سندھ کا وفاق کی جانب سے سندھ کی 4 لاکھ ٹن گندم45 امریکی ڈالر فی ٹن سبسڈی کی پیشکش پر عدم اطمینان کا اظہار،

وفاق کے گندم درآمد کرنے کے غلط فیصلے سے سندھ کو پیشکش کی گئی ریلیف سے کئی سوگنا زیادہ نقصان برداشت کرنا پڑیگا،وزیراعلیٰ سندھ

جمعرات 5 فروری 2015 20:46

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔5فروری2015ء) حکومت سندھ نے وفاق کی جانب سے سندھ کی 4 لاکھ ٹن گندم.45 امریکی ڈالر فی ٹن سبسڈی کی پیشکش پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا ہے کہ وفاق کے گندم درآمد کرنے کے غلط فیصلے سے سندھ کو پیشکش کی گئی ریلیف سے کئی سوگنا زیادہ نقصان برداشت کرنا پڑے گا اور فیصلہ کیا گیا ہے کہ گندم کے نیکال کے مسئلے کو وفاق کی پیشکش اورگندم کی بین القوامی مارکیٹ کی رپورٹس کے ساتھ حتمی فیصلے کیلئے اگلے ہفتے صوبائی کابینہ میں پیش کیا جائے گا۔

وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے آج وزیر اعلیٰ ہاؤس کراچی میں سندھ کی اضافی گندم کو فروخت کرنے کے سلسلے میں بلائے گئے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے گندم کی نیکال کیلئے پہلے سے قائم کردہ تین رکنی وزراتی کمیٹی کو ہدایت کی کہ وہ تین دن کے اندر وفاق سے رابطہ کرکے اس بات سے آگاہ کریں کہ ان کے ہی فیصلے سے ہمیں بہت بڑا نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے اور انہیں قائل کریں کہ سندھ کو ہونے والے نقصان کی تلافی کریں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ وفاق کی جانب سے پیش کردہ آفر کو قبول کرنے کے بعد بھی سندھ کو بلا کسی قصور کے -5 ارب روپے سے زائد نقصان اٹھانا پڑے گا۔وزیر اعلیٰ سندھ نے کمیٹی کو ہدایت کی کہ وہ اس دوران کراچی میں ایکسپورٹرز سے بھی اجلاس منعقد کریں اور کوشش کریں کے ان سے زیادہ سے زیادہ گندم کے نرخ حاصل کئے جا سکیں تاکہ سندھ کے نقصان کے حجم کو کم سے کم کیا جائے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے اجلاس کو بتایا کہ انہوں نے خود وزیراعظم پاکستان سے ان کے حالیہ دورہ کراچی کے موقعے پر سندھ کے گندم کا اشو حل کرنے کے سلسلے میں بات چیت کی تھی، جس کے جواب میں انہوں نے وفاقی وزیر خزانہ کو سندھ حکومت سے مشاورت کے ساتھ مسئلے کو حل کرنے کی ہدایت بھی کی تھی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے وزارتی کمیٹی کو ہدایت کی کہ وہ اسی تناظر میں دوبارہ وفاقی وزیر خزانہ سے رابطہ کریں۔

انہوں نے کمیٹی کو کہا کہ وفاقی حکومت سے رابطے میں حاصل شدہ نتیجہ اور ان کی ایکسپورٹرز سے گندم کے ریٹ سے متعلق حاصل نتیجے کی رپورٹ انہیں فوری طور پر پیش کریں۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ دونوں رپورٹ کی روشنی گندم کے اشو کا حتمی فیصلہ اگلے ہفتے سندھ کابینہ کے اجلاس میں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم سندھ کی گندم کو نیکال کرنے میں زیادہ دیر کے متحمل نہیں ہو سکتے۔

ہمیں گندم کے آئندہ فصل کی پیداوار سرکاری نرخ پر خریداری کیلئے ذخیرے کی گنجائش بھی پیدا کرنی ہے تاکہ آبادگاروں کے مفاد کا بھی تحفظ کیا جا سکے۔ صوبائی سیکریٹری خوراک سعید اعوان نے اجلاس میں بتایا کہ سندھ کے پاس اس وقت مجموعی طور پر 9- لاکھ 90ہزار ٹن گندم دستیاب سے جس میں 31مارچ 2015تک مقامی خوراک کی ضروریات کا تخمینہ ڈھائی لاکھ میٹرک ٹن لگایا گیا ہے، جبکہ باقی ماندہ گندم اضافی ہے، جسے ایکسپورٹ کیاجائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ گندم کے مسئلے سے نکلنے کیلئے سندھ کو کم سے کم 6لاکھ ٹن گندم ضرور ایکسپورٹ کرنے پڑے گی تاکہ آئندہ کی خریداری کیلئے جگہ بنائی جا سکے۔انہوں نے کہا کہ ای سی سی کے گذشتہ اجلاس میں وفاق سندھ کی 4لاکھ ٹن گندم 45ڈالر فی ٹن سبسڈی کے حساب سے برآمد کرنے کیلئے آمادہ ہوا ہے، جبکہ پنجاب کی 8لاکھ ٹن 55ڈالر فی ٹن سبسڈی کے حساب سے برآمد کرنے کیلئے کا منصوبہ بنایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاق کی اس پیشکش کو قبول کرنے کے بعد بھی موجودہ عالمی مارکیٹ کے حساب سے ہمیں5- ارب روپے سے زائد خسارہ برداشت کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ وفاق کی طرف سے غلط فیصلے کے تحت سندھ میں 7لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے اور سستے نرخوں پر مارکیٹنگ کرنے کی وجہ سے محکمہ خوراک اکتوبر 2014سے فروری 2015کی گذشتہ تاریخ تک صرف ایک لاکھ 50ہزار 642ٹن فروخت کر سکا ہے۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر خزانہ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ وہ ان کے کمیٹی کے دیگر وزراء، اگلے پیر یا منگل تک وفاق اور ایکسپورٹرز سے رابطہ کرکے گندم کے نیکال کیلئے انہیں حتمی رپورٹ پیش کردیں گے اور کوشش کریں کے سندھ کو کم سے کم نقصان برداشت کرنا پڑے۔ اجلاس میں صوبائی وزیر خزانہ سید مراد علی شاہ کے علاوہ صوبائی وزیر صحت جام مہتاب ڈھر، صوبائی وزیر ایکسائیز گیانچند ایسرانی، چیف سیکریٹری سندھ سجاد سلیم ہوتیانہ، وزیراعلیٰ سندھ کے سیکریٹری علم الدین بلو، سیکریٹری خوراک سعید اعوان، سیکریٹری خزانہ سہیل راجپوت و دیگر نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :