شوہر کا دوسری عورت کے ساتھ ناجائز تعلق ہر معاملے میں بیوی کیلئے ظلم نہیں ہوتا ‘ بھارتی سپریم کورٹ

جمعرات 19 فروری 2015 16:41

شوہر کا دوسری عورت کے ساتھ ناجائز تعلق ہر معاملے میں بیوی کیلئے ظلم ..

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 19فروی 2015ء) بھارت کی اعلیٰ ترین عدالت سپریم کورٹ نے ایک مقدمے کی سماعت کے دوران کہا ہے کہ شوہر کا دوسری عورت کے ساتھ ناجائز تعلق ہر معاملے میں بیوی کے لیے ظلم نہیں ہوتا اور اسے بیوی کی خودکشی پرآمادہ کرنے کا سبب بھی تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔بھارتی سپریم کورٹ نے یہ ریمارکس گجرات کے ایک مقدمے کی سماعت کے دوران دیئے بھارتی میڈیا کے مطابق گجرات کے ایک جوڑے کے درمیان تلخیاں بڑھ گئی تھیں اور وہ طلاق کے بارے میں سوچ رہے تھے اس حوالے سے بیوی نے اپنی بہن سے بھی کہہ دیا تھا کہ وہ اپنے شوہر کا گھر چھوڑ دیگی تاہم، بعد میں بیوی نے زہر کھا کر اپنی جان دیدی۔

معاملے میں خودکشی کرنے والی خاتون کے اہل خانہ نے اس کے شوہر اور اس کے گھر والوں پر ظلم کا الزام لگایا تھاانہوں نے کہاکہ شوہر کے ناجائز تعلقات کی وجہ سے ہی اس کی بیوی خود کشی پر مجبور ہوئی ٹرائل کورٹ اور ہائی کورٹ نے اس معاملے میں شوہر کو مجرم قرار دیا تھا۔

(جاری ہے)

شوہر کے وکیل نے اس حکم کے خلاف انڈین سپریم کورٹ میں اپیل کی اپیل کی سماعت کرنے والی بینچ نے بیانات سننے کے بعد کہا کہ اس کیس میں جہیز کی مانگ نہیں کی گئی تھی۔

شواہد کے مطابق شوہر کے دوسری عورت کے ساتھ ناجائز تعلق ہونے سے مرحومہ خاتون کو صدمہ پہنچا تھا۔ ججز نے سوال کیا کہ کیا ایسی صورتحال کو آئی پی سی کی دفعہ 498 اے کے تحت ظلم سمجھا جائے گا؟عدالتی بینچ نے کہا کہ شوہر اور بیوی ایک ہی گھر میں الگ الگ رہنے لگے تھے۔ ناجائز تعلقات کے کچھ ثبوت ہیں اور اگر یہ ثابت بھی ہو جاتا ہے، تو ہم نہیں سمجھتے کہ یہ آئی پی سی کی دفعہ 498 اے کے تحت آنے والی ظلم ہے۔

یہ ثابت کرنا مشکل ہوگا کہ ذہنی اذیت اس حد تک بڑھ گئی تھی کہ اس نے بیوی کو خود کشی پر مجبور کردیا۔جج نے کہا کہ جیسا کہ سپریم کورٹ نے پہلے بھی کہا اگر ناجائز تعلق ثابت بھی ہو گیا تو یہ غیر قانونی اور غیر اخلاقی ہی ہوگا۔ اگر استغاثہ یہ ثبوت پیش کردیکہ ملزم نے یہ سب اس طرح کیا کہ بیوی خودکشی پر مجبور ہو گئی تو یہ دوسرا معاملہ ہوگا۔عدالتی بنچ نے کہا کہ اس معاملے میں ملزم کے ناجائز تعلقات ہو سکتے ہیں۔ تاہم، شواہد کی عدم موجودگی میں یہ ثابت نہیں ہوتا کہ یہ انتہائی ذہنی اذیت کا معاملہ تھا جو 498 اے کے مطابق ایسا ظلم ہے، جو کسی خاتون کو خودکشی کے لیے اکسا سکے۔

متعلقہ عنوان :