ممتاز قادری کی سزا شریعت کے منافی ہے فی الفور رہا کیا جائے :سُنّی تحریک علماء بورڈ،

توہین رسالت پرممتازقادری کا ردعمل ایمانی غیرت کا تقاضا تھا ،مقدمہ قرآن وسنت کی روشنی میں سُناجائے،گستاخ رسول مباح الدم ہے،اس کا قتل رائیگاں جاتاہے،شریعت اس پر کوئی حد، قصاص یادیت طلب نہیں کرتی،مسلمان سب کچھ برداشت کرسکتا ہے مگر اپنے نبی کی شان میں گستاخی برداشت نہیں ،کرسکتا:100علماؤمفتیان کرام کااعلامیہ

منگل 10 فروری 2015 21:34

ممتاز قادری کی سزا شریعت کے منافی ہے   فی الفور رہا کیا جائے :سُنّی تحریک ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔10فروری 2015ء) سُنی تحریک علماء بورڈنے غازی ممتازحسین قادری کی سزاکوشریعت کے منافی قراردیتے ہوئے مطالبہ کیاہے کہ غازی ممتازقادری کوقرآن و سنت کی روشنی میں فی الفور رہا کیا جائے۔ توہین رسالتﷺ پرممتازحسین قادری کاردعمل ایمانی غیرت کا تقاضاتھا۔مسلمان سب کچھ برداشت کرسکتا ہے مگر اپنے نبی کریم کی شان میں گستاخی برداشت نہیں کرسکتا۔

ممتازقادری کا یہ فعل دہشت گردی کے زمرے میں نہیں آتا بلکہ یہ مخصوص حالات میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا ایک باب ہے ۔نبی کریمﷺ نے متعدد مقامات پر گستاخوں کو قتل کرنے کا خود حکم دیا ۔ خلفاء راشدین ،صحابہ کرام ، آئمہ مجتہدین اور بعد والی اُمت کے تمام علماء اس بات پر متفق ہیں کہ گستاخ رسول ﷺواجب القتل ہے ۔

(جاری ہے)

قرآن مجیدکی سورة الاحزاب میں گستاخوں کو چن چن کرقتل کرنے کاحکم دیاگیاہے۔

گستاخ رسول مباحُ الدم ہے،اس کا قتل رائیگاں جاتاہے،شریعت اس پر کوئی حد، قصاص یادیت طلب نہیں کرتی۔اس لیے ممتازقادری کامقدمہ وفاقی شرعی عدالت میں چلاکر قرآن وسنت کی روشنی میں سناجائے۔مرکزاہلسنّت سے جاری کردہ اعلامیے میں مفتی غفران محمودسیالوی،مفتی قاضی سعیدالرحمن، مفتی خطیب احمدالازھری،مفتی لیاقت علی رضوی،علامہ صاحبزادہ عطاء الرحمن دھنیال،علامہ عبداللطیف قادری،مفتی فاروق قادری،علامہ نثاراحمدنوری،علامہ محمدوسیم عباسی، علامہ طاہراقبال چشتی،علامہ سرفرازاحمدچشتی،علامہ اشتیاق قادری،صاحبزادہ خالدمحمودضیاء،علامہ محمدہاشم مجددی،علامہ تنویرحسین قادری،پروفیسرکامران اسلم چشتی سمیت سُنی تحریک علماء بورڈکے ایک سو(100)علماء مفتیان کرام نے اپنے اجتماعی بیان میں کہاکہ سابق گورنر سلمان تاثیرنے قرآن وسنت کے قانون کو کالا اورظالم قانون کہا اور توہین رسالت ﷺ پہ سزائے موت کو ظالم سزا کہا۔

چنانچہ وہ صریح توہین رسالت ﷺ کا مرتب ہوا ۔ اس کے یہ جملے ریکارڈپر موجودہیں کہ”ملعونہ آسیہ کو جو سزا دی گئی میں سمجھتا ہوں یہ انسانیت کے خلاف ہے“ ۔سابق گورنر295C کے پروسیجر میں تبدیلی کا ہی حامی نہیں تھا بلکہ وہ توہین رسالت کے جرم پر سزائے موت کے شرعی حکم کا منکر بھی تھا جبکہ اس پر پوری امت کا اتفاق ہے کہ ایسا کرنا کفر ہے جس کفر کا اس نے برملا ارتکاب کیا ۔

علماء نے اس پرملک بھر میں شدید احتجاج کیا مگر وہ اپنی بات پہ ڈٹا رہا اور انہیں جوتے کی نوک پر رکھنے کا کہا جبکہ حکومت خاموش تماشائی بنی رہی ۔ ایک صوبے کے سربراہ کی طرف سے اسلام اور ناموس رسالت کے خلاف اتنے بڑے حملوں کے باوجود قانون متحرک نہیں ہوا۔حکمرانوں کی مجرمانہ خاموشی کے نتیجے میں نشہء اقتدار میں مست گورنر کو غازی ممتاز حسین قادری نے خود ہی ٹھکانے لگا دیا ۔اس لیے قرآن و سنت کی روشنی میں انہیں فی الفور رہا کیا جائے اور اس سلسلہ میں کوئی بیرونی دباؤقبول نہ کیا جائے۔

متعلقہ عنوان :