بلوچستان حکومت میں قوم پرستوں نے ملکر سیندک پروجیکٹ ریکوڈک دیگر معدنی وسائل کو اونے پونے داموں فروخت کرنیکی پالیسی پر گامزن ہیں، حافظ حسین احمد،

بلوچستان کی دھرتی کی کوک سے پیدا ہونے والے وسائل غیروں کی جھولی میں جائیں ان کو کیا فرق پڑے ،گا وفاقی حکومت بلوچستان 23 گھنٹوں کی بجلی لوڈ شیڈنگ کر کے عوام سے بنگلہ دیش جیسا سوتیلی ماں جیسا سلوک کرنے پر تلی ہوئی ہے، باغات جنگلات اور زراعت تباہی کے داہنے تک پہنچ چکے ہیں جس کے بھیانک نتائج برآمد ہونگے، وفود سے بات چیت

ہفتہ 7 فروری 2015 22:52

ڈیرہ مراد جمالی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 07فروری 2015ء ) جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکریری اطلاعات سابق سینیٹر حافظ حسین احمدنے کہاکہ بلوچستان حکومت میں شامل قوم پرستوں نے ملکر سیندک پروجیکٹ ریکوڈک دیگر معدنی وسائل کو اونے پونے داموں فروخت کرنے کی پالیسی پر گامزن ہیں کرسی محفوظ رہے بلوچستان کی دھرتی کی کوک سے پیدا ہونے والے وسائل غیروں کی جھولی میں جائیں ان کو کیا فرق پڑے گا وفاقی حکومت بلوچستان 23 گھنٹوں کی بجلی لوڈ شیڈنگ کر کے عوام سے بنگلہ دیش جیسا سوتیلی ماں جیسا سلوک کرنے پر تلی ہوئی ہے باغات جنگلات اور زراعت تباہی کے داہنے تک پہنچ چکے ہیں جس کے بھیانک نتائج برآمد ہونگے ان خیالات کا جے یو آئی نصیرآباد کے امیر مولانا عبدالله جتک ڈاکڑ عبدالوھاب رند اور میر نظام الدین لہڑی ودیگر وفود سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ وفاقی وزیر مملکت پانی وبجلی عابد شیر علی بچکانہ اقدام کرکے بجلی کی 23گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ کرکے بلوچستان کی معشیت کو تباہ کرنے بلوچوں سے پنجابیوں کابدلہ لینے پر تلا ہوا ہے جس سے بلوچ پنجابی نفرت کم ہونے کی بجائے اس میں مزید ہوا بھری جا رہی ہے انہوں نے کہاکہ بلوچستان کو اگر ناد ہندہ کے طور پر بجلی نہیں دی جا رہی ہے تو وفاق بلوچستان کا اربوں روپے کا مقروض ہے بلوچ عوام محبت وطن ہیں اور کہا کہ بلوچ عوام کو بلوچستان کی وقوم پرست حکومت سے بہت سی امیدیں وابستہ تھیں لیکن وہ بھی اپنی کرسی بچانے کیلئے وفاق کے سامنے یس مین کا کردار ادا کرتے ہوئے بلوچستان سے حاصل ہونے والے ریکوڈک سیندک پروجیکٹ جیسے میگا پروجیکٹ میڑھ لیکر خود وفاق اور پنجاب کی جھولی میں ڈال رہے ہیں جو بہت بڑا المیہ ہے اور کہاکہ بلوچستان میں ایف سی کے پاس کنڑول ہونے کے باوجود بلوچستان میں بد امنی ایک بڑی سازش کا نتیجہ ہے تاکہ بلوچستان میں کوئی سرمایہ کار بلوچستان کا رخ نہ کریں اور بلوچستان کی عوام بیروزگاری سے تنگ آکر مجبوری کے طور پر نقل مکانی کرنے پر مجبور ہو جائیں تاکہ غیر مقامی افراد کیلئے زمین خالی کرائی جا سکے۔