بلوچستان کے 32اضلاع میں ورلڈ بینک کے تعاون اور حکومت کی مدد سے 218اسکولز تعمیر کرائے جاچکے ہیں، بلوچستان ایجو کیشن فاؤنڈیشن

جمعرات 5 فروری 2015 20:32

جعفر آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔5فروری2015ء) بلوچستان ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے ایم ڈی پروفیسر عبدالطواب اچکزئی نے کہا ہے کہ بلوچستان کے 32اضلاع میں ورلڈ بینک کے تعاون اور حکومت کی مدد سے 218اسکولز تعمیر کرائے جاچکے ہیں بی ای ایف کی جانب سے تعمیر کرائے جانے والے اسکولوں میں 27ہزار بچے تعلیم حاصل کررہے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے ضلع کونسل ہال میں میڈیا نمائندؤں کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا اس موقع پر بلوچستا ن ایجوکیشن فاؤنڈ یشن کے کنسٹر یکشن منیجر نعمت آغا ڈپٹی ڈائیریکٹر حمید ناصر ،سمیع یوسف زئی ،قاضی رشید ،ریجنل انجئیر حمید بلوچ بھی ان کے ہمراہ تھے بلوچستان ایجوکیشن فاؤنڈ یشن کے ایم ڈی پروفیسر عبدالطواب اچکزئی نے کہا ہے کہ بلوچستان بھر کے پسماندہ علاقوں میں 32اضلاع میں 218اسکولز قائم کیئے جاچکے ہیں جن میں ایک ایک لاکھ روپے کا فرنیچر مہیاکرکے اسکولز میں سولر سسٹم بھی نصب کیا جاچکا ہے ۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھاکہ بلوچستان بھر کے سرکاری اسکولز میں تعلیم کم جب کے پرائیویٹ اسکولز معیار تعلیم بہتر ہے مگر افسوس کی بات ہے کہ پرائیویٹ اسکولز میں کام کرنے والے اساتذہ کی تنخواہیں بہت ہی کم ہیں جبکہ سرکاری اسکولز کے اساتذہ زیادہ تنخواہیں ہونے کے باوجود بھی گھوسٹ اساتذہ میں شمار ہیں جس کی وجہ سے بچے تعلیم سہولت سے محروم ہیں ۔بی ای ایف کے ایم ڈی پروفیسر عبدالطواب اچکزئی کا کہنا تھا کہ 12سو اساتذہ کو تربیت دیکر مختلف اسکولوں میں ڈیوٹیاں لگائی گئی ہیں جو بچوں کو بہتر تعلیم دیں سکیں تاکہ بچوں کا مستقبل روشن ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت بلوچستان کی مدد اور ورلڈ بینک کے تعاون بی ای ایف خستہ حال اسکولز کی مرمت پرائمری اسکولوں کو مڈل اور مڈل اسکولز کو ہائی کا درجہ دینے کی خواہاں ہیں جس کے لئے کمیونٹی اور حکومت کے مدد کی ضرورت ہے اس موقع پر انہوں نے کہا ہے کہ وزیر اعلی بلوچستان فوری طور بچوں کے تعلیمی ماحول کو بہتر بنانے کے لئے تمام گھوسٹ اساتذہ کے خلاف سخت اقدامات اٹھائیں تاکہ تعلیمی ماحول بہتر بنا کر صوبے میں خوشحالی کی راہ ہموار ہوسکے

متعلقہ عنوان :