پشاور، حیات آباد میں امامیہ مسجد اور امام بارگاہ میں خودکش دھماکے اور فائرنگ،22افراد جاں بحق، 60 سے زائد زخمی

جمعہ 13 فروری 2015 16:54

پشاور، حیات آباد میں امامیہ مسجد اور امام بارگاہ میں خودکش دھماکے اور ..

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔13فروری 2015ء) پشاور کے علاقے حیات آباد میں فیز5 میں امامیہ مسجد اور امام بارگاہ میں خود کش دھماکے اور فائرنگ کے نتیجے میں 22افراد جاں بحق جبکہ60 سے زائد زخمی ہوگئے ،جنہیں حیات آباد میڈیکل ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے ،زخمیوں میں بیشتر کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے ،ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ۔جمعہ کے روز پشاور کے علاقے حیات آباد فیز 5 میں دہشت گردوں نے امام مسجد اور امام بارگاہ میں نماز یوں پر حملہ کیا اس دوران خودکش حملہ آور نے خود کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا جبکہ دیگر دہشت گردوں نے دستی بموں سے حملہ کیا اور فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 20 افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ 60 سے زائد افراد زخمی ہوئے ۔

فائرنگ کا سلسلہ 2 گھنٹے تک جاری رہا جس سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔

(جاری ہے)

دھماکے سے امامیہ مسجد کے دروازے اور کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے ۔صوبے کے ہسپتالوں میں ایمر جنسی نافذ کر دی گئی ،ہسپتال انتظامیہ نے جاں بحق افراد کی تعداد کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ22 افراد کی لاشیں ہسپتال میں پڑی ہیں جبکہ 50 سے زائد افراد زخمی حالت میں ہسپتال لائے گئے ہیں جن میں بیشتر کی حالت تشویشناک ہے ۔

واقعہ کے بعد پاک فوج اور ایف سی کی بھاری تعداد جائے وقوعہ پر پہنچ گئی ،پاک فوج نے پورے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور قریبی عمارتوں میں سرچ آپریشن شروع کر دیا ۔عینی شاہد ین نے بتایا کہ دہشت گرد کی تعداد 6 سے زیادہ تھی جو ایف سی کی وردی میں ملبو س تھے ۔ایک خود کش بمبار نے خود کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا جبکہ دیگر دہشت گردوں نے امام بار گاہ کو دستی بموں سے حملہ کیا اور فائرنگ کرتے ہوئے حیات آباد کے قریبی عمارتوں میں گھس گئے ۔

ایک اور عینی شاہدین کے مطابق 7 سے 8 دھماکے سنے گئے ہیں۔دہشت گرد جس گاڑی پر آئے انہوں نے پہلے گاڑی کو آگ لگا دی اور پھر فائرنگ کرتے ہوئے امام بارگاہ میں داخل ہوگئے ،ایک اور زخمی عینی شاہدین نے بتایا کہ امامیہ مسجد میں لوگ نماز ادا کررہے تھے اور جون ہی سجدے کی طرف گئے تو ایک زور دار دھماکہ ہوگیا ۔ایس ایس پی آپریشنز نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ حیات آباد فیز5 ایک گنجان آباد علاقہ ہے جس میں ایک امامیہ مسجد اور امام بارگاہ ہے جہاں پر دہشت گردوں کے گروہ نے حملہ کیا اور ایک خودکش بمبار نے خود کو بارود مواد سے اڑا دیا ، ۔

انہوں نے مزید بتایا کہ دہشت گرد ایک زیر تعمیر عمارت سے حیات آباد علاقے میں داخل ہوئے ۔دہشت گرد حملہ کرنے کے بعد قریبی عمارتوں میں گھس گئے ہیں جہاں انہوں نے پناہ لی ہوئی ہے ۔فوج نے واقعہ کے فوری بعد پوزیشنیں سنبھالیں اور علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ یہاں کی سکیورٹی کا کوئی مسئلہ نہیں ہے یہاں کی سکیورٹی قدر بہتر ہے ۔

حیات آباد ایک حساس علاقہ ہے قبائلی علاقوں کی سرحد بھی قریب ہے جو آسانی سے یہاں آ سکتے ہیں۔ادھر صوبائی حکومت کے ترجمان مشتاق غنی نے بتایا کہ حیات بم دھماکے اور فائرنگ کے نتیجے میں22 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں جبکہ حیات آباد میڈیکل نے بھی جاں بحق افراد کی تعداد کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ہسپتال میں 22 افراد کی لاشوں کو لایا گیا ہے جبکہ 60سے زائد زخمی ہیں ،زخمیوں میں 7 افراد کی حالت انتہائی تشویشناک ہے ۔

سیکرٹری ہیلتھ خیبر پختونخواہ نے بتایا کہ واقعہ میں 22 افراد جاں بحق ہوئے ہیں جبکہ41 افراد زخمی ہوئے ہیں ،7 افراد کی لاشوں کی شناخت ہوگئی ہے اور3 لاشیں ورثاء کے حوالے کر دی گئی ہیں ۔تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان جو پشاور میں موجود تھے واقعہ کے فورا بعد جائے حادثہ کی طرف روانہ ہوئے لیکن سکیورٹی فورسز نے عمران خان جائے وقوعہ کا دورہ کرنے سے منع کر دیا اور بعد عمران خان واپس چلے گئے ۔

عمران خان نے بم دھماکوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اللہ کے حضورسجدہ ریز مسلمانوں کا قتل عام افسوسناک ہے ،پاکستان کے خلاف سازش کی جارہی ہے ،عمران خان نے صوبائی حکومت کو ہدایت کی کہ زخمیوں کو بہترین طبی امداد فراہم کی جائے ۔وزیر اعظم نواز شریف نے حیات آباد میں بم دھماکوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا ہے ،وزیر اعظم نے وزیر داخلہ سے واقعہ کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کی جائے ۔

صدر مملکت ممنون حسین ،اے این پی کے سربراہ اسفند یار ولی ،جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن،ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین، پیپلز پارٹی کے چیئرمین آصف علی زرداری ،آفتاب احمد خان شیر پاؤ،امیر جماعت اسلامی سراج الحق ،شہباز شریف، پرویز خٹک ،عبد المالک ،قائم علی شاہ ،گورنر خیبر پختونخو ا سردار مہتاب عباسی،سپیکر وڈپٹی سپیکر اسمبلی ،چیرمین و ڈپٹی چیرمین سینٹ اور دیگر سیاسی و مذہبی رہنماؤں نے پشاور بم دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ۔

پشاور میں بم دھماکوں کے بعد ملک بھر کے بڑے شہروں میں سکیورٹی کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے،اسلام آباد میں ریڈزون ، اہم عمارتوں اورحساس اداروں کی سکیورٹی کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے جبکہ راولپنڈی میں بھی حساس مقامات اور امام بارگاہوں کی سکیورٹی میں مزید اضافہ کر دیا گیا ہے ۔