنس دینے، ڈاکٹروں کے قتل میں ملوث ملزمان کا ملٹری کورٹ یا اینٹی ٹیررسٹ کورٹ سے ٹرائل کرانے اور ڈاکٹروں کو تحفظ فراہم کرنے کے مطالبات پیش کئے۔

صوبائی وزیر صحت جام مہتاب ڈہر نے بتایا کہ وہ ڈاکٹر کمیونٹی کے مسائل کے لئے فوری حل کے لئے سرگرم ہیں اس حوالے سے انہوں نے اپنے تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ آئی جی سندھ نے اجلاس کو بتایا کہ پولیس نے حال ہی میں ڈاکٹرز اور پولیس اہلکاروں کے قتل میں ملوث بہت سے مجرموں کو گرفتار کیا ہے اور ٹارگیٹ کلنگ اور بھتہ خوری کے خلاف پولیس کی کاروائیوں کو مزید تیز کیا گیا ہے۔

متعلقہ عنوان :