آرمی پبلک سکول پر حملہ کرنے والے گروہ کی شناخت ہوگئی: ڈی جی آئی ایس پی آر

جمعرات 12 فروری 2015 16:58

آرمی پبلک سکول پر حملہ کرنے والے گروہ کی شناخت ہوگئی: ڈی جی آئی ایس ..

راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔12فروری2015ء) ڈی جی آئی ایس پی آر عاصم باجوہ نے راولپنڈی میں میڈیا بریفنگ دی۔ جس میں انہوں نے کہا کہ سانحہ پشاور کے بعد ملک بھر میں ہونے والے سرچ آپرشنز کی تعداد 1942 ہے۔ یہ وہ آپریشنز ہیں جن میں کچھ حد تک ہمیں کامیابی بھی حاصل ہوئی ہے۔ سانحہ پشاور کیس میں اہم پیشرفت سے آگاہ کرتے ہوئے ا نہوں نے پریس کانفرنس میں اس بات کا انکشاف کیا کہ سانحہ پشاور کے ماسٹر مائنڈ کا سراغ لگا لیا گیا ہے آرمی سکول پر حملے کا حکم ملا فضل اللہ نے دیا تھا اور حملے کا ماسٹر مائنڈ ملا فضل اللہ ہی تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ آرمی پبلک سکول کے سانحہ میں ملوث لوگوں کی شناخت ہو گئی ہے اور جب ان لوگوں کو گرفتار کر کے ان سے پوچھ گچھ کی گئی تو تفتیش کے دوران انہوں نے بتایا کہ دہشتگرد وہاں مقیم ایک گھر میں مقیم تھے جس کے مالک او ر ایک امام مسجد جو کہ پاکستانی حکام سے تنخواہ لیتا تھا، نے ان کی مدد کی ، ان کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

دہشتگردوں نے چار راتیں جمرود میں قیام کیا اور حاجی کامران کو حملے کا سر براہ بنایا گیا جس نے دو دہشت گرد گروپ تشکیل دئیے جو الگ الگ جگہوں پر مقیم تھے۔

دونوں گروپس نے صبح سویرے اکٹھے ہو کر سکول پر حملہ کیا۔ ان دہشت گردوں کا گروپ27 لوگوں پر مشتمل ہے جن میں سے بارہ گرفتار ہو چکے ہیں، نو مارے جا چکے ہیں جبکہ ان کے باقی ساتھیوں کی تلاش جاری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پشاور مینا بازار پر ہونے والے حملے میں بھی یہی گروپ ملوث تھا جس میں خواتین اور بچوں سمیت122 افراد شہید ہوئے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ آپریشن ضرب عضب کامیابی سے جاری ہے اور دتہ خیل سے کافی آگے تک کا علاقہ اور شمالی وزیرستان کا بہت سا علاقہ کلئیر کر لیا گیا ہے۔

ہلاک ہونے والے دہشتگردوں کی تعداد کا علم نہیں ہے تاہم 176 خطر ناک دہشتگروں کو ہلاک کر دیا گیا ۔ انہوں نے بتایا کہ آپریشن ضرب عضب میں پاک فوج کے 226شہید جبکہ 813 زخمی ہوئے ہیں۔ ایک گروپ کے سر براہ کو گرفتار بھی کر لیا گیا ہے۔ آئی ڈی پیز کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ آئی ڈی پیز کی مارچ تک اپنے گھروں کو واپسی متوقع ہے۔ افغانستان سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ افغانستان نے ہمارے ساتھ بھر پور تعاون کیا ہے اور چھ دہشتگرد بھی افغانستان سے گرفتار کیے گئے ہیں۔

میڈیا بریفنگ میں ان کا کہنا تھا کہ دہشتگرد مارے جائیں گے اور ان کا یہی انجام ہے۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے دہشتگردوں کے سہولت کار سبیل (جس نے سانحہ پشاور کے دن دہشتگردوں کو ٹرانسپورٹ فراہم کی) ، اور ان کے اعترافی بیانات کی ویڈیوز بھی جاری کی گئیں۔ اس کے علاوہ دہشتگردوں کے باہمی را بطوں کی فون کالز کی ریکارڈنگ بھی سنوائی گئیں۔

متعلقہ عنوان :