مذہبی آزادی کے حق پر کوئی سمجھوتہ نہیں،حکومت ہر مذہب کا برابر احترام کرے گی،نریندر مودی، مذہبی حملوں کی منصوبہ بندی کرنے والوں کیخلاف سخت کارروائی، اقلیتوں کے خلاف نفرت کو ہوا دینے کی کوششوں کی اجازت نہیں دینگے،بھارتی وزیر اعظم کا عیسائی گروپوں کی کانفرنس سے خطاب

منگل 17 فروری 2015 19:25

مذہبی آزادی کے حق پر کوئی سمجھوتہ نہیں،حکومت ہر مذہب کا برابر احترام ..

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 17فروری 2015ء) بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے گرجا گھروں پر سلسلہ وار حملوں کے بعد مذہبی حملوں کی منصوبہ بندی کرنے والوں کیخلاف سخت کارروائی کرنے کے پختہ عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں ہر شخص کو اپنی پسند کے مذہب پر عمل کرنے کی مکمل آزادی ہے اور اس حق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا،انہوں نے اقلیتوں کے خلاف نفرت کو ہوا دینے کی کوششوں کیخلاف خبردار کیا ہے۔

مودی نے دارالحکومت نئی دہلی میں عیسائی گروپوں کی جانب سے منعقدہ ایک کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ میں کسی بھی مذہب کے خلاف تشدد کی مذمت کرتا ہوں،ہم ایسے تشدد کے خلاف سخت کارروائی کریں گے،میری حکومت کسی بھی گروپ کو چاہے اس کا تعلق اکثریت سے ہو یا اقلیت سے دیگر کمیونٹیز کیخلاف نفرت پر اکسانے کی اجازت نہیں دے گی۔

(جاری ہے)

ان کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بھارت میں اقلیتوں پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔

ملک میں بی جے پی کی حکومت بننے کے بعد سے مذہبی منافرت بڑھی ہے اور حکمراں جماعت سے وابستہ یا اس سے نظریاتی مماثلت رکھنے والی بہت سی ہندو تنظیمیں کھلے عام ان عیسائیوں اور مسلمانوں کو ہندو بنانے کا دعوی کر رہی ہیں جو ان کے مطابق پہلے کبھی ہندو ہوا کرتے تھے۔ سماجی اور انسانی حقوق کے کارکنوں اور حزب اختلاف کی جانب سے سخت تنقید کے باوجود وزیر اعظم نے اب تک واضح الفاظ میں اس پروگرام کی مذمت نہیں کی تھی۔

تاہم وزیر اعظم مودی نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ ’ کسی بھی مذہبی گروپ کو، چاہے اس کا تعلق اکثریت سے ہو یا اقلیت سے، مذہبی منافرت پھیلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔‘میری حکومت اس بات کو یقینی بنائے گی کہ ہر شخص کو اپنے مذہب پر عمل کرنے کی مکمل آزادی ہو۔ ہر شخص بغیر کسی دباوٴ کے اپنی پسند کے مذہب پر عمل کرے یا اسے تبدیل کر سکے۔۔۔ہم کسی بھی وجہ سے کسی مذہب کے خلاف تشدد برداشت نہیں کر سکتے۔

۔۔اور میں اس طرح کے حملوں کی سخت مذمت کرتا ہوں۔ دہلی میں گزشتہ چند ہفتوں میں پانچ گرجا گھروں کو نشانہ بنایا گیا ہے اور عیسائی برادری کا الزام ہے کہ ان کی عبادت گاہوں کو ہندو انتہاپسند تنظیمیں نشانہ بنا رہی ہیں لیکن پولیس کا کہنا ہیکہ تفتیش کے دوران اسے اس بات کے ثبوت نہیں ملے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ان کی حکومت ہر مذہب کا برابر احترام کرے گی۔

’ہم کسی بھی وجہ سے کسی مذہب کے خلاف تشدد برداشت نہیں کر سکتے۔۔۔اور میں اس طرح کے حملوں کی سخت مذمت کرتا ہوں۔‘نریندر مودی کی جانب سے انتی سخت اور صاف زبان کا استعمال کافی حیران کن ہے کیونکہ جب آگرہ میں گھر واپسی کے نام پر کچھ غریب مسلمانوں کو دوبارہ ہندو بنانے پر تنازع پیدا ہوا تھا تو حزب اختلاف کے اصرار کے باوجود وہ پارلیمنٹ میں بیان دینے پر تیار نہیں ہوئے تھے۔

اپنی تقریر میں انہوں نے واضح پیغام دیا کہ وہ دوبارہ ترقی کے ایجنڈے پر کام کرنا چاہتے ہیں جس کی وجہ سے انہیں اتنی زبردست انتخابی کامیابی ملی تھی۔’میرا منتر ترقی ہے۔۔۔ سب کا ساتھ، سب کا وکاس (ترقی)۔ میں ہندوستان کو ایک جدید ملک بنانے کے سفر پر نکلا ہوں۔۔۔ اور ہم اتحاد کے ذریعے ہی اسے عملی شکل دے سکتے ہیں۔‘ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ مودی کے اس تازہ بیان پر وشو ہندو پریشد اور آر ایس ایس جیسی تنظیموں کا کیا ردعمل ہوگا کیونکہ وہ اب تک کھل کر یہ کہتی رہی ہیں کہ نام نہاد گھر واپسی کے پروگرام میں کوئی برائی نہیں ہے۔

دہلی کے انتخابات میں بی جے پی کی شکست فاش کے بعد تقریباً ہر اخبار نے اپنے اداریوں اور ماہرین نے اپنے تجزیوں میں کہا ہے کہ بی جے پی کو اپنی حکمت عملی پر نظر ثانی کرنا چاہیے کیونکہ عوام نے ترقی کے لیے ووٹ دیے تھے گھر واپسی جیسے پروگراموں کے لیے نہیں۔